تیرے آنے سے روشن زمانہ ہوا

اسلام کی روشن تعلیمات

تیرےآنے سے روشن زمانہ ہوا

*   محمد حامد سراج مدنی عطاری مدنی

ماہنامہ ربیع الاول1442ھ

اس میں شک نہیں کہ رسولِ خدا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ و سلَّم  کی آمد سے پہلے تقریباً ساری دنیا جہالت کے اندھیروں میں بھٹک رہی تھی۔ بالخصوص سرزمینِ عرب کا معاشرہ بد حالی  کا شکار تھا۔ وہاں کے باشندے گویا وحشت و بربریت کے نمائندے تھے ، ہر طرف فتنہ و فساد کا تنور دہک رہا تھا ، جاہلانہ رسومات ، بُت پرستی ، انانیت اور جہالت کے کالے بادل ماحول کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے تھے۔

ایسے میں رسولِ خدا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی ولادت کے ساتھ ہی  ایسے واقعات رونما ہوئے جو اس بات کی نوید تھے کہ وہ عہد آ چکا ہے کہ جس میں اسلام کی روشنیاں کُفر کی تاریکیوں کو مٹا دیں گی۔ نوشیرواں کے وسیع اور فلک بوس محل  کا پھٹنا اور اس کے چودہ کنگوروں کا گِر جانا ، آتش کدۂ فارس کی صدیوں سے روشن آگ کا یکدم بجھ جانا ، دریائے ساوہ کے موجیں مارتے پانی کا خشک ہو جانا یہ اور اس طرح کے کئی عجیب و غریب واقعات اس بات کی علامت تھے کہ اب نیا سکہ چلے گا اور  عالم کا رنگ بدلے گا۔ مختصر یہ کہ رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے  اس بدترین اور پُرآشوب ماحول میں رہ کر اپنی صداقت ، شرافت و دیانت داری کا لوہا منوایا اور چالیس سال بعد جب فاران کی چوٹیوں سے اعلانِ رسالت کیا تو صرف عرب ہی نہیں بلکہ تمام عالَم میں عظیم انقلاب برپا ہوگیا۔ لوگ جوق در جوق پرچمِ اسلام تلے جمع ہونے لگے۔ رسولِ خدا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کے اُسوۂ حسنہ اور اسلام کے مسیحائی نظام نے ایسا اثر دکھایا جس کے اثرات آج بھی  ہمارے سامنے ہیں۔ رحمتِ دوجہاں  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے انسانیّت کو حقیقی انسانیّت سے روشناس فرمایا۔ یتیموں ، غلاموں ، عورتوں ، بچّوں ، جانوروں اَلْغَرَض! جمیع مخلوقات کی خیرخواہی فرمائی ، آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی روشن تعلیمات نے ظلم و ستم کو ختم کیا اور امن و سکون سے مُعاشرے کو سَرسَبز و شاداب اور پُررونق بنا دیا۔

چنانچہ وہ لوگ  جو پہلے بتوں کی عبادت کرتے اور انہیں اپنا خدا مانتے تھے بُت پرستی چھوڑ کر ایک خدائے واحد پر ایمان لے آئے۔ وہ لوگ جو چھوٹی چھوٹی باتوں پر سالوں تک جنگیں لڑتے ، اسلام لانے کے بعد انہوں نے اپنی سالوں سے جاری لڑائیاں چھوڑ دیں اور امن و سلامتی کے سفیر بن گئے۔ وہ لوگ جو قبائلی اونچ نیچ ، غرور و تکبر اور نسلی تفاخر کے پیکر تھے اسلام لانے کے بعد ایک ہی صف میں برابر کھڑے ہونے لگے۔ وہ لوگ جو بچیوں کو بوجھ سمجھتے اور انہیں زندہ درگور کردیتے اسلام لانے کے بعد ان کی کفالت اور بہترین تربیت کر کے جنّت کے حق دار بننے لگے۔ وہ لوگ جو یتیموں ، بیواؤں اور بے سہاروں پر مصیبتوں کے پہاڑ توڑا کرتے اور ان کا حق کھانا اپنا حق سمجھتے اسلام لانے کے بعد انہی کے محافظ اور کفیل بننے لگ گئے۔ وہ لوگ جو خواتین  کے حقوق دینے کے بجائے انہیں ظلم و ستم کا نشانہ بناتے اسلام لانے کے بعد اب انہی خواتین کی عزت و ناموس کے رکھوالے بن گئے۔ وہ خواتین  جو بےپردہ ہو کر بازاروں اور میلوں کی زینت بنتی تھیں اسلام لانے کے بعد  پردے کی خوگر ہو گئیں۔ وہ معاشرہ کہ جہاں میت پر نوحہ کرنا قابلِ فضیلت و فخر کام سمجھا جاتا تھا اسلام لانے کے بعد اب  وہاں مثالی صبر کا مظاہرہ  ہونے لگا۔ وہ لوگ کہ جن میں دھوکا دہی ، ملاوٹ اور سودخوری عام تھی اسلام لانے کے بعد ان کی امانت و دیانت کے ہر طرف چرچے ہونے لگے۔ وہ لوگ کہ جو شراب پانی کی طرح استعمال کرتے تھے شراب حرام ہونے پر وہاں نالیوں میں پانی کی جگہ شراب بہنے لگی۔  پہلے مردار کا گوشت  بھی کھاجانے والے اسلام لانے کے بعد شبہات تک سے بچنے لگے۔ وہ لوگ جو پہلے جہالت کے نمائندے تھے اسلام کی روشنی سے منور ہو کر ہر طرف وہی روشنی پھیلانے والے بن گئے۔ یہی وہ انقلاب ہے جو رسولِ خدا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی آمد پر عرب سے شروع ہوا  اور پوری دنیا میں اس کے اُجالے پھیلنے لگے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلام کی انہی روشن تعلیمات کا نور لے کر نکلا جائے اور ایک بار پھر سارے عالَم میں اس کا پھریرا لہرایا جائے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*   شعبہ فیضانِ صحابہ و اہلِ بیت ، المدینۃالعلمیہ کراچی

 


Share