چڑیا کی فریاد

ایک واقعہ ایک معجزہ

چڑیا کی فریاد

*مولانا ابوحفص مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست2023

دادا جان عصر کی نماز پڑھ کر واپس آئے تو لاؤنج میں عجیب ہی مَنظر تھا، خُبَیب زمین پر بیٹھا سِکّے گِن رہا تھا اور پاس ہی دس، بیس اور پچاس والے نوٹ بھی رکھے ہوئے تھے اور Saving boxکُھلا پڑا تھا۔ دراصل نمازِ عصر تو خبیب اور صہیب نے دادا جان کے ساتھ ہی مسجد میں ادا کی تھی لیکن نماز کے بعد امام صاحب نے دادا جان کو کسی بات پر بات چیت کیلئے روک لیا تھا تو دونوں بھائی دادا جان کی اجازت سے گھر چلے آئے تھے۔ اب دادا جان کو ہال میں آتا دیکھ کر خُیبب پوچھنے ہی والا تھا کہ دادا جان کیا کہا امام صاحب نے ؟ لیکن اس سے پہلے ہی دادا جان نے پوچھ لیا : خبیب بیٹا ! پیسے جوڑ کر کہاں جانے کا ارادہ ہے ؟

خبیب آگے سے مسکرانے لگا تو صہیب نے کہا : آپ کو تو پتا ہے دادا جان جب میرے بھائی پر کسی چیز کا شوق سوار ہو جائے تو پھر پورا کئے بِنا نہیں رہتے۔

دادا جان : تو اب کون سا شوق پال لیا ہے ہمارے پوتے نے ؟

دادا جان مجھے آسٹریلین طوطے رکھنے ہیں، انہی کیلئے پیسے جمع کر رہا تھا ایک ماہ سے، اب کی بار خبیب نے خود ہی جواب دیا۔

خبیب کی بات ختم ہونے پر صہیب کہنے لگا : دادا جان بات اتنی ہے کہ بھائی نے اپنے دوست عُمیر کے گھر طوطے دیکھ لئے تھے تب سے میرے کان کھا لئے ہیں کہ دیکھنا ایک دن میں بھی طوطے رکھوں گا، اپنی جیب خرچی بچانے کے لئے اسکول بریک میں بھی کلاس سے باہر نہیں جاتے  کہ کہیں کینٹین سے آتی گرما گرم سموسوں کی مہک سے نیت خراب نہ ہو جائے۔ آخری بات پر خبیب کے ساتھ ساتھ دادا جان بھی مسکرانے لگے، اور پھر یہ کہتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے کہ یہ سارے کام تو ہوتے رہیں گے، مغرب کی اذان ہونے والی ہے آپ لوگ نماز کی تیاری کر لو۔

رات کھانے کے بعد دونوں بھائی دادا جان کے پاس بیٹھے تھے کہ پھر طوطوں کی بات چل نکلی، خبیب کہنے لگا : دادا جان ابھی صرف طوطوں کی ایک جوڑی کے پیسے جمع ہوئے ہیں، پنجرے کے پیسے رہتے ہیں ایسا کریں وہ آپ خرید کر میرے طوطوں کو گفٹ کر دیں۔

یہ تو پہلے طوطوں سے پوچھنا پڑے گا کہ انہیں یہ گفٹ پسند بھی ہے یا نہیں، دادا جان نے مسکراتے ہوئے اپنی بات جاری رکھی۔ البتہ آپ کی پنجرے والی بات سے مجھے ایک پیغام یاد آگیا۔

کیسا پیغام دادا جان ؟ صہیب نے پوچھا۔

دادا جان : پیغام تو بیٹا میں آپ کو آخر میں بتاؤں گا، آپ کو پتا ہے ناں ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو چرند، پرند، حیوانات یعنی اللہ پاک کی سبھی مخلوق پہچانتی تھی، نہ صرف پہچانتی تھی بلکہ اپنی اپنی فریادیں بھی آپ کی بارگاہ میں پیش کرتی تھی، ایسا ہی ایک بہت پیارا معجزہ میں آپ کو سناتا ہوں ! معجزے کا سنتے ہی دونوں بھائی چوکس ہو گئےتو دادا جان نے سنانا شروع کیا : ”ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک بار اپنے صحابہ کے ساتھ سفر فرما رہے تھے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی غیر موجودگی میں کچھ صحابہ کو ایک درخت پر چڑیا کے دو بچے بیٹھے دکھائی دئیے، صحابہ نے انہیں اٹھا لیا۔ وہ چڑیا نبیِّ کریم کے سامنے آ کر پر پھیلا کر زمین پہ گرنے لگی۔“ ہمارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تو ساری مخلوقات کے لئے رحمت بن کر تشریف لائے ہیں تو آپ نے یہ دیکھ کر فوراً صحابہ سے پوچھا : کس نے اس چڑیا کو اس کے بچے چھین کر غمگین کیا ہے ؟ صحابہ کے بتانے پر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں حکم دیا کہ بچے واپس وہیں رکھ دو تو صحابہ چڑیا کے بچے واپس وہیں رکھ آئے۔“ ( دلائل النبوۃ للبیہقی، 6 / 32- ابو داؤد، 3 / 75، حدیث : 2675 )

تو بچو اس سے جہاں ہمارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا معجزہ معلوم ہوا وہیں یہ بھی پتا چلا کہ جانوروں کو بھی بلاوجہ تکلیف نہیں دینی چاہئے اسی لئے تو کل مدنی چینل پر لوگوں کو درخت لگانے کا ذہن دیتے ہوئے ایک اسلامی بھائی نے بہت ہی پیارا پیغام دیا تھا کہ ”اگر آپ پرندوں کی آوازیں سننا چاہتے ہیں تو پنجرے نہ خریدیں، بلکہ درخت لگائیں۔ “[1]

واہ دادا جان، پیغام تو بہت ہی خوبصورت ہے لیکن خبیب بھائی کو کون سمجھائے، صہیب نے بھائی کی طرف شرارتی نظروں سے دیکھتے ہوئے کہاتو دادا جان اور خبیب دونوں ہی مسکرا پڑے البتہ خبیب فوراً بولے کہ میں معجزے کا آخری حصہ سُن کر اپنا ارادہ بدل چکا ہوں، اب میں یہ پیسے طوطے خریدنے کے بجائے پودا لگانے اور اسے درخت بنانے پر خرچ کروں گا۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* مدرس جامعۃ المدینہ، فیضان آن لائن اکیڈمی



[1] شرعی طور پر پرندے خریدنا، بیچنا اور انہیں پنجرے میں محفوظ رکھنا جائز ہے جبکہ انہیں کھانے، پینے اور دیگر حوالے سے کوئی تکلیف نہ پہنچائی جائے۔ ( مراٰۃ المناجیح، 6 / 494 ماخوذاً )


Share

Articles

Comments


Security Code