فاس کا سفر (قسط : 03)

سفرنامہ

فاس کا سفر (قسط:03)

دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران عطّاری

ماہنامہ اگست 2024

فاس کی طرف روانگی: اس کے بعد ہم انٹرنیٹ کی مدد سے راستہ معلوم کرتے ہوئے فاس (Fes) کے سفر پر روانہ ہوئے۔ صبح ہم نے باقاعدہ ناشتہ نہیں کیا تھا اور اب نماز و ظہرانے (Lunch) کا بھی انتظام کرنا تھا۔ایک مناسب مقام پر رُک کر ہم نے دونوں کام کئے اور آگے سفر شروع کیا۔ راستے میں ایک مقام پر کینو (Orange) کے باغات اور بیچنے والے نظر آئے تو ہم نے خرید کر کھائے۔

مالٹا اورکینوکے فوائد: *مالٹااورکینو وٹامن سی (Vitamin C) کا خزانہ ہیں *ان کا استعمال دل کی بیماریوں سے بچاتا اور بلڈ پریشر (Blood Pressure) کو نارمل رکھتا  ہے *انہیں کھانے سے نظامِ انہضام (Digestive System) میں بہتری آتی ہے* بخار اور یرقان (Hepatitis) میں بھی ان کا استعمال مفید ہے *دل و دماغ کو راحت بخشتا ہے *جسم سے پانی کی کمی کو دور کرتا ہے۔

ہم نے نمازِ عصر بھی اسی جگہ ادا کی۔یہاں ہمیں معلوم ہوا کہ راستے میں سیدھی جانب زرھون (Zerhoun) شہر آتا ہے جس کا دوسرا نام مولائی ادریس (Moulay Idriss) ہے۔ مراکش میں اب اکثر لوگ اس شہر کو مولائی ادریس ہی کہتے ہیں، یہاں ایک پہاڑکی چوٹی پر حضرت سیدنا مولائی ادریس اول رحمۃُ اللہِ علیہ کا مزار مبارک ہے۔

ہماری اصل منزل تو فاس تھی لیکن چونکہ ہمارے سفر کا اصل مقصد ہی مزاراتِ اولیا پر حاضری تھا اس لئے ہم نے اپنی گاڑیوں کا رخ زرھون شہر کی طرف کرلیا۔

جمعہ کے دن قبولیت کی گھڑی: فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: جُمُعہ میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اگر کوئی مسلمان اسے پاکر اس وقت اللہ پاک سے بھلائی کا سوال کرے تو اللہ پاک اسے ضرور د ے گا اور وہ گھڑی مختصر ہے۔([i])

قبولیتِ دُعا کے اس وقت سے متعلق ایک دوسری حدیث میں اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جُمُعہ کے دن جس ساعت کی خواہِش کی جاتی ہے اُسے عَصر کے بعد سے غروبِ آفتاب تک تلاش کرو۔([ii])

صدرُالشّریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: قَبولیّتِ دُعا کی ساعتوں کے بارے میں دو قول قوی ہیں: (1)امام کے خطبے کے لئے بیٹھنے سے ختم نَماز تک (2)جُمُعہ کی پچھلی (یعنی آخِری) ساعت۔([iii])

جمعہ کے دن غروبِ آفتاب سے پہلے ہمارا قافلہ زرھون شہر کی طرف رواں دواں تھا،گاڑی کے اندر ہی اسلامی بھائیوں نے دُعا کا اہتمام کیا۔

حضرت مولائی ادریس اوّل رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزار پر حاضری: حضرت سیدنا مولائی ادریس اوّل رحمۃُ اللہِ علیہ کا مزار شریف بھی پہاڑ کی چوٹی پر واقع ہے۔ ہم نے مزار پر حاضری دی اور نمازِ مغرب بھی وہیں ادا کی۔ یہاں ہر سال 12 ربیعُ الاول شریف کو بڑے پیمانے پر محفلِ عید میلاد النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا انعقاد ہوتا ہے، اسی طرح ہر سال 26 رمضانُ المبارک کو ایک محفل منعقد ہوتی ہے جس میں بخاری شریف کا ختم کیا جاتا ہے۔

