لوگوں کا شکریہ ادا کیجئے

شرح حدیثِ رسول

لوگوں کا شکریہ ادا کیجئے

*مولاناابو رجب محمد آصف عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2024ء

 سوشل لائف میں کئی معاملات میں لوگ ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں،اس پر کچھ لوگ دوسروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور کچھ لوگ نہیں کرتے! اسلامی تعلیمات میں لوگوں کا شکریہ ادا کرنا بہت ہی اہم ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:لَا یَشْکُرُ اللہَ مَنْ لَا یَشْکُرُ النَّاسَ جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ پاک کا شکرگزار نہیں ہو سکتا۔ ([1])

شرح حدیث

بندوں کا شکریہ ادانہ کرنے والا شخص ربِّ کائنات کا ناشکرا (Unthankful)کیوں ہوتا ہے؟ اس کی وجہ مختلف شارحینِ حدیث نے یہ بیان کی:

(1)اس لئے کہ ایسے شخص نے ان لوگوں کا شکریہ ادا کرنے میں اللہ کے حکم پر عمل نہیں کیا کہ ان لوگوں کا شکر ادا کرو جو میری نعمتیں تم تک پہنچنے کا وسیلہ (Means)بنے ۔([2])

 (2)کیونکہ بندے کو دینے والے دو ہیں، ایک حقیقی مُعطِی (دینے والا،Bestower) اور دوسرا ظاہری مُعطِی (دینے والا، Bestower) (۱)حقیقی مُعطِی اللہ ربُّ العالمین ہے جس نے اسباب اور ذرائع مقرر فرما دئیے ہیں،مثلاًکسی کی روزی کا وسیلہ کسی پیشے(Profession) کو بنایا، کسی کے لئے تجارت کو،کسی کے لئے زراعت کو اور کچھ کے لئے صدقات وزکوٰۃ وغیرہ کو واسطہ  ووسیلہ بنایا (۲) ظاہری مُعطِی وہ شخص ہے جس نے ہمیں کوئی چیز دی یا ہمارے ساتھ کوئی بھلائی یا خیر خواہی کی ۔

 جب مُعطِی دو ہیں تو اگر ہم بندوں کا شکریہ ادانہیں کریں گے تو اللہ پاک کو یہ نا پسند ہوگا چنانچہ وہ ہمارے شکر کو قبول نہیں فرمائے گایا اس شکر کو کامل قرار نہیں دے گا کیونکہ ہم سے اس کی حکم کی خلاف ورزی ہوئی ہے کہ اس شخص کا شکریہ ادا نہیں کیا جس کا شکرادا کرنے کا اللہ کریم نے فرمایا تھا۔([3])

شکرِ الٰہی اور شکرِ والدین کا ایک ساتھ حکم

ربِّ کریم نے قراٰنِ پاک میں شکر کے بارے میں فرمایا:

(اَنِ اشْكُرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیْكَؕ-)

ترجَمۂ کنز العرفان: میرا اور اپنے والدین کا شکرادا کرو۔([4]) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

حضرت سفیان بن عیینہ رحمۃُ اللہِ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ جس نے پانچوں نمازیں ادا کیں وہ الله کریم کا شکر بجالایا اور جس نے پانچوں نمازوں کے بعد والدین کے لئے دعائیں کیں تو اس نے والدین کی شکر گزاری کی۔ ([5])

شوہر کی ناشکری کی وجہ سے جہنم میں جانے والیاں

بیوی کا شوہر کی ناشکری کرنا،اسے دنیا اور آخرت میں نقصان پہنچاسکتا ہے،رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے عورتوں سے فرمایا: اے عورتوں!صَدَقہ کیا کرو کیونکہ میں نے اکثر تم کو جہنمی دیکھا ہے۔ خواتین نے عرض کی: یا رسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کس سبب سے ؟ فرمایا:اس لئے کہ تم لعنت بہت کرتی ہو  اوراپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔([6])

شکریہ کس طرح ادا کیا جائے ؟

رہا یہ سوال کہ بندوں کا شکریہ کس طرح ادا کیا جائے؟ تو اسلامی تعلیمات میں اس کے کئی انداز بیان کئے گئے ہیں جن میں سے کوئی ایک یا سارے بھی اپنائے جاسکتے ہیں : *کسی نے کوئی چیز دی تو بدلے میں ہوسکے تو یہ بھی کوئی شے دےدے *کسی نے اس کے اچھائی یا بھلائی کی تو اس کی تعریف کردے *اس کے لئے دعا کردے بلکہ یہ کہہ دے: جَزَاکَ اللہُ خَيراً کہہ دے *اس کے احسان کو یاد رکھے۔

الحاج مفتی احمد یار خان  رحمۃُ اللہِ علیہ اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: بندہ کا شکریہ ہر طرح کا چاہیے؛ (1)دِلی (2)زبانی (3)عملی ۔ یونہی رب کا شکریہ بھی ہر قسم کا کرے، بندوں میں ماں باپ کا شکریہ اور ہے! استاد کا شکریہ کچھ اور! شیخ، بادشاہ کا شکریہ کچھ اور! ([7])

