سفرِ عراق (دوسری اور آخری قسط)

سفر نامہ بغداد

سفرِ عراق (دوسری اور آخری قسط)

*مولانا عبدالحبیب عطاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2025

گذشتہ سے پیوستہ

حضرت ابو بکر شبلی رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزار پر حاضری

حضرت بشرِحافی رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزار پر حاضری کے بعد ہم نے حضرت ابوبکر شبلی رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزار پر حاضری دی۔ حضرت ابوبکر شبلی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت247ھ میں بغداد شریف کے قریب ”سامرہ“ نامی علاقے میں ہوئی۔ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کا نام مبارک ”جعفر“ اور کنیت ”ابو بکر“ ہے۔ شبلہ یا شبیلہ کے علاقے میں رہنے کی وجہ سے آپ کو ”شبلی“ کہا جاتا ہے۔ ([i])آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کو اللہ پاک کے مبارک نام سے بڑی محبت تھی، جہاں کہیں لفظ ”اللہ“ لکھا دیکھتے فوراً چوم لیتے۔([ii]) اللہ پاک نے آپ کی آنکھوں سے پردے اُٹھا دئیے تھے آپ خود فرماتے ہیں: میں بازار جاتا ہوں تو وہاں موجود لوگوں کی پیشانی پر سعید (یعنی خوش بخت) اور شقی (یعنی بدبخت) لکھا ہوا پڑھ لیتا ہوں۔ ([iii])آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کا انتقال شریف جمعۃُ المبارک کے دن،27 ذُوالحجۃالحرام 334ھ کو 88 برس کی عمر میں ہوا۔([iv])

حضرت ابوبکر شبلی رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزارپر حاضری دینے کے بعد ہم اپنے ہوٹل پر آگئے اور رات کا کھانا کھانے کے بعد دوبارہ سیدنا غوثِ پاک کی بارگاہ میں رات کو حاضری دی، غوثِ پاک کی بارگاہ میں حاضری وہ لمحہ ہوتا ہے کہ ہر بار ہی اس میں اَلحمدُ لِلّٰہ اسپیشلی روحانی طور پر بہت برکتیں ملتی ہیں۔

حضرت معروف کرخی رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزار پر حاضری

اس کے بعد اَلحمدُ لِلّٰہ حضرت معروف کرخی رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزار شریف پر بھی حاضری کی سعادت نصیب ہوئی۔ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کا مبارک نام ’’معروف بن فیروز کرخی‘‘ ہے، آپ کی دعائیں اکثر قبول ہوا کرتی تھیں، آپ مشہور صوفی اور بڑے پرہیزگار بزرگ ہیں۔حضرت سری سقطی رحمۃُ اللہِ علیہ آپ کے شاگردوں میں سے ہیں،آپ رحمۃُ اللہِ علیہ نے 200ھ میں وفات فرمائی، آپ کا مزار ”بغداد شریف“ میں دریائے دِجلہ کے بائیں کنارے اپنی برکتیں لٹا رہا ہے، آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کی قبرِ انور کےوسیلے سے لوگ (بیماریوں سے )شفا حاصل کرتے ہیں، اہلِ بغداد کہا کرتے تھے: آپ کا مزارِ اقدس (حصولِ شفا اور قبولیتِ دعا کا)مرکز ہے۔([v])

اَلحمدُ لِلّٰہ حضرت معروف کرخی رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزار شریف کے قریب دیگر بھی مزاراتِ اولیا ہیں،پھر شام کے وقت حضرت معروف کرخی کے مزار کے احاطے میں عربی اسلامی بھائیوں کا زبردست اجتماع ہوا جس میں نگران ِ شوری حاجی محمد عمران عطّاری سلّمہ الباری نے بیان فرمایا اور مجھے قصیدہ بردہ شریف پڑھنے کی سعادت ملی، اس اجتماع میں بڑی تعداد میں عربی عاشقانِ رسول موجود تھے، بڑا شاندار اجتماع رہا اور اس کی بڑی برکتیں نصیب ہوئیں اَلحمدُ لِلّٰہ حضرت معروف کرخی رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزار شریف کے ساتھ ہی دعوتِ اسلامی کا دارالسنہ بھی بن چکا ہےاس کے علاوہ دعوتِ اسلامی کے فلاحی شعبے FGRF نے وہاں اب لنگر خانے کے قیام کا بھی فیصلہ کیا ہے اور اِن شآءَ اللہ مستقبل میں FGRF کی طرف سے زائرین کے لئے لنگر کا بھی اہتمام ہوگا۔