مزار شریف کے قریب اسلامی بھائیوں نے قصیدۂ بُردہ شریف پڑھا اور اجتماعی دُعا کا سلسلہ ہوا،اس موقع پر کئی زائرین بھی جمع ہوگئے اور ان سے ملاقات ہوئی۔

مختصر حالاتِ زندگی: حضرت سیدنا مولائی ادریس اوّل رحمۃُ اللہِ علیہ امام حسن مجتبیٰ رضی اللہُ عنہ کے پڑپوتے ہیں۔آپ کا شجرۂ نسب یہ ہے: مولائی ادریس اوّل بن عبد اللہ الکامل بن حسن مُثنّٰی بن امام حسن مجتبیٰ بن مولا علی مشکل کشا رضی اللہُ عنہم۔ عباسی خلیفہ موسیٰ الہادی کے دور حکومت میں آپ رحمۃُ اللہِ علیہ اپنے ایک وفادار خادم راشد کے ہمراہ پہلے مصر روانہ ہوئے اور پھر 172ھ میں بلادِ مغرب کی طرف ہجرت کی۔ یہاں پر بَربَر قبیلہ کے سردار اسحاق بن محمد نے آپ کا شاندار استقبال کیا اور پھر اسی سردار کی تحریک اور کوششوں سے دوسرے قبائل نے بھی آپ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ یکم ربیعُ الآخر177ھ کو کسی نے آپ کو ز ہر دیا جس کی وجہ سے آپ کی شہادت واقع ہوئی۔([iv])

اس پورے خطے میں اسلام پھیلنے میں آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کا نمایاں کردار ہے۔

فاس شہر کی زیارات: نمازِ مغرب کے بعد ہم نے ایک بار پھر فاس کی طرف سفر شروع کیا۔اب تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کا سفر باقی تھا، را ت شروع ہوچکی تھی اور راستہ بھی پہاڑی تھا۔ فاس میں بابُ الْفُتُوح کے نام سے ایک مشہور قبرستان ہے۔ وہاں جن اولیائےکرام کے مزارات ہیں ان میں سے کچھ نام یہ ہیں:

(1)حضرت سیدنا قاضی ابوبکر ابن العربی رحمۃُ اللہِ علیہ

(2)حضرت سیدنا ابوالحسن بن علی حرازمی رحمۃُ اللہِ علیہ

(3)حضرت سیدنا یوسف الفاسی رحمۃُ اللہِ علیہ

(4)حضرت سیدنا محمد بن عبد اللہ رحمۃُ اللہِ علیہ

(5)حضرت سیدنا شیخ عبد العزیز دَبّاغ رحمۃُ اللہِ علیہ

شیخ عبدالعزیز دباغ کے مزار پر حاضری: فاس پہنچ کر ہم سیدھے حضرت سیدنا شیخ عبد العزیز دَبّاغ رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزار پر حاضرہوئے۔ اَلحمدُ لِلّٰہ! میں نے آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کے بارے میں کافی پہلے سے پڑھا ہواتھا اور میرے دل میں ان کی بہت عظمت و عقیدت ہے۔ حاضری کے موقع پر میں بہت خوش تھا اور اپنی قسمت پر ناز کررہاتھا کہ آج میں کس عظیم ہستی کے قدموں میں حاضر ہوں۔ یقیناً یہ فیضانِ امیرِ اہلِ سنّت ہے کہ دعوتِ اسلامی والوں کو حضرت سیدنا شیخ عبد العزیز دَبّاغ رحمۃُ اللہِ علیہ سمیت اللہ پاک کے ہر ولی سے پیار ہے۔

غوث و خواجہ داتا اور احمد رضا

سے بھی اور ہر اِک ولی سے پیار ہے

شیخ عبدالعزیز دَبّاغ رحمۃُ اللہِ علیہ کا ذکرِ خیر: آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کا نام عبد العزیز بن مسعود دَبّاغ ہے، آپ حسنی سیّد ہیں۔ آپ کی ولادت مراکش کے شہر فاس میں 1095ھ میں جبکہ 1132ھ میں 37 برس کی عمر میں اسی شہر میں وفات ہوئی۔