سوشل میڈیا کے اس دور میں مزید آسانی ہوگئی ہے کہ ہزاروں کلومیٹر دور موجود کسی شخص کا شکریہ ٹیکسٹ، آڈیو یا ویڈیو میسج کے ذریعے بھی ادا کیا جاسکتا ہے ۔

شکریہ کے طریقے کے بارےمیں 4فرامینِ مصطفےٰ

(1) :جسے کوئی چیز عطا کی گئی اگر وہ طاقت رکھے تو اس کا بدلہ دے، اگر طاقت نہ ہو تو اس کی تعریف کر دے کیونکہ جس نے تعریف کی اس نے شکر ادا کیا اور جس نے اسے چھپایا اس نے ناشکری کی۔([8])

(2): جو تم سے بھلائی کے ساتھ پيش آئے تو اسے اچھا بدلہ دو اور اگر تم اس کی استطاعت نہ رکھو تو اس کے لئے اتنی دعا کروکہ تمہیں يقين ہو جائے کہ اس کا بدلہ چکا ديا ہے۔ ([9])

(3):جس کے ساتھ اچھا سلوک کيا جائے اسے چاہے کہ اسے ياد رکھے کيونکہ جس نے احسان کو ياد رکھاگويا اس نے اس کا شکر ادا کيا اور جس نے اسے چھپايا بے شک اس نے ناشکری کی۔([10])

(4) جس کے ساتھ بھلائی کی گئی اور اس نے بھلائی کرنے والے کو جَزَاکَ اللہُ خَيراً (یعنی اللہ پاک تجھے بہترین جزا دے) کہا تو وہ ثنا کو پہنچ گيا۔([11])

دعا کے بدلے دعا دیا کرتیں

اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا کی یہ عادت مبارکہ تھی کہ جب کوئی سوالی آپ کو دعا دیتا تو آپ بھی اسے ویسی ہی دعا دیتیں جیسی وہ آپ کے لئے کرتا اور پھر اسے کچھ مال عطا فرماتیں، کسی نے پوچھا:آپ سائل کو مال بھی عطا فرماتی ہیں اور وہی دعا بھی دے دیتی ہیں جو سائل آپ کے لئے کرتا ہے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ارشاد فرمایا: اگر میں ویسی ہی دعا نہ دوں تو سائل کی دعا کی وجہ سے اس کا جو حق مجھ پر ہے وہ اس حق سے بڑھ جائے گا جو میرے صدقے کی وجہ سے اس پر ہے ، لہٰذا وہ جیسی دعا میرے لئے کرتا ہے میں بھی اس کے لئے ویسی ہی دعا کردیتی ہوں، تاکہ میری دعا سے اس کی دعا کا پورا بدلہ اتر جائے اور میرا صدقہ (کسی احسان کا بدلہ بننے کے بجائے) خالص رضائے الہٰی کے لئے ہوجائے۔([12])

شکریہ ادا کرنے کے مواقع

روزانہ کی بنیاد پر نہ جانے کتنے لوگ ہماری زندگی کو آسان بناتے ہیں، ہماری پریشانیاں دُور کرتے ہیں،ہمیں سہولتیں دیتے ہیں،اگر ہم نوٹ کریں تو روزانہ شاید سینکڑوں مواقع (Opportunities)ایسے ملیں گے جہاں ہمیں لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہئے، مثلاً*کسی نے راستہ بتا دیا *ہمارے لئے دعا کردی * ہمیں ٹھنڈا پانی پلادیا *علمِ دین سکھا دیا *شریعت کا کوئی مسئلہ سمجھادیا *ٹریفک میں راستہ دے دیا *پبلک ٹرانسپورٹ میں ہمیں بیٹھنے کے لئے جگہ دے دی *شدید سردی میں گرم چادر اوڑھا دی *بجلی جانے پر ہاتھ کے پنکھے سے ہوا دی *اندھیرا ہونے پر موبائل یا ٹارچ کی لائٹ روشن کردی *ہمارا کچھ سامان خود اٹھا کر ہمارا بوجھ ہلکا کردیا *بغیر مطالبے کے مالی مدد کی *لمبی قطار میں اپنی جگہ ہمیں دے دی *ہمیں دفتری پیچیدگیوں سے بچاتے ہوئے ہمارے کاغذات وغیرہ مطلوبہ کاؤنٹر پر جمع کروادئیے *شادی بیاہ میں دوسرے شہروں سے آنے والے مہمانوں کی میزبانی میں عملی تعاون کیا *کمپیوٹر چلانا سکھا دیا *بجلی گیس کے بل، ٹیکس، گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس جمع کروانے کے لئے موبائل ایپلی کیشن کی معلومات فراہم کیں بلکہ چلانے کا طریقہ بھی سکھا دیا *ڈرائیونگ سکھا دی * ملکی قوانین کے بارے میں ضروری اور مختصر معلومات دے دی *ہماری عدم موجودگی میں ہمارے والد صاحب یا بیٹے کو اسپتال کی ایمرجنسی پہنچا دیا *ملک سے باہر ہونے کی صورت میں ہمارے کسی رشتہ دار کے غسل، کفن اور دفن وغیرہ کے انتظامات سنبھالے *ہماری ضرورت کی چیز کہے بغیر لاکر دے دی *ہمیں کردار سازی،ایجوکیشن،مالی اور گھریلو مسائل اور دنیا و آخرت کے حوالے سے مفید ترین عملی مشورے دئیے۔ قارئین! آپ خود غور کرنا شروع کریں تو یہ فہرست بہت طویل بھی ہوسکتی ہے۔