اَلحمدُ لِلّٰہ FGRF کا وسیع نیٹ ورک 65 سے زائد ممالک میں پھیلا ہوا ہے اور افرادی قوت کی وسیع دستیابی اِسے دیگر اداروں سے ممتاز بناتی ہے۔ FGRFکے تحت وبائی امراض، حادثات، زلزلہ، سیلاب، بارش کی آفات، آگ لگنے/بلڈنگ گرنے کے واقعات وغیرہ میں مدد کرنے، حالات کے ستائے ہوئے غریب لوگوں میں راشن کی تقسیم کرنے، صحرائے تَھر اور چولستان میں واٹر پمپس لگانے، کنویں کھدوانے، اولڈ ہاؤسز میں دعوتوں کا اہتمام کرنے، ہیٹ اسٹروک اسٹیبلائزیشن کیمپس قائم کرنے اور پاکستان سمیت کئی ممالک میں مختلف مقامات پر سحر و افطار کروانے کا اہتمام نہایت منظم انداز میں انجام دیا جارہا ہے۔

FGRF کے تحت بالخصوص زندگی کے ان چار شعبوں میں کام ہو رہا ہے: (1) ہیلتھ (2) ایجوکیشن (3) ڈیزاسٹر ریلیف (4) انوائر مینٹل پروٹیکشن۔FGRF کے بارے میں مزید معلومات اور تفصیلات جاننے کے لئے مجلسِ ماہنامہ فیضان مدینہ کی طرف سے شائع ہونے والا خصوصی شمارہ فیضانِ دعوتِ اسلامی ستمبر 2024ء کا مطالعہ کیجئے۔

حضرت جنید بغدادی اور حضرت سری سقطی رحمۃُ اللہِ علیہما کے مزارات پر حاضری

اگلے دن ہم اسلامی بھائی مل کر مزید زیارتوں کے لئے روانہ ہوئے جس میں حضرت جنید بغدادی رحمۃُ اللہِ علیہ اور حضرت سری سقطی رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزارات پر بھی حاضری کی سعادت ملی۔

حضرت جنید بغدادی کا تعارف

آپ کا نامِ پاک جنید، کنیت: ابوا لقاسم اور سیدُ الطّائفہ، لِسَانُ الْقَوم، طاؤسُ الْعُلَما مشہور اَلقاب ہیں، حضرت جنید بغدادی رحمۃُ اللہِ علیہ کی وِلادت تقریباً 220 ہجری میں بغداد شریف میں ہوئی۔([vi])حضرت ابو عبّاس عطّار رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: علمِ تَصَوُّف میں ہمارے امام اور پیشوا حضرت جنید بغدادی رحمۃُ اللہِ علیہ ہیں۔ ([vii])حضرت ابوجعفر حَدَّاد رحمۃُ اللہِ علیہ فرمایا کرتے تھے: اگر عقل مرد ہوتی تو حضرت جنید بغدادی رحمۃُ اللہِ علیہ کی صورت پر ہوتی۔([viii])حضرت جنید بغدادی رحمۃُ اللہِ علیہ کا وِصال شریف 27 رَجَبُ الْمُرَجَّب 297 ھ یا 298ھ کو ہوا۔ آپ رَحمۃُ اللہ علیہ کا مزار بغداد شریف میں شونیزیہ کے علاقے میں واقع ہے۔([ix])

