آؤقراٰن پڑھائیں

آؤ قرآن پڑھائیں

بنتِ اسمٰعیل بدایونی

ماہنامہ مئی 2021ء

اَیْمَن : اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ

اَرِیْبَہ باجی : وَعَلَیْکُمُ السَّلَام وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ

ایمن : کَیْفَ حَالُکِ یَا اُخْتِی اے میری بہن آپ کی طبیعت کیسی ہے؟

اریبہ باجی : اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن عَلٰی کُلِّ حَال ، وَ اَنْتِ؟ ہر حال میں سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہان والوں کاپالنے والا ہے۔ اور آپ کیسی ہیں؟

ایمن : اَنَا بِخَیْر وَ عَافِیَۃ میں بھی خیر و عافیت سے ہوں۔

اریبہ باجی : ایمن! آپ کو قراٰنِ کریم پڑھانے کا تدریسی رُقْعَہ مل گیا۔

ایمن : جی اریبہ باجی! مل گیا ہے۔

اریبہ باجی : تو آپ کب سے قراٰنِ مجید پڑھانا شروع کر رہی ہیں؟

ایمن : ناظمہ باجی کہہ رہی تھیں کہ آپ جلد از جلد مدرسۃُ المدینہ میں بالغات کو قراٰنِ مجید پڑھانے کے لئے تشریف لے آئیے۔

اریبہ باجی : یہ تو بہت اچھی بات ہے اور نیکی کے کام میں جلدی کرنی چاہئے میرا تو مشورہ ہے کہ آپ آج ہی سے قراٰنِ مجید پڑھانا شروع کر دیں۔

ایمن سر جھکاتے ہوئے : نہیں اریبہ باجی! ابھی نہیں۔

اریبہ باجی : کیوں ایمن آپ کیوں نہیں پڑھائیں گی؟ آپ تو مَا شآءَ اللہ حافظہ بھی ہیں۔

اریبہ باجی!!! لیکن وقت کہاں سے لاؤں؟ ایمن نے آنکھیں بند کر کے زور دیتے ہوئے کہا۔

اریبہ باجی : وقت کہاں سے لاؤں ، کیا مطلب؟ سارے کاموں کے لئے وقت ہے لیکن قراٰنِ کریم پڑھانے کے لئے وقت کہاں سے لاؤں؟

یہ تو کوئی عذر نہیں ہے دین کے کام کے لئے تو وقت نکالنا پڑتا ہے ہم دنیا کے کاموں کے لئے بھی تو وقت نکالتے ہیں ، تو ہم دین کے کام کے لئے وقت کیوں نہیں نکال سکتے اور صرف ایک گھنٹہ 12 منٹ ہی کی تو بات ہے اور اتنا وقت تو ہم باتوں ہی میں گزار دیتے ہیں اگر اس وقت میں ثواب کما لیا جائے تو مدینہ مدینہ اور ویسے بھی مؤمن تو ثواب  کا حریص ہوتا ہے۔

وہ تو سب ٹھیک ہے اریبہ باجی! لیکن ایک مشکل بھی ہے…… ایمن نے اپنی مشکل سوچتے ہوئے کہا۔

مشکل! کیسی مشکل؟ اریبہ باجی نے حیرت سے پوچھا۔

مشکل یہ ہے کہ مجھے اپنا اسکول کا سبق بھی یاد کرنا ہوتا ہے۔ ایمن نے اپنی پریشانی کی وجہ بتاتے ہوئے کہا۔

اریبہ باجی : مشکل ضرور ہے لیکن نا ممکن تو نہیں اور آپ کو تو معلوم ہے جو عمل دنیا میں جتنا زیادہ مشکل ہوتا ہے آخرت میں اعمال کے پلڑے میں اتنا ہی وزن دار ہوگا۔

یہ تو آپ نے بالکل ٹھیک کہا : اریبہ باجی۔

آپ اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے اور پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ایک مرتبہ قراٰنِ مجید پڑھا کر تو دیکھیں اِنْ شآءَ اللہ آپ کے وقت میں خود ہی برکت ہو جائے گی اور آپ قراٰنِ مجید پڑھائیں گی تو آپ کو اس کا اتنا ثواب ملے گا جس کا آپ اندازہ بھی نہیں کر سکتیں ، آپ کو پتا ہے کہ قراٰنِ مجید کا ایک حرف پڑھنے پر 10 نیکیاں ہیں۔

اس پر ایک بہت ہی پیاری حدیثِ مبارکہ ہے ، رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا : جو کتابُ اللہ سے ایک حرف قِراءَت کرے اس کے لئے دس نیکیوں کی مثل اجر ہے ، میں یہ نہیں کہتا کہ الٓمّٓ ایک حرف ہے بلکہ اَلِف ایک حرف ہے ، لَام ایک حرف اور مِیم ایک حرف ہے۔ (ترمذی ، 4 / 417 ، حدیث : 2919)

ایمن : سُبحٰنَ اللہ!

