Book Name:Shukar Ke Ayyam

سے اُمِّید ہے کہ آیندہ سال بھی رمضان دیکھنانصیب ہو جائے گا۔ اگر زندگی نے وفا نہ کی تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! گزشتہ رمضان کی برکتیں زیادہ مل جائیں گی۔ بہرحال!  رمضان المبارک ہمیں نصیب ہوا، اس پر اللہ پاک کا شکر ادا کریں۔

شکر گزار پتھر

امام ابو القاسِم قُشَیْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ لکھتے ہیں:اللہ پاک کے ایک نبی عَلَیْہِ السَّلام کہیں سے گزر رہے تھے، آپ نے راستے میں ایک چھوٹا سا پتھر دیکھا،اس میں سے مسلسل پانی نکل رہا تھا، بڑے پہاڑ میں سے چشمہ جاری ہونا معمول کی بات ہے مگر چھوٹے سے پتھر سے پانی نکلنا اور مسلسل نکلتے رہنا یہ حیرانی کی بات ہے، اللہ پاک کے نبی عَلَیْہِ السَّلام کو پتھر سے پانی نکلتا دیکھ کر تعجب ہوا تو اللہ پاک نے اس پتھر کو بولنے کی طاقت عطا فرمائی، پتھر نے عرض کیا: اے اللہ پاک کے نبی عَلَیْہِ السَّلام! جب سے مجھے معلوم ہوا ہے کہ جہنّم کا اِیندھن آدمی اور پتھر ہیں، اُس وقت سے میں خوفِ خُدا کے سبب رو رہا ہوں، آپ عَلَیْہِ السَّلام جو پانی مجھ سے نکلتا دیکھ رہے ہیں، یہ پانی نہیں بلکہ میرے آنسو ہیں جو خوفِ خُدا کے سبب بہہ رہے ہیں۔ پتھر کی یہ درد بھری بات سُن کر اللہ پاک کے نبی عَلَیْہِ السَّلام کو رحم آیا، آپ نے ہاتھ اُٹھائے، اللہ پاک کی  بارگاہ میں دُعا کی: یا اللہ پاک! اس پتھر کو جہنّم کی آگ سے محفوظ فرما دے۔ اللہ پاک نے آپ کی دُعا قبول فرمائی اور فوراً ہی وحی بھیجی کہ ہم نے اس پتھر کو جہنّم کی آگ سے آزاد کر دیا۔ اللہ پاک کے نبی عَلَیْہِ السَّلام نے پتھر کو یہ خوشخبری سُنائی اور آگے تشریف لے گئے، جب واپس آئے تو دیکھا، پتھر سے ابھی بھی پانی بہہ رہا ہے، اللہ پاک کے نبی عَلَیْہِ السَّلام نے پوچھا: تجھے جہنّم سے آزادی کی خوشخبری مِل چکی، اب کیا معاملہ ہے؟