کتابُ اللہ کے 5 حقوق

نئے لکھاری

کتابُ اللہ کے 5 حقوق

*اُمِّ مدّثِّر عطّاریہ

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر 2022

اللہ کریم نے اپنے محبوب اور قراٰنِ پاک کے ذریعے ہم گنہگاروں پر احسان فرمایا۔قراٰنِ کریم نور بھی ہدایت بھی ، دلوں کی راحت بھی ہے اور شفا بھی ، عذاب سےڈھال بھی ہے اور جہنم سےنجات بھی اور اس کا پڑھنا افضل عبادت۔ اس کے عجائب و غرائب کا احاطہ قلم نہیں کر سکتا۔ جس طرح حقوقُ اللہ اور حقوقُ العباد ہیں اسی طرح قراٰنِ عظیم کے بھی کچھ ظاہر و باطنی آداب و حقوق ہیں۔ جو کہ قراٰنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں بیان فرمائے گئے ہیں :

 ( 1 )  قراٰنِ کریم کے حقوق میں  سے ہے  کہ اسے با وضو چھوا جائے۔ اللہ ربُّ العزت قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے : ( لَّا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَؕ ( ۷۹ )  ) ترجمۂ کنزالایمان : اسے نہ چھوئیں مگر باوضو۔ ( پ27 ، الواقعۃ : 79 ) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)  حدیث شریف میں بھی اس چیز کا حکم دیا گیا ہے کہ قراٰنِ پاک کو وہی ہاتھ لگائے جو پاک ہو۔  ( معجم صغیر ، 2 / 139)

 ( 2 )  قراٰنِ پاک کا ایک حق اس کو سمجھنا ، اس میں غور و فکر کرنا بھی ہے۔اللہ کریم ارشاد فرماتا ہے :  ( اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَؕ- )  ترجمۂ کنزالایمان : تو کیا غور نہیں کرتے قرآن میں۔  ( پ 5 ، النسآء : 82 ) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

 ( 3 )  امت پر قراٰنِ کریم کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اس کی پیروی کی جائے قراٰنِ کریم میں ارشاد ہوتا ہے :  ( وَهٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۙ ( ۱۵۵ )  ) ترجمۂ کنزالایمان : اور یہ برکت والی کتاب ہم نے اتاری تو اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاری کرو کہ تم پر رحم ہو۔  ( پ8 ، الانعام : 155 ) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

 ( 4 )  قراٰنِ  کریم کا ایک حق یہ بھی ہے کہ جب اسے پڑھا جائے تو سننے والے غور سے سنیں اور خاموش رہیں۔ اسی لئے امام کے پیچھے مقتدی کو قراءت کرنے سے منع فرمایا گیا ہے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :  ( وَاِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَاَنْصِتُوْا )  ترجمۂ کنزالایمان : اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور خاموش رہو۔  ( پ9 ، الاعراف : 204 ) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

 ( 5 )  قراٰنِ پاک کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اسے خوش الحانی اور تجوید و قراءت کا خیال رکھتے ہوئے پڑھا جائے۔چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اللہ پاک نے اپنے نبی کو جتنا خوش الحانی سے تلاوتِ قراٰن کا حکم دیا اتنا کسی اور چیز کا نہ دیا۔

 ( مشكاة ، 1 / 411 ، حدیث : 2192 )

ان کے علاوہ بھی قراٰنِ کریم کے حقوق ہیں ، دل میں کلامِ الٰہی کی عظمت و ہیبت پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ پھر اس کی تلاوت کی جائے تو یقیناً اس کی برکتیں حاصل ہونگی اور حلاوت نصیب ہو گی اللہ کریم توفیق عطافرمائے۔ یہ بات یاد رکھئے جب تلاوت کرنی ہے تو تجوید کے ساتھ کہ  ت ط ، د ض ، س ث  میں واضح فرق کرنے کا خیال رکھا جائے کہ اگر غلط پڑھا اور معنی بدل گئے تو یہ بہت بڑی جُرأت ہے۔احیاءُالعلوم میں ہے : قراٰنِ کریم اپنے غلط پڑھنے والے قاری پر لعنت کرتا ہے۔  ( احیاءالعلوم ، 1 / 364 )  دعوتِ اسلامی کے مدرسۃُ المدینہ سے قراٰنِ پاک صحیح پڑھنا سیکھا جا سکتا ہے۔

اللہ پاک ہمیں قراٰنِ کریم کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* جامعۃُ المدینہ خوشبوئے عطار گرلز واہ کینٹ


Share