Book Name:Shetan Ki Insan Se Dushmani
کرنے والے اللہ پاک کے ناپسندیدہ بندے ہیں،* تکبُّر کرنے والے بد نصیبوں کے دلوں پر اللہ پاک مہر لگادیتا ہے،* تکبُّر کرنے والے قرآنی آیات میں غور و فکر کرنے اور ان سے عبرت و نصیحت حاصل کرنے سے محروم ہوجاتے ہیں *اور ایسے بد بخت ذلیل و رُسوا ہوکر دوزخ(Hell) میں داخل کیے جائیں گے۔* تکبُّر کرنے والا نیک لوگوں بلکہ بزرگوں تک کی صحبت سے اپنے آپ کو دُور کرلیتا ہے۔ آئیے!تکبّر کی تعریف سنتےہیں:
خُود کو افضل،دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تَکَبُّرہے ،چنانچہ
پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا :تَکَبُّر حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نا م ہے۔ (مسلم،کتاب الایمان،باب تحریم الکبروبیانہ، ص۶۱،حدیث:۹۱)
اِمام راغب اِصفہانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ لکھتے ہیں:تَکَبُّر یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو دوسروں سے افضل سمجھے۔(المُفرَدات للرّاغب، ص۶۹۷)
جس کے دل میں تَکَبُّر پایا جائے اُسے’’مُتَکَبِّر‘‘کہتے ہیں۔
تکبُّرسےنجات پانے کےلئے عاجزی کے فضائل کو سامنے رکھئے اور اس طرح ”غورو فکر‘‘یعنی اپنا محاسبہ کیجئےکہ میدانِ محشر میں ہرایک اپنے کئے کاحساب دے گا تو مجھےبھی اپنے ربِّ کریم کی بارگاہ میں اپنے اعمال کاحساب دینا پڑےگا،اگر تکبُّر کی وجہ سے میرا رَبّ کریم مجھ سے ناراض ہوگیا اور مجھے دوزخ میں جھونک دیا گیاتودوزخ کاہولناک عذاب کیسےبرداشت کر پاؤں گا؟اس طرح اپنامحاسبہ کرنے سے اِنْ شَآءَ اللہتکبُّرسے بچنےمیں