Book Name:Gaflat Ka Anjam
یہ جگہ خطرناک ہے لیکن اس کی خُوبصورتی و شادابی نے مجھے تَعَجُّب میں ڈال دیاہے ۔اس سے کہاگیاکہ تمام رونقیں اور خُوبصورتیاں زندگی کے ساتھ ہیں ،لہٰذااپنی جان کی حفاظت کر، اپنے آپ کوخطرے میں نہ ڈال۔اُس نے کہا:میں یہ جگہ ہرگزنہیں چھوڑوں گا۔ پھر ایک رات حالتِ نیند میں اسے سیلاب نے آلیا اور وہ غرق ہو کر مر گیا۔(عیون الحکایات،ص۴۴۶ )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد
پیارے اسلامی بھائیو! غفلت کی نیند سے بیدارہوجائیے اور فکرِ آخرت پیدا کیجئے اور مرنے سے پہلے موت کی تیاری کرلیجئے۔ اگر ہم یونہی دنیا کی رونقوں میں مست رہے اور اچانک کسی مہلک بیماری میں مبتلا ہوکر ،کسی حادثے کا شکار ہوکر یا ا چانک ہی ہماری سانسیں رُک گئیں اور ہم موت کے گھاٹ اُتر گئے تو پھر سوائے پچھتانے کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔ اپنے دل ودماغ سے یہ خوش فہمی نکال دیجئے کہ ابھی تو میری عمر ہی کیا ہے،اچھا بھلا صحت مند انسان ہوں، ابھی تو لمبی زندگی پڑی ہے آخری عمر میں نیکیاں کرلوں گا ۔ یادرکھئے! موت صرف بڑھاپے یا بیماری میں ہی نہیں آتی بلکہ اچھے بھلے صحت مند ہنستے کھیلتے نوجوان بھی اچانک موت کا شکار ہو کر اندھیری قبر میں چلے جاتے ہیں ۔اس دنیا کی حیثیت ایک گزر گاہ کی سی ہے، جسے طے کرنے کے بعد ہی ہم منزل تک پہنچ سکتے ہیں ، اب وہ منزل جنّت ہوگی یا جہنَّم! اِس کا اِنْحِصار اس بات پر ہے کہ ہم نے یہ سفر کس طرح طے کیا ! اللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِطاعت گزار بن کر یا نافرمان بن کر ؟ افسوس ہے اُس پر جو دنیا کی رنگینیاں دیکھنے کے باوُجُودبھی اس کے دھوکے میں مُبتَلا رہے اور موت سے یکسر غافِل ہوجائے۔