Book Name:Shetan Ki Insan Se Dushmani
عِبادت میں کوئی ایسی غَلَطی کروانے کی کوشش کرتا ہے جو اِسے ضائع کر دے یا پھر عِبادَت کے بعد ہمارے دل میں مشہور ہونے کی خواہش پیداہوتی ہے،کوئی ہماری نیکیوں کا چرچا کرے نہ کرے،ہم خُود بِلاضَرورتِ شَرعی اپنی نیکیوں کا اِظْہار کرکے ”اپنے مُنہ میاں مِٹّھو“ بننے سے باز نہیں آتے اور یوں شیطان کے پھیلائے ہوئے رِیا کاری کے جال میں جا پھنستے ہیں ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد
اَمیرِ اہلسنَّت حضرت علّامہ مَوْلانا محمد الیاس عطّار قادری دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ ”نیکی کی دعوت “کے صفحہ 66 پر لکھتے ہیں:اللہ پاک کی رِضا کے عَلاوہ کسی اور اِرادے سے عِبادت کرنا(رِیاکاری ہے)۔ گویا عِبادت سے یہ غَرْض ہو کہ لوگ اُس کی عِبادت پر آگاہ ہوں تاکہ وہ اُن لوگوں سے مال بَٹورے یا لوگ اُس کی تعریف کریں یااُسے نیک آدَمی سمجھیں یا اُسے عزّت وغیرہ دیں۔(اَلزَّواجِرُ عَنِ اقْتِرافِ الْکبائِر ،۱/۸۶)
آیئے!امیرِ اہلسنَّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی کتاب ”نیکی کی دعوت“حصّہ اَوّل، صفحہ 73 سے رِیاکاری کی چند مثالیں سُنتے ہیں۔ خیال رہے! رِیاکا ری ایک ایسا عمل ہے، جس کا سارا دارومدار نِیَّت پر ہے، لہٰذا جو مثالیں پیش کی جارہی ہیں وہ اگرچِہ رِیاکاری ہی کی ہیں لیکن کئی مقامات پر نِیَّت کے فرق سے اَحکام میں تبدیلی ہوجاتی ہے۔آئیے! اپنی اصلاح کی نِیَّت سے تَوَجّہ کے ساتھ سنئے:
(1)فَنِّ قِراءت اس لئے سیکھنا کہ لوگ ’’قاری صاحِب‘‘کہیں۔ (2)اپنے لئے