کیمرے کی آنکھ

کیمرے کی آنکھ

*بنت ندیم عطاریہ

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2024ء

کچھ مقاصد کی بنا پر مختلف مقامات مثلاً آفسز، فیکٹریز، بینکوں، کمرۂ امتحان اور دیگر کئی اہم جگہوں پر کیمرے لگے ہوتے ہیں اور بعض جگہ لکھا بھی ہوتا ہے کہ ”خبردار! کیمرے کی آنکھ آپ کو دیکھ رہی ہے۔“ جس کے سبب لوگ محتاط ہوجاتے  اور وہاں  ایسا کام کرنے سے پرہیز  کرتے ہیں جو بعد میں ان کے لئے  کسی پریشانی کا سبب بنے، ان   کو یہی ڈر لگا ہوتا ہے کہ  کیمرے میں سب ریکارڈ ہورہا ہے، اگر  ہم نے کچھ غلط کیا تو وہ سب کے سامنے آجائے گا  اور لوگوں کے نزدیک ہمارا جو امیج بنا ہوا ہے وہ خراب  ہوجائے گا۔یوں ہی اگر کیمرہ  تو نہ ہو مگر کوئی دیکھ رہاہو توبھی بہت سے  لوگ رسوائی اور بےعزتی وغیرہ کے ڈرسے  کئی غلط اور نہ کرنے والے کاموں سے خود کو روک کر رکھتے ہیں۔ مگر کئی لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ انہیں جب ایسی تنہائی میسر ہو کہ جہاں انہیں نہ کوئی دوسرا  انسان دیکھ رہاہو اور نہ ہی وہاں کوئی کیمرہ لگاہو تو پھر وہ لوگ وہاں  اللہ پاک کی نافرمانی کر گزرتے ہیں ، یہ سمجھتے ہوئے کہ کوئی نہیں دیکھ رہا تو کسی کا مال اٹھا کر جیب میں رکھ لیا، دکان پر سامان میں ملاوٹ کردی،  ناپ تول میں کمی کردی اور گھر پر کمرے میں چھپ کر موبائل پر غلط چیزیں دیکھ لیں ۔ حالانکہ مسلمان  کا تو اس بات پر ایمان  ہوتا ہے کہ میں لوگوں کے سامنے ہوں یا پھر تنہائی میں، میرارب تو ہروقت ہی مجھے دیکھ رہاہے۔چنانچہ قراٰنِ کریم میں ہے:

(اِنَّ اللّٰهَ بَصِیْرٌۢ بِالْعِبَادِ(۴۴))

ترجَمۂ کنز الایمان: بےشک اللہ بندوں کو دیکھتا ہے۔ (پ24، المؤمن : 44)

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

نیز مسلمان کا تو اس بات پر بھی ایمان ہے کہ اللہ  پاک عام طور پر اپنے علم وقدرت کے ساتھ اور خاص طور پر اپنے فضل و رحمت کے ساتھ ہمارے ساتھ ہے چاہے ہم جہاں  بھی ہوں، چنانچہ  قراٰنِ پاک میں ہے:

(وَهُوَ مَعَكُمْ اَیْنَ مَا كُنْتُمْؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ(۴))

ترجَمۂ کنز الایمان: اور وہ تمہارے ساتھ ہے تم کہیں ہو اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے(پ27، الحدید : 4 ) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

لہٰذا  جب لوگ موجود ہوں  یا پھر کیمرے کی آنکھ دیکھ رہی ہو تو  ہم  کچھ غلط کرنے سے ڈرتے ہیں  تو پھر اللہ پاک تو اس بات کا  زیادہ حقدار ہے کہ ہم اس سے حیا کرتے ہوئے ہروقت اور ہر جگہ ہی برا کام کرنے سے بچیں۔تنہائی میں گناہ کرنے والوں  کے  بارے میں پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : میں  اپنی امت میں  سے ان لوگوں کو جانتا ہوں  کہ جب وہ قیامت کے دن آئیں  گے تو ان کی نیکیاں  تہامہ کے پہاڑوں  کی مانند ہوں  گی لیکن اللہ پاک  انہیں  روشندان سے نظر آنے والے غبار کے بکھرے ہوئے ذروں کی طرح (بےوقعت) کر دے گا۔کسی نے عرض کی: یا رسولَ اللہ ! ہمارے سامنے ان لوگوں  کا صاف صاف حال بیان فرما دیجئے تاکہ ہم جانتے ہوئے ان لوگوں  میں  شریک نہ ہو جائیں ۔ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا’’وہ تمہارے بھائی، تمہارے ہم قوم ہوں  گے، راتوں  کو تمہاری طرح عبادت کیا کریں  گے، لیکن وہ لوگ تنہائی میں  برے اَفعال کے مُرتکب ہوں  گے۔ (ابن ماجہ، 4 / 489 ، حدیث : 4345)

کاش! آنکھوں سے حرام دیکھتے وقت، کانوں سے حرام سنتے وقت، ہاتھ سے حرام روزی کماتے وقت، الغرض کہ جلوت  ہو یا خلوت ،کہیں بھی کوئی بھی گناہ کرتے وقت ہمیں یہ خیال آجائے کہ ”اللہ ہمیں دیکھ رہا ہے“ کا ش کہ اس وقت ہمیں اپنے پیدا کرنے والے رب سے حیا آجائے اور ہم جس طرح لوگوں کے سامنے گناہوں سے بچتے ہیں ایسے ہی تنہائی میں بھی گناہوں سے بچنے میں کامیاب ہوجائیں۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* جامعۃ المدینہ فیضانِ ابوہریرہ


Share