پہلی ڈاک

ننھے میاں کی کہانی

پہلی ڈاک

*مولانا حیدر علی مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون2023

ننھے میاں اب اس کیوب کی جان چھوڑ بھی دو ! ویسے بھی یہ آپ سے نہیں بننے والا ، آپی نے کچن کی طرف جاتے ہوئے مذاقاً کہا۔ دراصل تیسری کلاس کے سالانہ امتحانات ( Annual Exams )  میں پہلی پوزیشن لینے پر ننھے میاں کے چاچو جان نے انہیں Magic cube کا تحفہ دیا تھا اب گرمیوں کی چھٹیاں تھیں اور کیوب تھا ، سارا دن اسے ہی Solveکرنے کی کوشش میں لگے رہتے لیکن کیوب تھا کہ بن ہی نہیں رہا تھا ، آج بھی ناشتے کے بعد نہا دھو کر ہال میں ہی Cubeلئے بیٹھے تھے  تبھی ڈور بیل بجی تو کچن سے امی جان پکاریں : ننھے میاں جائیں دیکھیں کون ہے ؟ اور پوچھے بنا دروازہ مت کھولئے گا !

کون ہے ؟ ننھے میاں نے دروازے کے پاس جا کر پوچھا تو آواز آئی : بیٹا ڈاکیا ہوں آپ کے لئے ایک ڈاک ہے۔ یہ سن کر ننھے میاں بھاگتے ہوئے امی جان کے پاس واپس آئے اور انہیں ساری بات بتائی جس پر امی جان نے دروازہ کھولنے کی اجازت دے دی۔

بیٹا ! ننھے میاں گھر پر ہیں ؟ دروازہ کھولنے پر ڈاکیے  ( Postman ) نے پوچھا تو جواب دیا : جی جی میں ہی ننھے میاں ہوں۔ اس پر پہلے تو ڈاکیے نے ننھے میاں کو سر سے پیر تک حیرانی سے دیکھا اور پھر اپنے بیگ سے ایک لفافہ نکال کر ننھے میاں کو پکڑا کر چلتے بنے۔

ڈاکیے کا سُن کر آپی بھی اپنے روم سے باہر ہال میں آ گئی تھیں اور حیرت  سے اس لفافے کو دیکھ رہی تھیں جس پر گھر کے پتے کے اوپر بڑے حروف میں ننھے میاں لکھا ہوا تھا لیکن سب کے ذہنوں میں اس وقت ایک ہی سوال تھا کہ آخر ننھے میاں کے لئے کون ڈاک بھیج سکتا ہے ؟ پھر امی جان کہنے لگیں : لاؤ دیکھیں تو سہی ننھے میاں۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے لفافے میں کوئی رسالہ وغیرہ ہو۔ امی جان نے احتیاط سے کھولا تو اندر سے بچوں کےلئے انبیائے کرام کی سیرت بکس  ( Biography Books )  نکلیں ، ایک پر حضرت سیدنا آدم علیہ السّلام جبکہ دوسری پر حضرت سیدنا ادریس علیہ السّلام لکھا ہوا تھا۔ رنگ برنگی تصویر والی بکس دیکھ کر ننھے میاں کی خوشی دیدنی تھی۔ تبھی آپی بولیں : لیکن امی جان ننھے میاں کو آخر کس نے یہ تحفہ بھیجا ہوگا ؟  شاید میرے دوست سفیان نے بھجوایا ہو میں نے پچھلے ماہ اس کی سالگرہ پر گفٹ دیا تھا ناں۔ ننھے میاں نے کہا تو امی جان نے ہاں یا ناں میں کوئی جواب نہیں دیا بلکہ مسکراتے ہوئے کہنے لگیں : رات کو ننھے میاں کے ابو جان آئیں گے تو انہیں دکھا کر پوچھیں گے۔

رات کھانے کے بعد ننھے میاں اپنی ڈاک لئے ابو جان کے کمرے میں اجازت لے کر داخل ہوئے تو آپی وہیں موجود ابو جی سے کوئی سوال سمجھ رہی تھی ، ابو جی سمجھا کر فارغ ہوئے تو کہنے لگے : جی ننھے میاں کیا لائے ہیں آپ میرے لئے ؟

ننھے میاں : ابو جان دیکھیں مجھے کتنا پیارا تحفہ ملا ہے  لیکن ابھی تک پتا نہیں چل پایا کہ بھیجا کس نے ہے ؟

ابو جان نے ننھے میاں سے لفافہ پکڑ کر دیکھتے ہوئے کہا : ارے واہ ! یہ تو کتاب کا تحفہ ہے۔ پھر دونوں کتابوں کے نام پڑھ کر انہیں سائڈ ٹیبل پر رکھ دیا : بیٹا آئیں آپ کو ایک واقعہ سناتا ہوں ، ننھے میاں جب میں چوتھی کلاس میں پہنچا آپ کے دادا جان نے میرے لئے ایک اسلامی میگزین گھر پر لگوا دیا تھا جو ہر مہینے کی پانچویں تاریخ تک آ جاتا ، ایک دو ماہ بعد تو اس میگزین کی مجھے ایسی عادت ہو گئی تھی کہ نیا ماہ شروع ہونے پر پانچ تاریخ کا انتظار کرنا مشکل ہو جاتا تھا۔رسالہ ملنے پر کبھی میں انہیں تو کبھی آپ کے دادا جان مجھے پڑھ کر سناتے۔ آپ کو پتا ہے ہر ماہ اس رسالے سے مجھے اتنی زیادہ اسلامی معلومات ملتی تھیں کہ پانچویں کلاس میں ہمارے شہر میں اسلامک کوئز مقابلہ ہوا تو پورے شہر کے اسکولوں کے بچوں میں سے میری پہلی پوزیشن آئی تھی جس پر مجھے ایک کتاب اور پچاس روپے انعام ملا تھا۔سارا واقعہ سنا کر ابو جان رکے اور پھر سائیڈ ٹیبل کی دراز سے ایک لفافہ نکال کر آپی اور ننھے میاں کو دکھانے لگے۔ لفافے پر ابو جان کا نام لکھا ہوا تھا۔ لفافے میں سے ہی  ابو جان نے اپنی زندگی کی پہلی ڈاک والا اسلامی رسالہ نکال کر دکھایا۔

ننھے میاں : اور انعام کہاں ہے ابو جان ؟ بیٹا کتاب تو ابھی تک میرے پاس موجود ہے البتہ پچاس روپے میں نے خرچ کر دیے تھے۔ ننھے میاں آپ کو یاد ہے آپ نے تیسری کلاس کے امتحانات میں پوزیشن لینے پر Gift مانگا تھا اور میں نے کہا تھا کہ وقت آنے پر آپ کو مل جائے گا۔

ننھے میاں : جی جی ابو جان ، یہی تو میرا گفٹ نہیں ؟ ابو جان کی مسکراہٹ دیکھ کر ننھے میاں کو اپنے سوال کا جواب مل گیا تھا۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* مدرس جامعۃ المدینہ ، فیضان آن لائن اکیڈمی


Share

Articles

Comments


Security Code