Maut Ke Qasid

Book Name:Maut Ke Qasid

پیارے اسلامی بھائیو ! موت کے وَقْت کی تکلیف تو مُردہ ہی جان سکتاہے  مگر ہمیں اپنی موت کو کبھی فراموش نہیں کرناچاہیےحضرت امام غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : موت خوفناک ہےاور اس کا خطرہ بہت بڑاہے لیکن پھر بھی لوگ اس سے غافل ہیں کہ اس کے بارے میں سوچ بچار کرتے ہیں نہ اسے یاد کرتے ہیں اور اگر کوئی یاد بھی کرتا ہے تو بے توجہی  سے کرتا ہے کہ  دل دُنیوی خواہشات میں مشغول رہتاہےلہٰذا موت کی یاد سے دل کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا، البتہ فائدہ اس طریقےسےپہنچ سکتاہےکہ موت کو اپنے سامنے سمجھتے ہوئے یاد کرے اور اس کے علاوہ ہر چیز کو اپنے دل سے نکال دےجیسے کوئی شخص  خطرناک جنگل میں سفر کا ارادہ کرے یا سمندری سفر کا ارادہ کرے تو بَس اسی کے بارے میں غور وفکر کرتارہتاہےلہٰذا جب موت کی یاد کا تعلق دل سے براہِ راست ہوگاتو اس کا اثر بھی  ہوگا اور علامت یہ ہوگی کہ دنیاسے  دل اتنا ٹُوٹ چکاہوگاکہ دنیاکی ہر خوشی بے معنی ہوکر رہ جائے گی۔(احیاء العلوم ،۵/۱۹۵)

 پیارے  اسلامی بھائیو!موت کی حقیقت  جان لینے کے بعد آئیے! اب موت کو  یاد کرنے کےچند فضائل  بھی  سنتے ہیں  چنانچہ (ایک مرتبہ)حضرت عائشہ صدّیقہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہَا نے عرض کی:یارسول اللہ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! کیا شہیدوں کے ساتھ کسی اور کوبھی اُٹھایاجائے گا؟ ارشاد فرمایا: ہاں! اسے جو دن رات میں20مرتبہ موت کو یاد کرے۔  )المعجم الاوسط، ۵/ ۳۸۱، حدیث:۷۶۷۶، بتغیرکثیر(

حضور نبیِ کریم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا گزر ایسی  مجلس کےپاس  سے ہواجس سےہنسی کی آوازیں بلند ہورہی تھیں، ارشاد فرمایا:اپنی مجلسوں میں لذتوں کو بےمزہ کردینے والی کابھی