حضرت سری سقطی کا تعارف

آپ کا نام سری بن مغلس ہے۔آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش تقریباً 155 ھ میں بغداد شریف میں ہوئی۔ آ پ کی کنیت ابوالحسن ہے اور سری سقطی کے نام سے مشہور ہیں۔ آپ شروع میں ”سَقَط (یعنی معمولی اور چھوٹی موٹی چیزیں) “ بیچتے تھے۔ ([x]) اسی مناسبت سے آپ کو ”سَقَطِی“ کہا جاتا ہے۔ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کے والدِ گرامی کا نام حضرت مغلس رحمۃُ اللہِ علیہ تھا۔ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ حضرتِ معروف کرخی رحمۃُ اللہِ علیہ کے مرید اور حضرتِ جنید بغدادی رحمۃُ اللہِ علیہ کے ماموں اور استاد ہیں۔صوفیا کے امام، عابد وزا ہد اور اہلِ بغداد کے استاد تھے۔ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ نے رمضان المبارک 253ھ کو اذانِ فجر کے بعد وفات پائی اور مزارِ فائض الانوار شُوْنِیْزِیَّہ کے قبرستان میں ہے۔([xi])

حضرت یوشع بن نون علیہ السّلام کے مزار پر حاضری

ان بزرگوں کے مزار پر حاضری کے ساتھ ساتھ اللہ پاک کے ایک نبی حضرت یوشع بن نون علیہ السّلام کے مزار پر حاضری ہوئی۔

حضرت یوشع بن نون علیہ السلام کا تعارف

حضرت یوشع عَلَیْہِ السَّلَام حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے اصحاب میں حضرت ہارون عَلَیْہِ السَّلَام کے بعد سب سے عظیمُ المرتبہ ساتھی تھے۔آپ عَلَیْہِ السَّلَام حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام پر ایمان لائے اور ان کی تصدیق کی۔ حضرت خضر عَلَیْہِ السَّلَام سے ملاقات کے سفر میں آپ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے ساتھ تھےاور ان کے وصالِ ظاہری تک ساتھ ہی رہے۔ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی وفات کے بعد آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو نبوت عطا ہوئی۔

قراٰنِ پاک میں دو مقامات (سورۂ مائدہ،آیت:23۔اورسورۂ کہف،آیت:59تا65۔) پر آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا تذکرہ موجود ہے البتہ دونوں جگہ صراحت کے ساتھ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا نام مبارک مذکور نہیں۔آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا نام’’یوشع‘‘اور نسب نامہ یہ ہے: ’’یوشع بن نون بن افرائیم بن حضرت یوسف عَلَیْہِ السَّلَام بن حضرت یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم عَلَیْہِمُ السَّلَام۔

جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپ نے بنی اسرائیل کے سامنے کھڑے ہو کر ایک خطبہ ارشاد فرمایا جس میں انہیں وعظ و نصیحت فرمائی اور حضرت یوشع بن نون عَلَیْہِ السَّلَام کو بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ نامزد کیا۔

جب بنی اسرائیل بیت المقدس کو فتح کر کے اس میں رہائش پذیر ہو گئے تو آپ عَلَیْہِ السَّلَام اللہ پاک کی کتاب تورات کے مطابق ایک عرصے تک ان کے درمیان فیصلے فرماتے رہے جب آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی عمر مبارک 127 سال ہوئی تو اللہ پاک  نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی روح قبض فرمالی۔([xii])

 وہاں مزید مزارات ہیں ان پر حاضری ہوئی اور اس کے بعد ہم ہوٹل پہنچے وہاں پاک و ہند سے آئے ہوئے عاشقانِ رسول کے درمیان ایک زبردست عظیم الشان اجتماع ہوا جس میں نگرانِ شوریٰ نے سنتوں بھرا تاریخی رقت انگیز بیان فرمایا، اس کے بعد کافی دیر تک اسلامی بھائیوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ رہا اوررات تقریباً 2 بجے حضور غوثِ پاک کی بارگاہ میں حاضری کا شر ف حاصل ہوا۔

اگلے دن عصر کی نماز کے بعد ہمارا یہ مدنی قافلہ کربلائے مُعلیٰ کے لئے روانہ ہوا اور رات تقریباً ساڑھے نو بجےکے قریب کربلا پہنچے۔کربلا وہ مقام ہے جہاں سلطانِ کربلا، راکبِ دوشِ مصطفے ٰ حضرت امام عالی مقام امامِ حسین رضی اللہُ عنہ کو ان کے رفقاسمیت10 محرم الحرام کو بڑی بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا۔