آپ کے شاگرد حضر ت سیدنا احمد بن مبارک رحمۃُ اللہِ علیہ نے اپنے شیخ کے ملفوظات اور آپ کی سیرت کے کچھ گوشے ایک کتاب میں جمع کئے ہیں جس کا نام”اَلاِبرِیز مِن کَلامِ سیدی عبدِالعزیز“ ہے۔([v])

ولادت کی پیشن گوئی: حضرت سیدنا شیخ عبد العزیز دَبّاغ رحمۃُ اللہِ علیہ کے والد حضرت مسعود رحمۃُ اللہِ علیہ شیخ عربی فَشتالی رحمۃُ اللہِ علیہ کے شاگرد تھے، شیخ فَشتالی کا شمار اولیائے کاملین میں ہوتا ہے اور آپ علمِ فقہ و علمِ قرأت میں بھی بلند مقام رکھتے تھے۔ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کی ایک بھانجی آپ کی تربیت میں تھی جس کی شادی آپ نے اپنے شاگرد حضرت مسعود دَبّاغ سے کروائی اور ان کے یہاں حضرت سیدنا شیخ عبد العزیز دَبّاغ رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت ہوئی۔

آپ کی والدہ ماجدہ کا بیان ہے کہ میرے ماموں شیخ عربی فَشتالی رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا: تمہارے یہاں ایک بچہ پیدا ہوگا جس کا نام عبدالعزیزہوگا اور وہ ولایت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوگا۔

شیخ عربی فشتالی رحمۃُ اللہِ علیہ کو ایک مرتبہ خواب میں نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بشارت دی تھی کہ عنقریب تمہاری بھانجی کے ہاں ایک بڑا ولی پیدا ہوگا۔شیخ نے عرض کی: یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! اس بچے کا باپ کون ہوگا؟ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جواب دیا: اس کا باپ مسعود دباغ ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ شیخ فَشتالی رحمۃُ اللہِ علیہ نے اپنی بھانجی کا نکاح اپنے شاگرد حضرت مسعود د باغ رحمۃُ اللہِ علیہ کے ساتھ کیا۔([vi])

شیخ فَشتالی کے تبرکات: شیخ عربی فَشتالی رحمۃُ اللہِ علیہ کی یہ خواہش تھی کہ ان کی زندگی میں ہی حضرت سیدناعبدالعزیز دبّاغ رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت ہو جائے لیکن 1090ھ میں انہیں یہ محسوس ہوا کہ میری موت کا وقت قریب آچکا ہے تو انہوں نے آپ کے والد ین کو بلواکر فرمایا: میں اللہ پاک کی ایک امانت تم دونوں کے سپرد کر رہا ہوں، جب تمہارے یہاں عبد العزیز کی پیدائش ہو تو تم یہ امانت اسے دے دینا۔ یہ امانت کپڑے کے ایک ٹکڑے اور جوتوں پر مشتمل تھی۔ والدہ نے یہ دونوں چیزیں سنبھال کر رکھ لیں اور پھر کچھ عرصے بعد آپ کی ولادت ہوئی۔ جب آپ رحمۃُ اللہِ علیہ بالغ ہوئے اور رمضان المبارک کا روزہ رکھا تو 1109 ھ رمضان کے مہینے میں آپ کی امی جان کو وہ امانت یاد آ گئی۔ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ نے جب شیخ فشتالی کی طرف سے ملنے والے کپڑے کو سر پر رکھا اور جو تا پاؤں میں پہنا تو اچانک آپ کو شدید گرمی کا احساس ہوا یہاں تک کہ آنکھوں میں آنسو آگئے اور شیخ عربی فشتالی رحمۃُ اللہِ علیہ نے آپ کے بارے میں جو پیشین گوئی کی تھی اس کا مفہوم آپ کےسامنے واضح ہو گیا جس پر آپ شکرِ خداوندی بجا لائے۔([vii])

حضرت علی بن حِرازمی رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزار شریف پر حاضری: حضرت سیدنا شیخ عبد العزیز دَبّاغ رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزارشریف سے رخصت ہوکر ہم حضرت علی بن حرازمی رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزار شریف پر حاضر ہوئے اور وہاں سے فارغ ہوکر فاس شہر میں اپنے میزبان کے گھر گئے جنہوں نے ہماری خیرخواہی اور آرام کا انتظام کیاتھا۔ یہاں ہم نے مراکش میں دینی کاموں کے آغاز کے بارے میں بھی مشورہ کیا۔

