جنت واجب کروانے والی نیکیاں (قسط:03)

کچھ نیکیاں کمالے

جنت واجب کروانے والی نیکیاں (قسط:03)

*مولانا محمد نواز عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2024ء

جنت واجب کرنے والی کچھ نیکیاں گزشتہ قسطوں میں بیان ہوچکیں، مزید چند نیکیوں کے متعلق5فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھئے۔

(1)نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت شداد بن اوس رضی اللہُ عنہسے ارشاد فرمایا: میں ”سَیِّدُ الْاِسْتِغْفَار“ پر تمہاری راہنمائی نہ کروں؟ (پھر حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سید الاستغفار کے الفاظ بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:) اَللّٰهُمَّ اَنْتَ رَبِّي لَا اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ خَلَقْتَنِيْ وَاَنَا عَبْدُكَ وَاَنَا عَلىٰ عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ اَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ وَأَبُوْ ءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ،وَاعْتَرِفُ بِذُنُوْبِیْ فَاغْفِرْ لِي ذُنُوْبِیْ اِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ۔(اس کے بعد)ارشاد فرمایا: جو شخص ان کلمات کو شام کے وقت پڑھ لے اور صبح ہونے سے پہلے اسے موت آجائے تو اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے، اور جو شخص صبح کے وقت ان کلمات کو پڑھے اور شام ہونے سے پہلے اس کا انتقال ہوجائے تو (بھی) اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔([1])

(2)جو شخص 12سال اذان دے اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔([2])جبکہ ایک حدیث مبارکہ میں اس طرح ہے: جو سات برس صرف ثواب کے لئے اذان دے تو اللہ پاک اس کے لئے آگ سے آزادی لکھ دیتا ہے۔([3]) اس حدیث مبارکہ کی شرح میں حکیمُ الامت حضرت مفتی احمدیار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: یعنی جو بغیر تنخواہ سات سال اذان دے تو رب تعالیٰ اسے جہنم سے آزادی اور جنت میں داخلے کا پروانہ (پاسپورٹ اورویزہ) لکھ دیتا ہے جو قیامت میں اسے دیا جائے گا،جس سے بے کھٹک وہ دوزخ سے گزرکرجنت میں داخل ہوگا۔بعض مؤذن یہ طے کرلیتے ہیں کہ ہم تنخواہ مسجدکی صفائی وغیرہ کی لیں گے اذان فی سبیل ا دیں گے ان کا ماخذیہ حدیث ہے۔اِن شآءَ اللہ اس کاضرورفیض پائیں گے۔([4])

(3)جب مؤذِّن اَللہُ اَکْبَر اَللہُ اَکْبَر کہے تو تم میں سے کوئی اَللہُ اَکْبَر اَللہُ اَکْبَر کہے، پِھر مؤذِّن اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلاَّاللہ کہے تووہ شخص اَشْھَدُ اَنْ لَّا ۤاِلٰہَ اِلَّا اللہ کہے،پِھر مؤذِّن اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہ کہے تووہ شخص اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًارَّسُوْلُ اللہ کہے،پِھر مؤذِّن حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ کہے تووہ شخص لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ کہے،پِھر مؤذِّن حَیَّ عَلَی الْفَلاَح کہے تو وہ شخص لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ کہے، پھرجب مؤذِّن اَللہُ اَکْبَر اَللہُ اَکْبَر کہے تو وہ شخص اَللہُ اَکْبَر اَللہُ اَکْبَر کہے اور جب مؤذِّن لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ کہے اور یہ شخص لَااِلٰہَ اِلَّا اللہ کہے تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔([5])

(4)جو شخص فجر کی نماز پڑھے، پھر بیٹھا ذکرُ اللہ کرتا رہے یہاںتک کہ سورج طلوع ہوجائے تو اس کیلئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔([6])

(5)جو شخص مسلمانوں کوایذا دینے والی چیز کو ان کے راستے سے ایک طرف دھکیل دے  تواللہ پاک اس کے سبب اس کے لئے ایک نیکی لکھتا ہے،اور جس کےلئے اللہ پاک اپنے پاس ایک نیکی لکھے تو اس کے سبب اللہ پاک اس کے لئے جنت واجب کردیتا ہے۔([7])

بقیہ آئندہ شمارے میں

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغُ التحصیل جامعۃُ المدینہ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])ترمذی،5 /252، حدیث:3404

([2])ابن ماجہ،1/402، حدیث:728

([3])ابن ماجہ، 1/402، حدیث:727

([4])مراٰۃ المناجیح،1/415

([5])سنن کبریٰ للنسائی، 6/15، حدیث:9868

([6])مسند ابی یعلیٰ، 2/36، حدیث:1485

([7])مکارم الاخلاق للخرائطی،1/157


Share