ہم شکریہ ادا کیوں نہیں کرتے؟

شکریہ ادا کرنے کی اتنی اہمیت اور فوائد اور مواقع ملنے کے باوجوداکثر لوگ دوسروں کا شکریہ ادا کیوں نہیں کرتے؟ اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں :

*سستی کی وجہ سے*شکریہ کے فضائل اور فوائد سے لاعلمی*تربیت میں کمی*کوئی ہمارا شکریہ ادا نہیں کرتا تو ہم کیوں کسی کا شکریہ ادا کریں! *جو اس نے کیا وہ اس کی ڈیوٹی تھی *یہ چھوٹے لوگ ہیں،ان کا شکریہ ادا کیا تو سر پرچڑھ جائیں گے* اپنوں کا شکریہ تھوڑی ادا کیا جاتا ہے *احسان فراموشی *اتنی چھوٹی سی بات پر شکریہ کیوں ادا کروں؟

خود کو تبدیل کیجئے

لوگوں کا شکریہ ادا کرکے ہم اپنے رب کریم کے شکر گزار بندے بن سکتے ہیں۔ شکریہ ادا کرنا کس شخص کو اچھا نہیں لگتا؟ آپ نے جس جس کا شکریہ ادا نہیں کیا وہ سوچے گا تو سہی کہ میں نے ان کے ساتھ بھلائی کی اس کے جواب میں انہوں نے زبان ہلا کر شکریہ تک ادا کرنا گوارا نہیں کیا ۔شکریہ ادا کرنا ہمارے اخلاقی معیار کو بلند بھی کرتا ہے اور آئندہ کے لئے مدد کا راستہ بھی کھولتا ہے ۔پھر آج کے مفاد پسندی کے دور میں کس کو پڑی ہے کہ وہ آپ کے لئے اپنا وقت،قوت اور مال خرچ کرے،ایسے لوگوں کے خلوص کی قدر کرنی چاہئے، شکریہ ادا نہ کرکے گویا آپ ان کی ناقدری کررہے ہوتے ہیں۔ ایک دلچسپ واقعہ پڑھئے :

پانی پلانے کے شکریہ کا انوکھا انداز

حضرت سعید بن عاص رضی اللہ عنہ مدینے شریف میں ایک گھر کے پاس سے گزرے اور پانی مانگا، مالک مکان نے پانی پلادیا۔ کچھ عرصہ بعد جب اس گھر سے گزر ہوا تو ایک شخص اس گھر کی بولی لگا رہا تھا، آپ نے اپنے غلام سے کہا: پوچھو یہ گھر کیوں فروخت کیا جا رہا ہے؟ غلام نے آکر بتایا کہ مالک مکان پر قرضہ ہے۔ آپ مالک مکان کے پاس آئے تو دیکھا کہ قرض خواہ اس کے ساتھ بیٹھا ہوا ہے۔ آپ نے پوچھا کہ تم مکان کیوں بیچ رہے ہو؟ اس نے کہا کہ اس کا میرے اوپر چار ہزار دینار قرضہ ہے، بہرحال آپ اس کے ساتھ بیٹھ کر باتیں کرنے لگے اور غلام کو گھر بھیجا تو وہ گھر سے دیناروں سے بھری ایک تھیلی لے آیا۔ آپ نے چار ہزار دینار قرض خواہ کو اور باقی مالک مکان کو دے دیئے اور سوار ہو کر وہاں سے چل دئیے۔([13])

اللہ پاک ہمیں شکر کرنے والا بنائے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* استاذ المدرّسین، مرکزی جامعۃ المدینہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])ابو داؤد،4 / 335، حدیث : 4811

([2])التيسير بشرح الجامع الصغير، 2/ 443

([3])تفصیل کے لئے دیکھئے :مرقاۃ المفاتيح، 1 / 176، تحت الحدیث: 19

([4])پ 21، لقمان:14

([5])بغوی، لقمان، تحت الآیۃ:14،3 / 423

([6])بخاری،1 / 123، حدیث:304

([7])مراٰۃ المناجیح،4/357

([8])ترمذی،3 / 417، حدیث: 2041

([9])نسائی، ص 422، حدیث: 2565

([10])معجم کبیر، 1 / 115، حدیث:211

([11])ترمذی،3 / 417، حدیث: 2042

([12])مرقاۃ المفاتیح، 4/431، تحت الحدیث:1943

([13])روضۃ العقلاء لابن حبان،ص263


Share