Book Name:Maut Ke Qasid
جُنون نہیں ہوتا جسے کبھی خارِش ہواُسے جُذام و کوڑ ھ نہیں ہوتا،زُکام و خارش میں رَبّ کی بہت حکمتیں ہیں۔(مراۃ المناجیح، ج۶، ص۳۹۵)
فقیہِ ملت مُفتی جلالُ الدِّین امجدیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں :بیماری سے بظاہر تکلیف پہنچتی ہے لیکن حقیقت میں وہ بہت بڑی نعمت ہے جس سے مومن کو اَبَدی راحت وآرام کا بہت بڑا ذَخیرہ ہاتھ آتا ہے۔یہ ظاہری بیماری حقیقت میں رُوحانی بیماریوں کا بڑا زبردست علاج ہے بشرطیکہ آدمی مومن ہو اور سخت سے سخت بیماری میں صَبر وشکر سے کام لے ،اگر صبر نہ کرے بلکہ جزع فزع کرے تو بیماری سے کوئی معنوی فائدہ نہ پہنچے گا یعنی ثواب سے محروم رہے گا۔بعض نادان بیماری میں نہایت بے جا کلمات بول اُٹھتے ہیں اور بعض خُدائے تعالیٰ کی جانب ظُلم کی نسبت کرکے کُفْر تک پہنچ جاتے ہیں، یہ ان کی اِنْتہائی شَقاوت(بد بختی ) اور دُنیاو آخرت کی ہلاکت کا سبب ہے۔وَالْعِیَاذُ بِاللّٰہِ تَعَالیٰ۔(انوار الحدیث ،ص١٩٧)
یادرکھئے!بیماری کے فضائل اسی صُورت میں حاصل ہوسکیں گے کہ جب ہم اپنی زبان سے شکوہ وشکایت کا اِظہار کرنے کے بجائے صبروشکر کا مُظاہَرہ کریں ۔حضرت عطاء بن یساررَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے روایت ہے کہ جب کوئی بندہ بیمار ہوتا ہے تو اللہ پاک اس کی طرف دو فرشتے بھیجتا ہے اور ان سے فرماتا ہے:دیکھو یہ اپنی عیادت کرنے والوں سے کیا کہتا ہے؟ اگر وہ مریض اپنی عیادت کے لئے آنے والوں کی موجودگی میں اللہ پاک کی حمد وثنا بیان کرے(یعنی شکر اَدا کرے) تو وہ فرشتے اس کی یہ بات بارگاہِ الٰہی میں عرض کر دیتے ہیں حالانکہ اللہ پاک زیادہ جاننے والا ہے ۔ اللہ پاک فرماتا ہے:میرے بندے کا مجھ پر حق ہے