خوابوں کی دنیا

خواب کی حقیقت

* مولانا محمد اسد عطّاری مدنی

(ماہنامہ اپریل 2022)

اللہ پاک نے اس کائنات کو بے شمار مخلوقات سے آباد فرمایا  پھر اللہ نے انسان  کو اشرفُ المخلوقات اور زمین میں اپنی خلافت کا حقدار ٹھہرایا۔ انسان کو اللہ پاک نے بہت سی وہ نعمتیں عطا فرمائیں جو کسی دوسری مخلوق کو میسر نہیں۔ ان ہی میں سے ایک نعمت خواب بھی ہے۔

خواب مؤمن کے لئے بشارت ہے۔ جیسا کہ حدیث پاک سے معلوم  ہوتا ہے : رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا : “ نبوت ختم ہوگئی۔ اب میرے بعد نبوت نہ ہوگی ہاں! بشارتیں ہوں گی۔ “ عرض کی گئی : وہ بشارتیں کیا ہیں؟ ارشاد فرمایا : “ اچھا خواب آدمی خود دیکھے یا اس کیلئے دیکھا جائے۔ “ [1]

کبھی خواب مستقبل میں پیش آنے والے کسی واقعے کی خبر دیتا ہے جیسا کہ سورۂ یوسف میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا : ( اِذْ قَالَ یُوْسُفُ لِاَبِیْهِ یٰۤاَبَتِ اِنِّیْ رَاَیْتُ اَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَّ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ رَاَیْتُهُمْ لِیْ سٰجِدِیْنَ(۴)) ترجَمۂ کنزُالایمان : یاد کرو جب یوسف نے اپنے باپ سے کہا اے میرے باپ میں نے گیارہ تارے اور سورج اور چاند دیکھے انہیں اپنے لیے سجدہ کرتے دیکھا۔ [2]  (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

بہت سے خواب ہمارے خیالات ، خدشات ، حالات ، رجحانات کی وجہ سے بھی  ہمیں دکھائی دیتے ہیں۔ ان میںسے بہت سوں کی کوئی تعبیر نہیں ہوتی۔

بعض خواب شیطان کی طرف سے بندۂ مؤمن کو پریشان کرنے کیلئے بھی ہوتے ہیں۔ امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان  رحمۃُ اللہِ علیہ  خواب کی اقسام کے بارے میں فرماتے ہیں : خواب چار قسم ہے : ایک حدیثِ نفس کہ دن میںجو خیالات قلب پر غالب رہے جب سویا اور اس طرف سے حواس معطل (یعنی سُست) ہوئے عالمِ مثال (یعنی خیالی دنیا) بقدرِ استعداد منکشف (یعنی ظاہر) ہوا انہیں تخیلات کی شکلیں سامنے آئیں یہ خواب مہمل و بے معنی ہے اور اس میںداخل ہے وہ جو کسی خلط[3] (یعنی ملاوٹ) کے غلبہ اس کے مناسبات نظر آتے ہیں مثلاً صفراوی آگ دیکھے بلغمی پانی۔

دوسرا خواب : القائے شیطان ہے اور وہ اکثر وحشت ناک ہوتا ہے شیطان آدمی کو ڈراتا یا خواب میں اس کے ساتھ کھیلتا ہے ، اس کوفرمایا کہ کسی سے ذکر نہ کرو کہ تمہیںضرر نہ دے۔ ایسا خواب دیکھے تو بائیں طرف تین بار تھوک دے اور اَعُوذُ پڑھے اور بہتر یہ ہے کہ وُضو کرکے دو رکعت نفل پڑھے۔

تیسرا خواب : القائے فرشتہ ہوتا ہے اس سے گزشتہ و موجودہ و آئندہ غیب ظاہر ہوتے ہیں مگر اکثر پردۂ تاویل قریب یا بعید میں ، ولہٰذا محتاجِ تعبیر ہوتا ہے۔

چوتھا خواب : کہ ربّ العزّۃ بلاواسطہ القا فرمائے وہ صاف صریح ہوتا ہے اور احتیاجِ تعبیر سے بری۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ [4]

انبیا اور عام لوگوں کے خواب میں فرق :

یاد رہے انبیا کا خواب اللہ پاک کی جانب سے وحی ہوا کرتا ہے اور اس میں شک کی گنجائش نہیں بلکہ اس سے حاصل ہونے والا علم یقینی ہوتا ہے۔