دورانِ سفر امیرِ اہلِ سنّت کی خاص توجہ: اگلے دن یعنی 17دسمبر 2022ء بروز ہفتہ ہمیں بذریعہ ٹرین تقریباً ساڑھے 6گھنٹے کا سفر کرکے موروکو (Morocco) کے شہر مراکش (Marrakesh) جا نا تھا۔ ٹرین اپنے مقررہ وقت پر 10 بج کر 40 منٹ پر روانہ ہوئی اور راستے میں مختلف پلیٹ فارمز پر رکتی رہی۔ دورانِ سفر نمازِ ظہر کا وقت شروع ہونے کے بعد جب ایک جگہ ٹرین رکی تو ہم نے نمازِ ظہر ادا کی۔ راستے بھر دلائلُ الخیرات شریف پڑھنے کے ساتھ ساتھ ذکرِ امیرِاہلِ سنّت بھی ہوتا رہا۔ اسی دوران شرکائے قافلہ کی ایک ویڈیو بنائی گئی جس میں دلائلُ الخیرات شریف پڑھنے کے مناظر بھی تھے۔ یہ ویڈیو امیرِاہلِ سنّت کو بھیجی گئی تو آپ کا دعاؤں بھرا پیغام تشریف لایا۔ اس دوران ہمارے ساتھ موجود ایک اسلامی بھائی نےبتایا کہ ان کے بھائی کو کینسر ہے، امیرِ اہلِ سنّت سے دعا کروادیں۔ ان کی یہ درخواست امیرِ اہلِ سنّت کو بھیجی گئی تو اسی وقت آپ کی طرف سے دعاؤں بھرا پیغام آیا۔ امیرِ اہلِ سنّت کا یہ شفقت بھرا انداز دیکھ کر وہ اسلامی بھائی خوشی سے سرشار تھے، اس موقع پر انہیں ترغیب دلائی گئی کہ ایک مٹھی داڑھی رکھنے کی نیت کرلیں تو انہوں نے فوراً نیت کرلی۔ جب ان کی اس نیت کا پیغام امیرِ اہلِ سنّت کو بھیجاگیا تو کرم بالائے کرم ایسا ہوا کہ ان کے لئے بھی نیکی کی دعوت بھرا ایک پیغام تشریف لے آیا۔

ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے قارئین! ذرا اندازہ لگائیں کہ یہ سفر کتنا پرکیف ہوگا۔

 دورانِ سفر آسٹریلیا ریجن کے ذمہ داران کے ہونے والے سنّتوں بھر ے اجتماع میں بذریعہ ویڈیوکال شرکت اور دیگر دینی کاموں کے حوالے سے مشاورت کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

دورانِ سفر مدنی مذاکرے میں شرکت: ہمارا یہ سفر ہفتے کے دن جاری تھا اور ہر ہفتے کو پاکستان میں نمازِ عشا کے بعد عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں مدنی مذاکرے میں کا سلسلہ ہوتا ہے جو مدنی چینل کے ذریعے براہِ راست (Live)دکھایا جاتا ہے۔ پاکستان کا وقت موروکو (Morocco)سے 5گھنٹے آگے ہے، موروکو میں جب عصر کا وقت قریب آیا تو پاکستان میں عشا کی نماز کے بعد مدنی مذاکرے کا وقت تھا اس لئے دوران ِسفر مدنی مذاکرہ دیکھنے کا سلسلہ بھی رہا۔

ہماری ٹرین جب مراکش شہر پہنچی تو ہم نے اسٹیشن پر ہی نمازِ عصر ادا کی۔                                                                                                        

(جاری ہے)



([i])مسلم، ص330، حدیث: 1973

([ii])ترمذی، 2/30،حدیث:489

([iii])بہارِ شریعت، 1/754

([iv])الاعلام للزرکلی، 1/279-3/11 ماخوذاً

([v])الاعلام للزرکلی، 4/28 ماخوذاً

([vi])الابریز، 1/39تا41 ماخوذاً

([vii])الابریز، 1/41، 42۔


Share