حضرت محمد بن حاطِب جمحی  رضی اللہُ عنہما

کم سِن صحابۂ کرام

حضرت محمد بن حاطِب جُمَحِی رضی اللہُ عنہما

*مولانا اویس یامین عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2024ء

رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مقدس بارگاہ میں بچپن میں حاضری دینے والے خوش نصیبوں میں سے ایک نام حضرت سیّدنا محمد بن حاطب رضی اللہُ عنہما کا بھی ہے۔

آپ رضی اللہُ عنہ حضرت حاطِب و حضرت اُمِّ جمیل رضی اللہُ عنہما کے بیٹے، حضرت جعفر و حضرت اسماء بنتِ عمیس رضی اللہُ عنہما کے رضاعی بیٹے اور عبداللہ بن جعفر کے رضاعی بھائی ہیں۔ اسلام میں سب سے پہلے آپ رضی اللہُ عنہ کا نام ”محمد“ رکھا گیا، آپ رضی اللہُ عنہ کی والدہ ماجدہ مکہ سے حبشہ کی جانب ہجرت کے سفر میں تھیں کہ  کشتی میں آپ کی ولادت ہوئی۔([1])

حضورِاکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے لعابِ دہن لگایا:آپ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: میری والدہ حضرت اُمِّ جمیل رضی اللہُ عنہا میرے بچپن کا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں کہ میں تمہیں حبشہ سے لے کر مدینۂ منورہ آرہی تھی تو مدینۂ منورہ سے ایک یا دو دن کے فاصلے پر رکی اور تمہارے لئے کھانا پکانے لگی کہ لکڑیاں ختم ہوگئیں، میں لکڑیاں تلاش کرنے نکلی تو تم نے ہانڈی گرا دی جو اُلٹ کر تمہارے بازو پر گری، میں تمہیں لے کر رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکی بارگاہ میں حاضر ہوئی اور عرض کی: یا رسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میرے ماں باپ آپ پر قربان! یہ محمد بن حاطب ہے۔ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تمہارے منہ میں اپنا لُعابِ دہن ڈالا، تمہارے سَر پر ہاتھ پھیرا، تمہارے لئے بَرَکت کی دُعا فرمائی، اپنا لُعابِ دہن تمہارے ہاتھ پر لگایا اور یہ الفاظ پڑھے: اَذْهبِ الْبَاْسَ رَبَّ النَّاس وَاشْفِ اَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ اِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا یعنی اے لوگوں کے رب! اس تکلیف کو دور فرما اور شفا عطا فرما کیونکہ تو ہی شفا دینے والا ہے تیرے سوا کوئی شفا دینے والا نہیں، ایسی شفا عطا فرما جو بیماری کا نام و نشان بھی نہ چھوڑے۔ حضرت اُمِّ جمیل کہتی ہیں کہ میں تمہیں رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس سے لے کر اُٹھی بھی نہیں تھی کہ تمہارا ہاتھ ٹھیک ہوگیا تھا۔([2])

روایتِ حدیث:آپ رضی اللہُ عنہ سے 2احادیثِ مبارکہ مروی ہیں۔([3])

وصال: آپ رضی اللہُ عنہ نے 74ھ میں مکۂ مکرمہ میں وفات پائی۔([4])

اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بےحساب مغفرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغُ التحصیل جامعۃُ المدینہ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])الاصابہ فی معرفۃ الصحابہ، 6/8-سیراعلام النبلاء، 4/512

([2])مسندِ امام احمد، 5/265، حدیث:15453

([3])تاریخ الاسلام للذھبی، 5/523

([4])الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، 3/424


Share

Articles

Comments


Security Code