ہمارا یہاں رات بھر قیام تھا اور آج رات ہی حاضری دینی تھی، پہلے خیر خواہی وغیرہ کا انتظام ہوا پھر باوضو ہوکر بڑے ہی رقت بھرے انداز میں حضرت سیّدنا عباس رضی اللہُ عنہ اور امام حسین کی بارگاہ میں حاضری کا شرف ملا،رات دیر تک وہاں بیٹھے رہے، اٹھنے کا کسی کا جی نہیں چاہ رہا تھااور کیسے جی چاہے گا جب نواسۂ رسول کی بارگاہ میں بیٹھے ہوں،محفل نعت ہوتی رہی، اَلحمدُ لِلّٰہ بہت روحانی منظر تھا۔

اس کے بعد رات دیر سے ہم نجفِ اشرف پہنچے جہاں مولائے کائنات حضرت علی المرتضیٰ شیرِ خدا رضی اللہُ عنہ کا مزار شریف ہے،وہاں پہنچ کر آرام کیا اور اگلے دن دوپہر کے وقت نجف اشرف میں مولیٰ علی شیر خدا رضی اللہُ عنہ کی بارگاہ میں حاضری کا شرف ملا۔

شیرِ خدا رضی اللہُ عنہ کے مزار شریف پر حاضری کے بعد کوفہ کی طرف روانہ ہوئے اور وہاں حضرت مسلم بن عقیل رضی اللہُ عنہ کے مزار پر حاضری ہوئی،یہ مقام بھی بڑا ہی پرسوز مقام ہےجہاں نواسۂ رسول کو دھوکے سے بلایا گیااور شہید کیا گیا۔

وہیں کوفہ میں مولیٰ علی شیر خدا رضی اللہُ عنہ کا گھر مبارک بھی ہے، اس مبارک گھر کی بھی زیارت کی اس کے بعد ہم دوبارہ نجف اشرف آگئے،رات ایک بار پھر شیرِ خدا کی بارگاہ میں حاضری کا شرف ملا،رات دیر تک اسلامی بھائی وہاں بیٹھے رہے،کچھ تلاوت کرتے رہے،کچھ نوافل پڑھتے رہے،کچھ دعائیں کرتے رہے پھر اس کے بعد اَلحمدُ لِلّٰہ ہوٹل میں آکر آرام کیا،پھر فیصلہ کیا کہ ہم جلدی نکلیں اور فجر کے بعد پھر غوثِ اعظم کی بارگاہ میں بغداد حاضری دیں تو اَلحمدُ لِلّٰہ مدنی قافلے والوں نے تعاون کیا اور فجر کے بعد ناشتہ کرکے ہم بغداد کے لئے روانہ ہوئے،تقریباً صبح گیارہ بجے بغداد مُعلیٰ پہنچے پھر غوثِ پاک کی بارگاہ میں حاضری دی،لنگرِ غوثیہ بھی تناول کیا اور پھر بغداد ائیر پورٹ کے لئے روانہ ہوگئے جہاں سے براستہ شارجہ اپنے وطن پاکستان پہنچ گئے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن شوریٰ و نگران مجلس مدنی چینل



([i])تذکرۂ مشائخ قادریہ رضویہ، ص 202

([ii])مسالک السالکین،1/318

([iii])تذکرۃ الاولیاء،2/141

([iv])تذکرۂ مشائخ قادریہ رضویہ، ص 210

([v])رسالہ قشیریہ، ص26-الاعلام للزرکلی، 7/269-وفیات الاعیان، 4/445-446

([vi])تذکرۃ الاولیاء، 2/6- الوافی بالوفیات،11/155

([vii])نفحات الانس،ص257

([viii])نفحات الانس،ص258

([ix])شرح شجرہ قادریہ رضویہ عطاریہ،ص 74

([x])تذکرۃ الاولیاء،جز1،ص 246

([xi])تذکرۃ الاولیاء، جزء1،ص246

([xii])سیرت الانبیاء، ص655 تا658


Share