بیٹیوں کو محبت و اطاعتِ رسول ﷺ کی تربیت دیں

بیٹیوں کی تربیت

بیٹیوں کو محبت و اطاعتِ رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تربیت دیں

*ام میلاد عطاریہ

ماہنامہ ستمبر 2024

محمد  کی محبت دینِ حق کی شرطِ اوّل ہے

اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نا مکمل ہے

اسلام سے قبل اگر دنیا کے مختلف مُعاشَروں میں عورت کی حیثیت دیکھی جائے تو معلوم ہو گاکہ عورتوں کی حیثیت بس ایک خدمت گار کی سی تھی، ان کے ساتھ جانوروں سے بدتر سُلوک ہوتا، وراثَت میں دیگر مال و اسباب کی طرح ان کا بھی بٹوارہ ہوتا، بیٹی کی پیدائش کو باعثِ عار (شرمندگی) سمجھا جاتا، عار سے بچنے كے لىے اپنى بىٹى كو زِنْدَہ زمىن مىں دفن کردیا جاتا۔ انسانیت رنج و غم سے بے چین اور بے قرار تھی، پھر ایک دن ایسا آیا کہ انسانیت کو اس کا حقیقی محافظ مل گیا۔ اسلام كی صُبْحِ نُور کیا طُلوع ہوئی ہر طرف کفر اور ظُلم و سِتَم كا اندھىرا بھی ختم ہو گیا اور یوں بیٹیوں کو اِسلام کی بَرکت سے ایک نئی زِنْدَگی ملی۔ جو لوگ پہلے بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے میں فخر محسوس کرتے تھے، اب بیٹیوں کو اپنی آنکھوں کا تارا سمجھنے لگے۔

 اللہ کے مَحبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اولاد بالخصوص بیٹیوں کی پرورش کے متعلق فضائل بیان فرماکر ان کی اہمیت کو بھی خُوب اُجاگر فرمایا۔ یہ حضور نبیِّ رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا وہ احسانِ عظیم ہے کہ دنیا کی تمام عورتیں اگر اپنی زندگی کی آخری سانس تک اس احسان کا شکریہ ادا کرتی رہیں پھر بھی وہ اس عظیم ا لشان احسان کی شکر گزاری کے فرض سے سبکدوش نہیں ہو سکتیں۔

عورتوں كے لئے مقامِ شکر ہے كہ ایک وقت وہ تھا جب دنىا مىں ان كا پىدا ہونا شرمندگی اور ذلت و رسوائى سمجھا جاتا تھا مگر اسلامى تعلىمات، قراٰنى آىات اور احادیثِ مبارکہ نے ان كى اہمىت اجاگر کرکے اس بات کا شعور دلایا کہ بیٹیاں رحمتِ خداوندی کے نُزول کا باعث ہیں، لہٰذا ان كى قدر كرنى چاہئے۔ چنانچہ یہی وجہ ہے کہ آج کے اس پُرآشُوب دور میں اسلامی تعلیمات سے آراستہ ماں باپ کی تربیت و توجّہ جہاں بیٹوں کو مُعاشرے کا ایک باعزّت فرد بنانے پر مرکوز ہے وہیں وہ بىٹى کی بہترین پرورش سے بھی غافل نہیں۔

یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اپنی آئندہ نسلوں بالخصوص بیٹیوں کو پاکیزگی و پاکدامنی کا پیکر بنانے اور توحید و رسالت کی پہچان کروانے کی بھرپور کوشش کریں۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: بچپن سے جو عادت پڑتى ہے كم چھوٹتى ہے۔ لہٰذا جو لوگ بیٹی کی تربیت میں کوتاہی کے مرتکب ہوتے ہیں درحقیقت وہ آنے والی نسل کی تربیت میں کوتاہی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ اپنی بیٹی کو ابتدائی عمر سے ہی توحید و رسالت کے جام پینے کا ایسا عادی بنا دے کہ جس کی لذت میں گم ہو کر اسے زِنْدَگی بھر کسی دوسری طرف دیکھنے کا ہوش ہی نہ رہے۔اس لئے چاہئے کہ ایسے اسباب پیدا کئے جائیں کہ آپ کی بیٹی کے دل میں درودِ پاک اور نعت شریف پڑھنے اور سننے کا ذوق وشوق پیدا ہو جائے، اس کے سامنے اللہ اللہ کرتے رہیئے۔

 بیٹیوں کو یہ بھی بتایا جائے کہ آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا بیٹیوں پر کس قدر احسان ہے، بیٹی کی ایک ایک سانس نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نظرِ کرم کا نتیجہ ہے۔ آج یہ جو عزت ہے، احترام ہے، آزادی ہے،یہ محبت ہے یہ سب کچھ پیارے آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعلیمات کا صدقہ ہے، جب ہم پر دنیا میں کوئی احسان کرتا ہے تو ہم ان کا شکریہ ادا کرتے نہیں تھکتے تو ہماری زندگی جن کے صدقے ملی ہے اس کا حق تو یہی ہوا کہ ایک ایک سانس نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے محبت کر کے، ان کی دی گئی تعلیم پر عمل کر کے، ان کی سنتوں سے محبت کر کے ان پر ہر ہر لمحہ عمل کر کے گزارنی چاہئے۔ اس کے لئے دعوتِ اسلامی کے مہکے مہکے اور پاکیزہ و خوشبو دار دینی ماحول سے بہتر کوئی ماحول نہیں۔ آپ کا تعلق زندگی کے جس بھی شعبے سے ہو، فکر نہ کیجیے! دعوتِ اسلامی آپ کو ہر جگہ اور زندگی کے ہر موڑ پر راہنمائی فراہم کرتی نظر آئے گی، مثلاً ڈھائی سال کی عمر میں اپنی بیٹی کو جدید دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ فرض علمِ دین سکھانے کے لئے دارُ المدینہ(اسکولنگ سسٹم) میں داخل کروائیے یا پھر تھوڑی بڑی عمر کی ہو تو اسے قراٰنِ کریم ناظرہ و حفظ کروانے کے لئے مدرسۃ المدینہ گرلز اور علمِ دین سیکھنے سکھانے کے لئے جامعاتُ المدینہ گرلز میں داخل کروا دیجئے۔ پس بیٹی کے دل میں قراٰن و سنت کی مَحبَّت پیدا کرنا ضَروری ہے تاکہ قراٰن و سنت کے مطابق وہ اپنی ساری زِنْدَگی گزار دے کیونکہ قراٰن و سنت پر عمل ہی دونوں جہاں میں کامیابی کا سبب ہے۔ اللہ پاک ہمیں اپنی اولاد کی شرعی تقاضوں کے مطابق بہترین تربیت کرنے اور ان کے دلوں میں عشقِ مصطفےٰ و اطاعتِ مصطفےٰ کے جذبے کو پیدا کرنا نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*(نگران عالمی مجلس مشاورت (دعوتِ اسلامی) اسلامی بہن)


Share

Articles

Comments


Security Code