وحی کی ایک قسم خواب بھی ہے :

اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ  رضی اللہُ عنہا  نے فرمایا : رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  پر وحی کی ابتدا اچھے خوابوں سے ہوئی۔ [5]

عام انسان کے خواب  سے حاصل ہونے والا علم  یقینی نہیں ہوتا۔

خواب کب اور کسے بیان کریں؟

کئی لوگ اس بارے میں تذبذب کا شکار ہوتے ہیں کہ خواب بیان کریں یا نہ کریں تو یاد رہے کہ اچھا خواب بیان کرنا اور سننا دونوں سنّت سے ثابت ہیں۔ چنانچہ ہمارے پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  صبح کے وقت صحابۂ کرام سے پوچھتے کہ اگر تم میںسے کسی نے رات کوئی خواب دیکھا ہے تو بیان کرے۔ صحابۂ کرام میں سے کوئی اپنا خواب بیان کرتا تو آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  اس کی تعبیر ارشاد فرماتے۔ [6]

اپنا خواب کسے بیان کریں؟

یاد رہے  خواب ہر ایک کے سامنے بیان نہیں کرنا چاہئے بعض اوقات غلط شخص کو اپنا خواب بیان کرنے سے نقصان بھی ہوسکتا ہے۔ چنانچہ تفسیر  صِراطُ الجِنان میں ہے : انسان جب کوئی اچھا خواب دیکھے تو ا س کے بارے میں صرف اس شخص کو خبر دے کہ جو اس سے محبت رکھتا ہو یا عقلمند ہو اور اس سے حسد نہ کرتا ہو اور اگر برا خواب دیکھے تو اسے کسی سے بیان نہ کرے۔ [7]صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ہے ، نبیِّ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا : اچھا خواب اللہ پاک کی طرف سے ہوتا ہے جب تم میں سے کوئی پسندیدہ خواب دیکھے تو اس کا ذکر صرف اسی سے کرے جو اس سے محبت رکھتا ہو اور اگر ایسا خواب دیکھے کہ جو اسے پسند نہ ہو تو اس کے شر سے اور شیطان کے شر سے اسے پناہ مانگنی چاہئے اور (اپنی بائیں طرف) تین مرتبہ تھتکار دے اور اس خواب کو کسی سے بیان نہ کرے تو وہ کوئی نقصان نہ دے گا۔ [8]

اسی طرح کی ایک حدیثِ پاک کی شرح میں مفتی احمد یار خان  رحمۃُ اللہِ علیہ  تحریر فرماتے ہیں : یعنی اچھی خواب ضرور بیان کرے تاکہ اس کا ظہور ہوجائے مگر بیان کرے ایسے عالم معتبر سے جو اس کا دوست و خیرخواہ ہو تاکہ وہ تعبیر خراب نہ دے اچھی تعبیر دے خواب کی پہلی تعبیر ہی پر خواب کا ظہور ہوتا ہے۔ نیز فرماتے ہیں : اچھی خواب اللہ کی نعمت ہے اس کا چرچہ کرو۔ (وَ اَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ۠(۱۱))(ترجَمۂ کنزُالایمان : اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو۔ ) [9]  (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)  اور بُری خواب بلا و امتحان ہے اس پر صبرکرو کسی سے نہ کہو رب سے عرض کرو ان شاءاللہ دفع ہوجائے گی۔ [10]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* نگرانِ مجلس مدنی چینل



[1] معجمِ کبیر ، 3 / 179 ، حدیث : 3051

[2] پ12 ، یوسف : 4

[3] (جسم کی چار خَلطیں ہوتی ہیں ، صفرا ، سودا ، خون ، بلغم)

[4] فتاویٰ رضویہ ، 29 / 87

[5] بخاری ، 1 / 7 ، حدیث : 3

[6] بخاری ، 1 / 467 ، حدیث : 1386

[7] صاوی ، یوسف ، تحت الآیۃ : 5 ، 3 / 942

[8] بخاری ، 4 / 423 ، حدیث : 7044 ، مسلم ، ص957 ، حدیث : 5903 ، صراط الجنان ، 4 / 526

[9] پ30 ، الضحیٰ : 11

[10] مراٰۃُ المناجیح ، 6 / 288 ، 289۔


Share

Articles

Comments


Security Code