لائبریری کی ترتیب

ننھے میاں کی کہانی

لائبریری کی ترتیب

*مولانا حیدر علی مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ  اکتوبر2023


اتوار کا دن ویسے تو کچھ گھروں میں یومِ نیند  ( Sleeping day )  کے طور پر منایا جاتا ہے لیکن اگر  اس اتوار  کو کوئی مہمان ننھے میاں کے گھر آجاتا تو اسے یوں لگتا جیسے گھر میں بھونچال آیا ہوا  ہے ، دراصل ہر کوئی ہفتے بعد ملنے والی ایک  چھٹی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش میں تھا ، امی جان کچن کے کاموں میں مگن تھیں تو آپی کو آج کپڑوں کی الماری ٹھیک کرنےکا  ٹھیکا ملا تھا ، الماری کی صفائی تو آپی نے اکیلے کر لی تھی لیکن اب کپڑوں کو الماری میں رکھنے کے لئے ننھے میاں کو ساتھ بٹھا لیا تھا ، ابھی کچھ کپڑے رہتے تھے کہ ابو جان نے ننھے میاں کو بلا لیا۔

ننھے میاں نے باہر آکر دیکھا تو ابو جان صحن میں چارپائی پر چادر بچھا رہے تھے ، ننھے میاں کو دیکھتے ہی  کہنے لگے : بیٹا کافی دن ہو گئے کتابوں کی الماری کی صفائی نہیں کی۔ یہ سنتے ہی ننھے میاں خوشی سے جھوم اُٹھے ، ابو جان کے ساتھ کتابوں کی صفائی اور انہیں ترتیب  سے رکھنا  ننھے میاں کا پسندیدہ کام تھا جسے کرتے ہوئے نہ تو وہ جی چُراتے اور نہ ہی تھکاوٹ محسوس کرتے ، کام تھا بھی تو بہت دلچسپ ، کتابیں اٹھانا ، رکھنا اور ابو جان کو تھماتے جانا۔ اس دوران باپ بیٹے کی خوبصورت گفتگو بھی جاری رہتی اور ابو جان خود ہی کوئی ایک کتاب منتخب کر کے ننھے میاں کے ساتھ اس پر گفتگو شروع کر دیتے تھے کہ کتاب  کا موضوع  ( Topic )  کیا ہے ؟ اور اس میں کس طرح کی معلومات ہیں ؟  یونہی باتوں باتوں میں کتابیں دوبارہ ترتیب سے رکھ دی جاتیں  اور وقت کا پتا بھی نہ چلتا۔

آج بھی ایک کتاب اٹھاتے ہوئے ننھے میاں کہنے لگے :  اوہ ! اتنی بھاری کتاب ، پتا نہیں آپ اتنی بڑی بڑی کتابیں کیسے پڑھ لیتے ہیں۔

ابو جان نے مسکراتے ہوئے کہا : ننھے میاں ! کتابیں اچھی ہوتی ہیں اور وہ خود ہی اپنے آپ کو ہم سے پڑھوا لیتی ہیں اب جو کتاب آپ کے ہاتھ میں ہے پتا ہے جب جب میں اسے پڑھنے بیٹھتا ہوں تو چھوڑنے کو دل ہی نہیں کرتا ۔

ننھے میاں کے چہرے پر پھیلا تجسّس  ( Curiosity )  دیکھ کر ابو جان سمجھ گئے کہ وہ آج اسی کتاب کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو کہا : آپ یہ کتاب مجھے پکڑا دیں اور وہ اسٹول اِدھر لے آئیں۔

ننھے میاں اسٹول پاس لا کر اس پر بیٹھ گئے تو ابو جان نے اپنی بات شروع کی : آپ کو پتا ہے ناں اللہ پاک نے اپنے بندوں کو سیدھے راستے اور اچھائی اور برائی کی تعلیم دینے کے لئے بہت سے انبیاء و رسولوں کو بھیجا۔

ابو جان رکے تو ننھے میاں جلدی سے بولے : جی جی مجھے پتا ہے ، اللہ پاک نے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء بھیجے ہیں۔

ابوجان : لیکن بیٹا ایک بات یاد رکھیں کہ نبیوں کی صحیح تعداد صرف اللہ و رسول کو ہی معلوم ہے لہٰذا جب کبھی نبیوں کی تعداد بتانی ہو تو Fix number میں نہ بتائیں بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ اللہ پاک نے تقریباً ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے کرام بھیجے تھے۔ جن میں سے 27 انبیاء کرام ایسے ہیں جن کا ذکر اللہ پاک نے قراٰن مجید میں ان کے نام کے ساتھ کیا ہے۔  پھر ابو جان نے اپنے ہاتھ میں پکڑی کتاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : اس کتاب میں ان 27 انبیائے کرام کی زندگی کے بھی مبارک حالات جمع کئے گئے ہیں۔ آپ کو پتا ہے اس کتاب کی دلچسپ بات کیا ہے ؟

جی نہیں ابو جان ، ننھے میاں نے جواب دیا۔

ابو جان : دیکھو بیٹا ! اللہ پاک نے جتنے بھی انبیائے کرام بھیجے ان سبھی کی مبارک زندگیوں میں انسانوں کے لئے سیکھنے کے بے شمار مواقع ہیں ، کیسے وہ اپنے پاک  رب کے وفادار بندے تھے ، اللہ پاک کی طرف سے دی گئی ذمہ داری اور اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لئے کیسے انہوں نے محنت کی اور اس راستے میں آنے والی مشکلات پر صبر کیا تو یوں ہر ایک نبی کی زندگی میں ہمارے لئے نصیحتوں کے بےشمار پھول ہیں جنہیں اس کتاب میں   جمع کر دیا گیا ہے۔

بابا جان ! کتاب کا نام کیا ہے ؟ ذرا دکھائیے گا ، ننھے میاں نے کتاب کی جانب ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا۔

بیٹا ! یہ مکتبۃُ المدینہ کی شائع کردہ کتاب  ”سیرتُ الانبیاء“ ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اللہ کے پیارے نبیوں کی مبارک زندگی کا مطالعہ  ( Study ) اور اس سے حاصل ہونے والے اسباق  ( Morals ) کو اپنی زندگی پر اپلائی کرنے کی کوشش کریں۔ چلیں اب اُٹھیں کتابیں واپس بھی رکھنی ہیں ، ابو جان نے کہا تو ننھے میاں اٹھ کھڑے ہوئے ورنہ ان کا دل تو ابھی  اور بھی باتیں سننے کا تھا۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* مدرس جامعۃ المدینہ ، فیضان آن لائن اکیڈمی


Share

Articles

Comments


Security Code