اریبہ باجی : تو سوچئے اگر آپ نے کسی کو صرف الٓمّٓ سکھا دیا تو جب تک وہ یہ پڑھتی رہے گی آپ کو ثواب ملتا رہے گا اور اگر آپ نے اسے پورا قراٰنِ پاک مع تجوید کے پڑھا دیا تو جب تک وہ قراٰنِ پاک پڑھتی رہے گی آپ کو اس کا ثواب ملتا رہے گا اور اگر اس نے قراٰنِ مجید پڑھ کر اس پر عمل بھی کرلیا تو اس کے عمل کا ثواب آپ کو بھی ملے گا جبکہ اس کے ثواب میں کوئی  کمی نہیں کی جائے گی۔ قراٰنِ مجید پڑھنا بھی ثواب ، قراٰنِ مجید پڑھانا بھی ثواب ، قراٰنِ مجید سیکھنا بھی ثواب ، قراٰنِ مجید سکھانا بھی ثواب ، یہاں تک کہ قراٰنِ مجید کو دیکھنا بھی ثواب ہے۔

اور ثواب کا ملنا فقط اسی پر موقوف نہیں ہوتا بلکہ وہ جب تک آگے پڑھاتی رہے گی آپ کو بھی ثواب ملتا رہے گا اور جتنے لوگوں کو اس نے قراٰنِ مجید سکھایا ان سب کے قراٰنِ پاک پڑھنے پڑھانے اور عمل کرنے کا ثواب آپ کو بھی ملتا رہے گا یوں آپ کا فقط ایک کو قراٰنِ پاک پڑھا دینا آپ کے لئے صدقہ جاریہ ہے اور یہ کس قدر خوش نصیبی کی بات ہے۔

ایمن : بے شک یہ بہت ہی خوش نصیبی کی بات ہے۔

ہاں! بالکل یہ مقام ہر کسی کو عطا نہیں ہوتا خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اِخلاص کے ساتھ قراٰ نِ کریم پڑھاتے ہیں ، اللہ پاک کے آخری نبی محمدِ عربی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نےفرمایا : “ تم میں بہتر وہ ہے جو قراٰن سیکھے اور سکھائے۔ “ اور ایک روایت میں ہے کہ “ افضل وہ ہے جو قراٰن سیکھے اور سکھائے۔ “ (بخاری ، 3 / 410 ، حدیث : 5027 ، 5028)

ایمن : سُبحٰنَ اللہ!

دیکھو ایمن ہر مسلمان کی یہ خواہش ہونی چاہئے  کہ وہ ایسا بندہ بنے جسے اللہ پاک اور اس کے حبیب   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  پسند کرتے ہوں۔

جی بالکل! اریبہ باجی! ایمن نے تائید کرتے ہوئے کہا۔

ہاں تو پھر سنو!

ایک دن حضرت سیّدُنا علیُّ المرتضیٰ  رضی اللہُ عنہ  نے مسجد میں لوگوں کے قراٰنِ مجید پڑھنے اور پڑھانے کی آوازیں سنیں تو آپ  رضی اللہُ عنہ  نے فرمایا : انہیں مبارک ہو یہ وہ لوگ ہیں جو رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو سب سے زیادہ پسند تھے۔  (معجم الاوسط للطبرانی ، 5 / 274 ، حدیث : 7308)

 اریبہ باجی! میں اِنْ شآءَ اللہ آج ہی سے قراٰنِ پاک پڑھانے کی نیت کرتی ہوں آپ بھی دعا کیجئے کہ اللہ کریم مجھے استقامت عطا فرمائے۔ ایمن نے عزم کرتے ہوئے کہا۔

اریبہ باجی : اٰمین۔


Share