ٹریفک سگنل

ننھے میاں کی کہانی

ٹریفک سگنل

*مولانا حیدر علی مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ  دسمبر2023


ننھے میاں کیا آپ تیار ہیں؟ ابو جان نے ہال میں صوفے پر بیٹھے ننھے میاں سے پوچھا تو وہ بولے: میں تو کب سے تیار بیٹھا آپ کا انتظار کر رہا ہوں ابو جان۔

ابوجان: تو چلیں پھر بیٹا!

دراصل آج ننھے میاں والد صاحب کے ساتھ پھر سے لائبریری جا رہے تھے۔

کالونی سےباہر  نکلتے ہی رکشا بُک کروانے کے لئے سڑک کی دوسری طرف جانا تھا، لائبریری پہنچنے کی جلدی میں ننھے میاں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ روڈ کراس کرنے لگے تھے کہ ابو جان نے جلدی سے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا: بیٹا احتیاط سے سڑک پار کرتے ہیں اور پھر خود ان کا ہاتھ پکڑ کر سڑک پار کروائی۔

رکشے میں بیٹھنےکے بعد ابو جان ننھے میاں کو سمجھانے لگے: بیٹا! آپ کو پتا ہے کہ سڑک پار کرتے ہوئے ہمیں  سڑک پار کرنے کی جلدی نہیں ہونی چاہئے بلکہ پہلے کنارے پر کھڑے ہو کر دائیں بائیں توجہ سے دیکھ لیں کہیں  سے کوئی گاڑی یا موٹر سائیکل تو نہیں آرہی، اگر سڑک کے دونوں طرف سے کوئی گاڑی یا موٹر سائیکل آرہی ہو تو کچھ دیر ٹھہر  جائیں، جیسے ہی وہ گزر جائے  تب احتیاط سے تیز تیز قدم چلتے ہوئے سڑک پار کر لیں۔ تبھی رکشے والے نے بریک لگائی تو ننھے میاں کہنے لگے: ہمارا اسٹاپ آ گیا ابو جان؟

ابو جان نے رکشے سے باہر دیکھتے ہوئے کہا: نہیں ننھے میاں! یہ تو ہم سگنل بند ہونے کی وجہ سے رکے ہیں۔

ننھے میاں: یہ سگنل کیا ہوتا ہے ابو جان؟

ابو جان نے رکشے میں بیٹھے بیٹھے ہی باہر ایک طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: بیٹا وہ بلیک پول دیکھ رہے ہیں جس پر لال بتی آن ہےاسے ہی ٹریفک سگنل کہا جاتا ہے۔یہ پتا ہے کیوں لگائے جاتے ہیں؟ تاکہ سڑک پر کوئی گاڑی چلا رہا ہو یا پیدل چلنے والا ہو ہر ایک احتیاط سے کام لے اور یوں ہر ایک حفاظت سے اپنی اپنی منزل تک پہنچ جائے۔ ابو جان کی بات ختم بھی نہیں ہوئی تھی کہ رکشے کے برابر سے ایک موٹر سائیکل تیزی سے گزری اور دوسری طرف سے کراس کرتی گاڑی میں جا ٹکرائی، سوار کو تو شاید ہلکی چوٹ آئی تھی لیکن بائیک تیزی سے لگنے کی وجہ سے گاڑی کی ہیڈ لائٹ ٹوٹ گئی تھی اور اب گاڑی والے بھائی صاحب موٹر سائیکل والے سے نقصان وصول کرنے کے لئے اسے روکے کھڑے تھے۔

اتنے میں رکشا چل پڑا تو ابو جی نے افسوس سے سر ہلاتے ہوئے اپنی بات دوبارہ شروع کی، دیکھا بیٹا ! ٹریفک سگنل کو فالو نہ کرنے کا یہ نقصان ہوتا ہے، ان بھائی صاحب کا تو چلو کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا لیکن بعض اوقات بہت گہری چوٹ کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے اور جان چلی جانےکا بھی ڈر رہتا ہے ۔

لیکن ابوجان ہم ٹریفک سگنلز کو کیسے فالو کریں گے؟ ننھے میاں نے پوچھا۔

ابو جان: جی بیٹا! سگنل میں تین لائٹس ہوتی ہیں، لال، ہری، پیلی۔چلیں میں آج آپ کو بتاتا ہوں کہ ہمیں ان ٹریفک سگنل کا کیسے خیال رکھنا چاہئے۔ ننھے میاں سب سے پہلے تو یاد رکھیں کہ جب ہمیں کہیں پیدل جانا ہو تو سڑک کے کناروں پر بنے Foot path پر چلنا چاہئے جو خاص پیدل چلنے والوں کے لئے ہی بنائی جاتی ہے۔ اس کے بعد جب کبھی پیدل ہوتے ہوئے ہمیں روڈ کراس کرنا پڑے تو دو طریقوں سے کرنا چاہئے کہ آس پاس دیکھیں کہ ٹریفک سگنل یا کراسنگ برج (Crossing bridge)ہے یا نہیں، اگر تو کراسنگ برج پاس ہے تو اسی کے ذریعے سڑک پار کریں ورنہ ٹریفک سگنل کے قریب سے سڑک پار کرنی چاہئے۔

ٹریفک سگنل کے قریب سے کیوں ابو جان؟ ننھے میاں نے پوچھا۔ ابو جان: جی جی بتاتا ہوں، ٹریفک سگنل پر تین بتیاں (Lights) ہوتی ہیں ناں، جب سبز بتی آن ہو تو مطلب ٹریفک چل رہی ہے لہٰذا پیدل چلنے والوں کو بالکل بھی روڈ کراس نہیں کرنا چاہئے، اور گاڑی موٹرسائیکل والوں کو اسی دوران چوک کراس کرنا چاہئے اس کے بعد پیلی بتی آن ہوجائے گی یہ بتانے کے لئے کہ سبز بتی آف ہونے والی ہے گاڑیوں والے اور پیدل سبھی ہوشیار ہو جائیں اور احتیاط اسی میں ہوتی ہے کہ پیلی بتی کے دوران گاڑی اور بائیک والے بھی روڈ کراس نہ کریں۔ اس کے بعد لال بتی آن ہوگی تو ٹریفک رک جائے گی اور اسی وقت پیدل چلنے والوں کو زیبرا کراسنگ کا استعمال کرتے ہوئے روڈ کراس کرنا چاہئے۔

ننھے میاں: یہ زیبرا کراسنگ کیا ہے ابو جان؟

ابو جان: سڑک پر سفید لائنیں کھنچی ہوتی ہیں یہ بتانے کے لئے کہ پیدل چلنے والوں کو یہاں سے سڑک پار کرنی چاہئے۔  اتنے میں رکشا رکا اور ڈرائیور بولے: بھائی جان! آپ کا اسٹاپ آ گیا۔ ننھے میاں خوشی سے بولے: آج کا سفر تو بہت اچھا گزرا ابو جان، آئندہ میں سڑک پار کرتے ہوئے ان باتوں کا ضرور خیال رکھوں گا اور ابو جان مسکراتے ہوئے ننھے میاں کا ہاتھ پکڑے رکشے سے اتر آئے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*مدرس جامعۃ المدینہ، فیضان آن لائن اکیڈمی


Share

Articles

Comments


Security Code