فائدہ مند سوالات اور ان کے جوابات

علم کی چابی

فائدہ مند سوالات اور اُن کے جوابات

*مولانا محمد عدنان چشتی عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر2023

ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنے جانثار صحابَۂ کرام رضی اللہ عنہم کو جہاں وقتاً فوقتاً بہت سی چیزوں سے نوازا کرتے وہیں ان پر تعلیمی نوازشیں بھی فرمایا کرتے یعنی آپ انہیں مختلف باتیں، اَوراد و وظائف یا دُعائیں بھی بتایا اور سکھایا کرتے تھے،البتہ کچھ بتانے یا سکھانے میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے انداز الگ الگ ہوتے تھے، کبھی تو کسی تمہید کے بغیر ڈائریکٹ انہیں کوئی بات سکھا تے، کبھی کسی کے سوال کا جواب دے کر سکھاتے اور کبھی ایسا بھی ہوتا کہ کچھ سکھانے اور بتانے سے پہلے سامنے والوں کو مکمل متوجہ کرنے یا انہیں بھرپور رغبت و شوق دلانے کے لئے اس طرح کا سوال فرمایا کرتے ”کیا میں تمہیں فلاں چیز بتاؤں یا سکھاؤں“ اس سوال کے ساتھ ہی آپ سامنے والوں کو اس بات کی اہمیت اور اس کا فائدہ بھی ذکر کرتے، پھر جب زبان یا حال سے صحابَۂ کرام  رضی اللہ عنہم گزارش کرتے تو وہ بات پورے اہتمام کے ساتھ سکھا دیا کرتے تھے،سکھانے کے حوالے سے  حضورِ اکرم کی ایسی ہی حسین اداؤں کے بارے میں یہاں 3 روایات ذکر کی جارہی ہیں۔

(1)مشکل میں کیا پڑھیں؟ مولا مشکل کُشا حضرت عَلیُّ المرتَضٰی شیرِخُدا رضی اللہ عنہ سے رِوایت ہے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: يَا عَلِيُّ اَلَا اُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ اِذَا وَقَعْتَ فِي وَرْطَةٍ قُلْتَهَا یعنی اے علی! میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھاؤں جنہیں تم ہر قسم کی مصیبت و پریشانی میں پڑھ لیا کرو؟حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کی: بَلٰى جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاكَ كَمْ مِنْ خَيْرٍ قَدْ عَلَّمْتَنِيه یعنی کیوں نہیں میری جان آپ پر قربان! آپ نے مجھے بہت سی بھلائیاں سکھائی ہیں۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تم جب بھی کسی مشکل میں پھنس جاؤتو یہ کہو:بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْمِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِاللہ کریم اس کی بَرَکت سے جن بلاؤں کوچاہے گا دُور فرما دے گا۔

(کتاب الدعاء للطبرانی،ص546،حدیث:1961)

جب بھی بیماری، قرض داری، مقدّمہ بازی، بے روزگاری یا کسی بھی قسم کی ناگہانی آفت آ پڑے، کوئی چیز گم ہو جائے، کسی کی بات سُن کر صدمہ پہنچے، کوئی مارے، دِل دُکھ جائے، ٹھوکرلگے، گاڑی خراب ہو جائے، ٹریفک جام ہو جائے، کاروبار میں نقصان ہو جائے، چوری ہو جائے اَلغرض چھوٹی یابڑی کوئی سی بھی مشکل پریشانی ہو ”بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْمِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ“ پڑھنےکی عادت بنا لیجئے۔

(2)جنّت کا خزانہ کیا ہے؟ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے بیٹے حضرت عبدُاللہ رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مجھے حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اَلَا اُعَلِّمُكَ كَلِمَةً عَلَّمَنِيهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ کیا میں تمہیں وہ کلمہ نہ سکھاؤں جو مجھے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سکھایا ہے؟ حضرت عبداللہ رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے کہا: بَلٰى يَا عَمِّ یعنی کیوں نہیں چچا جان۔حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے فرمایا:جب نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میرے گھر تشریف لائے تو آپ نے فرمایا: اَلَا اُعَلِّمُكَ يَا اَبَا اَيُّوبَ كَلِمَةً مِنْ كَنْزِ الْجَنَّةِ؟یعنی اے ابوایوب کیا میں تمہیں جنت کے خزانے سے ایک کلمہ نہ سکھا دوں؟ میں نے عرض کی: بَلٰى يَا رَسُولَ اللهِ بِاَبِي اَنْتَ وَاُمِّي یعنی یا رسولُ اللہ میرے ماں باپ آپ پر قُربان! کیوں نہیں۔رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:کثرت سے یہ پڑھا کرو:لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللهِ۔(معجم کبیر،4/132، حدیث:3899)

(3)کیا پڑھیں جو فائدہ دے؟حضرت قَبِیصَہ بن مخارق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ نے پوچھا: يَا قَبِيصَةُ مَا جَاءَ بِكَ یعنی اے قبیصہ! کیسے آنا ہوا؟ میں نے عرض کی: كَبِرَتْ سِنِّي وَرَقَّ عَظْمِي فَاَتَيْتُكَ لِتُعَلِّمَنِي مَا يَنْفَعُنِي اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ بِهِ یعنی میں بوڑھا ہو گیا ہوں، میری ہڈیاں کمزور ہوگئی ہیں، میں اس لئے حاضر ہوا ہوں کہ آپ مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیں جس سے اللہ کریم مجھے فائدہ عطا فرمائے۔نبی ِّمکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:يَا قَبِيصَةُ مَا مَرَرْتَ بِحَجَرٍ وَلَا شَجَرٍ وَلَا مَدَرٍ اِلَّا اسْتَغْفَرَ لَكَ یعنی اے قبیصہ! تم جس پتھر یا درخت یا مٹی پر سے گزر کر آئے ہو وہ سب تمہارے لئے استغفار کر رہے تھے۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اے قبیصہ! جب تم فجر کی نماز پڑھا کرو تو تین مرتبہ سُبحٰنَ اللہ العَظِیمِ وَبِحَمدِہ کہہ لیا کرو،تم نابینا پن، جذام اور فالج کی بیماریوں سے محفوظ رہوگے اور قبیصہ یہ دعا کیا کرو: اَللّٰهُمَّ اِنِّي اَسْاَلُكَ مِمَّا عِنْدَكَ وَاَفِضْ عَلَيَّ مِنْ فَضْلِكَ وَانْشُرْ عَلَيَّ رَحْمَتَكَ وَاَنْزِلْ عَلَيَّ مِنْ بَرَكَاتِكَ یعنی اے اللہ میں تجھ سے وہ چیز مانگتا ہوں جو تیرے پاس ہے مجھ پر اپنے فضل کا فیضان فرما مجھ پر اپنی رحمت کو کشادہ فرما اور مجھ پر اپنی برکتیں نازل فرما۔(مسند احمد،34/207،حدیث:20602)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ذمہ دار شعبہ فیضان حدیث المدینۃ العلمیہ، کراچی


Share