Book Name:Shukar Ke Ayyam

کے لیے اس جیسی دس نیکیاں ہیں۔

عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: یہاں اللہ پاک نے یہ نہیں فرمایا کہ جو نیکی کرے اسے روزِ قیامت 10 گُنَا اَجر ملے گا بلکہ فرمایا: جو نیکی لے کر قیامت کے دِن رَبّ کی بارگاہ میں پہنچے، اسے 10 گنا اَجر ملے گا۔([1])   

یعنی نیکی کرنا ایک کام ہے، پِھر اس نیکی کو حِفاظت کے ساتھ لے کر قبر میں اُترنا، یہ بھی بہت ضروری ہے، بہت ساری بُرائیاں ہیں جن کی وجہ سے نیکی بَرباد ہو جاتی ہے، مثلاً * ریاکاری کے سبب نیکی برباد ہوتی ہے * خود پسندی کے سبب نیکی برباد ہو جاتی ہے * غیبت، حسدوغیرہ باطنی بیماریاں نیکی کو کھا جاتی ہیں * ظلم کرنا، مسلمان بھائیوں کو ناحق تکلیف پہنچانا نیکیوں کی بربادی کا سبب بنتا ہے، یوں بہت ساری بُرائیاں ہیں، جن کے سبب نیکی برباد ہو جاتی ہے، اب ہم نے نیکی تو کر لی، اللہ پاک نے توفیق بخشی تو ہم نے روزے رکھے، توفیق ملی تو تراویح پڑھی، توفیق نصیب ہوئی تو ماہِ رمضان میں نیک کام کئے، اب لازم ہے کہ ہم ان نیک کاموں کی حفاظت کریں، وہ کیسے کریں گے؟ اللہ پاک نے ہمیں شکر کی تعلیم دی، اللہ پاک کا شکر ادا کریں۔ اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! اس نعمت کو دوام مل جائے گا۔

اللہ پاک ہمیں شکر کی توفیق نصیب فرمائے۔ یہ جو دِن اب گزر رہے ہیں، ان دِنوں میں 2وجہ سے ہم پر شکر کرنا لازم ہے۔ اَوَّل اس لئے کہ اللہ پاک نے ہمیں رمضانُ المبارَک کا برکتوں والا، عظمتوں والا، مغفرتوں والا مہینا نصیب فرمایا۔ لہٰذا اس پر شکر ادا کریں، قرآنِ کریم کا وعدہ ہے کہ جو شکر کرتا ہے، اسے زیادہ ملتا ہے، اب شکر کریں، اللہ پاک کی رحمت


 

 



[1]...تنبیہ الغافلین، باب ما جاء فی الذنوب، صفحہ:210۔