Book Name:Shukar Ke Ayyam

اب کیوں روتے ہو؟ پتھر نے عرض کیا: ذٰلِکَ کَانَ بُکَاءَ الْخَوْفِ وَ ہٰذَا بُکَاءُ الشُّکْرِ یعنی پہلے خوفِ خُدا کے سبب آنسو بہہ رہے تھے، اب شکرانے کے آنسو بہا رہا ہوں۔   ([1])

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک کے فضل و کرم سے ہمیں بھی رمضان کریم نصیب ہوا، اگرچہ ہم میں سے کوئی بھی حتمی اور یقینی طور پر نہیں کہہ سکتا کہ میری مغفرت ہو گئی ہے، البتہ ہمیں مغفرت کا بہت بڑا ذریعہ نصیب ہوا * ماہِ رمضان کی ہر ہر گھڑی برکت والی ہے * رمضان المبارَک میں روزانہ افطار کے وقت 10 لاکھ ایسے گنہگاروں کی بخشش ہوتی ہے، جن پر جہنّم واجب ہو چکا ہوتا ہے * اور جمعہ کے دِن تو ہر ہر گھڑی میں 10، 10 لاکھ افراد کو بخش دیا جاتا ہے۔ کاش! ہمارا بھی ان بخشے ہوؤں میں شُمار ہو جائے ۔

بخش دے میری ساری خطائیں          کھول دے مجھ پر اپنی عطائیں

برسا دے رَحمت کی بَرکھا                                                                                    یااللہ!    مری     جھولی     بھر     دے([2])

خیر! اللہ پاک نے ہمیں بخشش و مغفرت کا ایسا ذریعہ عطا فرمایا، ہم پر لازم ہے کہ اب کثرت سے اللہ پاک کا شکر ادا کریں۔

عِید ملنے کا شکریہ اداکیجئے!

ان دِنوں میں دوسرا اس وجہ سے شکر لازم ہے کہ اللہ پاک نے ہمیں عید کی خوشیاں عطا فرمائیں، نئے نئے کپڑے، اچھے اچھے کھانے، خوشیوں بھرا ماحول نصیب


 

 



[1]...رسالہ قشیریہ ،کتاب الشکر ، صفحہ:213۔

[2]...وسائلِ بخشش، صفحہ:123۔