Maut Ke Qasid

Book Name:Maut Ke Qasid

حصّےکو کمزور کردیتی ہے، یہاں تک کہ کسی بھی حصّے میں مدد مانگنے کی طاقت نہیں رہتی، نیز سوچنے سمجھنے کی صلاحیّت پر غالب آکر اسے حیران وپریشان کردیتی ہےجبکہ زَبان کو گُونگا اور باقی جِسْمانی حِصّوں کو بے جان کردیتی ہے،اگر کوئی شخص نَزع کے وَقْت رونا، چِلَّانا یا مدد مانگنا بھی چاہےتو ایسا نہیں کرسکتااور اگر کچھ طاقت باقی بھی ہوتو اس وَقْت اس کےحلق اور سینے سےغَرغَرَہ اورگائے بیل کے ڈکْرَانے کی آواز ہی سنو گے، اس کا رَنگ مٹیالا ہوجاتا ہے گویا مٹی سے بناتھا تومرتے وقت بھی مٹی ظاہِر ہوتی  ہے،ہر رَگ سے رُوْح نکالی جاتی ہے، جس کی وَجہ سے تکلیف جسم کے اَندر باہر ہرجگہ پھیل جاتی ہے، آنکھوں کے ڈھیلےاُوپر چڑھ جاتے ہیں، ہونٹ سُوکھ جاتے ہیں، زبان سُکڑ جاتی ہے اور اُنگلیاں نیلی پڑجاتی ہیں،جس بدن کی ہر ہررَگ سے رُوْح نکالی جاچکی ہو،اس کی حالت مَت پُوچھو کیونکہ اگر جِسْم کی  ایک رَگ بھیکِھنچ جائے تو بہت زِیادَہ تکلیف ہوتی ہے۔ذراغورتو کروکہ پوری رُوْح کو ایک رَگ سے نہیں بلکہ ہر ہررَگ سے نکالاجاتا ہے تو کس قَدر تکلیف ہوتی ہوگی؟اور پھر آہستہ آہستہ جسم کے ہر ہر حصّےپرموت طاری ہوتی ہے،پہلےقدم ٹھنڈےپڑتےہیں پھر پنڈلیاں اورپھررانیں ٹھنڈی پڑجاتی ہیں اور یوں جِسْم کے ہرہرحصّے کو سختی کے بعد پھر سختی اور تکلیف کے بعد پھر تکلیف  کا سامنا کرنا پڑتا ہے،یہاں تک کہ رُوْح حلق تک کھینچ لی جاتی ہے،یہی وہ وَقْت ہوتاہےجب مرنے والےکی اُمّیدیں دُنیااور دُنیاوالوں سے ختم ہوجاتی ہیں جبکہ توبہ کا دروازہ کچھ ہی دیر پہلےبند ہوجاتاہےاور پھر حسرت و ندامت اسےچاروں جانب سے گھیر لیتی ہے۔                                                                                            (احیاءالعلوم،۵/۵۱۱،۵۱۲، ملتقطاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد