سفرِ عراق (قسط :01)

سفر نامہ

سفر ِعراق (قسط:01)

*مولانا عبدالحبیب عطّاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر 2024

الحمد للہ مدنی قافلے کے ساتھ بغدادِ معلّی کا سفر نصیب ہوا، بغداد عراق کا دارُ الحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ شہرِ بغداد کی سب سے زیادہ شہرت حضور غوثِ اعظم، شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃُ اللہِ علیہ کی نسبت ہے، اس گاؤں کو سب سے پہلے عباسی خلیفہ ابوجعفر منصور عبدُاللہ بن محمد بن علی نے شہر میں تبدیل کیا۔ خلیفہ کو اپنے فوجی لشکروں اور عام رعایا کے لئے مناسب جگہ کی جستجو تھی تو اُسے عسکری، غذائی اور آب و ہوا کے لحاظ سے بغداد کا مقام پسند آیا کیونکہ یہ ایک زرخیز میدان تھا، یہاں دریا کے دونوں جانب کھیتی تھی، اِردگِرد نہروں کا ایک جال تھا، عراق کا وسط تھا اور آب و ہوا معتدل اور صحت افزا تھی۔ ([1]) خلیفہ ابوجعفر منصور نے اپنے شہر کا نام قصر السلام (سلامتی کا شہر) ([2]) یا مدینۃ ُالسلام رکھایہی سرکاری نام دستاویز، سِکّوں اور باٹوں پر لکھا جاتا تھا۔بغداد کے کچھ عرفی نام بھی تھے جیسے مدینۃ ابی جعفر، مدینۃ المنصور، مدینۃ الخلفاء اور الزوراء۔([3])بغداد صدیوں سے علوم وفنون، ادب وثقافت اور روحانیت کا مرکز رہاہے۔

شہر بغداد کا ہمارا یہ سفر ویسے تو 9 اکتوبر2024 کو شروع ہونا تھا مگر دنیا کے موجودہ حالات اور فلسطین کی بگڑی ہوئی صورتِ حال کے پیشِ نظر ائیرلائنز نے اپنی فلائٹس کینسل کیں، ایک دن کی تاخیر کے بعد یہ سفر 10 اکتوبر کو کراچی سے 21 اسلامی بھائیوں کے ہمراہ شروع ہوا، تین اسلامی بھائیوں نے ہمیں فیصل آباد ائیرپورٹ سے جوائن کیا، پھر مزید تین اسلامی بھائی نگرانِ شوریٰ کی ہمراہی میں شارجہ ائیرپورٹ سے ہمارے ساتھ شامل ہوئے، اب ہمارا یہ قافلہ 27 اسلامی بھائیوں پر مشتمل تھا۔ ہم اَلحمدُللہ بغداد ائیرپورٹ پہنچے،زندگی میں پہلے بھی کئی بار بغداد ائیرپورٹ جانا ہوا تھا مگر اس بار ائیر پورٹ کا جو منظر تھا وہ پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا،ہزاروں لوگ ائیر پورٹ پر موجود تھے جس کی وجہ سے لائن بڑی بے ترتیب تھی جو تاخیر کا سبب بن رہی تھی، چونکہ وہاں موجود زیادہ تر لوگ انڈین اور پاکستانی تھے تو انہیں سمجھانے اور ایک نظام کے تحت لائن بنانے کی ریکویسٹ کی،مگر پھر بھی لائن کلیئر ہوتے ہوتے ہمیں تقریباً پانچ گھنٹے ائیرپورٹ پرہی لگ گئے۔

بہرحال اس سے فارغ ہونے کے بعد ہم بغدادِ معلی میں اپنے ہوٹل پہنچے، آرام کیا اور پھر رات کے تقریباً ایک بجے ہمیں دربارِ غوث پاک میں حاضری کی سعادت نصیب ہوئی، الحمدُ للہ بڑا ہی نورانی اور روحانی منظر تھا،پیرانِ پیر حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃُ اللہِ علیہ کا مزار یقیناً مرجعِ خلائق اور انوار و تجلیات کی بارشوں کی جگہ ہے، الحمدُ للہ وہاں درود و سلام پڑھنے اور حاضری دینے کا موقع ملا اور اللہ پاک کی بارگاہ میں آپ کے وسیلے سے دعائیں کیں۔

حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃُ اللہِ علیہکی ولادتِ باسعادت 470 ھ جِیلان میں ہوئی۔آپ کا نام عبدالقادر اور کنیت ابومحمد ہے نیز محیُّ الدین،محبوبِ سبحانی،غوثِ اعظم اور غوثِ ثقلین وغیرہ آپ کے القابات ہیں۔آپ کے والدِ ماجِد کانام حضرت ابوصالح موسیٰ جنگی دوست رحمۃُ اللہِ علیہ اور والدۂ ماجِدہ کا نام اُمُّ الْخیر فاطمہرحمۃُ اللہِ علیہا ہے، آپ والد کی طرف سےحَسَنی اور والِدَۂ ماجِدہ کی طرف سے حُسینی سَیِّد ہیں۔ آپ کا وصال 561ھ میں ہوا، آپ کا مزارِ پُرانوار بغداد شریف میں ہے۔ ([4])

آپ کثیر الکرامات ولی کامل ہیں،حضرتِ علامہ علی قاری رحمۃُ اللہِ علیہ بیان فرماتےہیں: شیخ عبدُالقادر جیلانی رحمۃُ اللہِ علیہ کی کرامات حَدِّ تواتُر سے بھی زائد ہیں۔ اور اس بات پر علما کا اِتّفاق ہے کہ جتنی کرامات آپ رحمۃُ اللہِ علیہ سے ظاہر ہوئی ہیں آپ کےعلاوہ کسی بھی صاحِبِ ولایت سے ظہور میں نہیں آئیں۔([5])

غوثِ پاک کے دربار پر حاضری کے بعد ہم اپنے ہوٹل میں واپس آگئے۔

حضرتِ سیّدنا امامِ اعظم رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزار پر حاضری

اگلے دن صبح کے 11 بجے ناشتہ کرنے کے بعدہمارا یہ مدنی قافلہ مزید زیارتوں کے لئے روانہ ہوا اور الحمدُللہ ہم نے کروڑوں حنفیوں کے پیشوا، امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃُ اللہِ علیہ کی بارگاہ میں حاضری دی۔

حضرت امامِ اعظم رحمۃُ اللہِ علیہ کا نام نعمان اور والدِ گرامی کا نام ثابِت ہے اورآپ کی کنیت ابوحنیفہ(اور لَقب امام ِاعظم ہے۔) آپ 80ھ میں(کُوفہ)میں پیدا ہوئے اور70 سال کی عُمر پاکر (2 شَعْبانُ الْمُعظَّم)150ھ میں وَفات پائی۔([6])اور آج بھی بغداد شریف کے قبرستان خیزران میں آپ کا مزارِ فائضُ الانوار مرجعِ خلائق ہے۔ لوگ اس کی زیارت کرتے اور فیض پاتے ہیں۔([7])آپ رحمۃُ اللہِ علیہ نے چندصَحابَۂ کِرام علیہمُ الرّضوان سے ملاقات کا شَرف حاصل کیا ہے اوربعض صحابَۂ کرام سے براہِ راست نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ارشادات بھی سنے ہیں۔([8])آپ مجتہد، محدث، عالَمِ اسلام کی مؤثر شخصیت، فقہِ حنفی کے بانی اور کروڑوں حنفیوں کے امام ہیں۔اللہ پاک نے آپ رحمۃُ اللہِ علیہکو ایسی زبردست فقہی صلاحیت سے نوازا کہ نہ صرف کروڑوں مسلمان آپ کی تقلید کرتے ہیں بلکہ لاکھوں علما و مفتیانِ دین اور اولیائے کاملین بھی آپ کی تقلید کوباعثِ اعزاز سمجھتے ہیں۔

امامِ اعظم رحمۃُ اللہِ علیہ کی مہارتِ فتویٰ

اىک شخص نے اپنى بىوى سے کہا کہ مىں تم سے اس وقت تک بات نہىں کروں گا جب تک تم مجھ سے بات نہ کرو، ورنہ تمہیں طلاق۔ جواباً بىوى نے بھى یہی قسم کھالی۔ امامِ اعظم کے پاس یہ مسئلہ پہنچا تو آپ نے اس شخص سے فرماىا: جاؤ اپنى بىوى سے گفتگوکرو،کچھ نہىں ہوگا۔جب حضرت سفىان ثورى رحمۃُ اللہِ علیہ کو آپ کے فتوىٰ کا علم ہوا تو(حیرت سے) کہنے لگے: کیا آپ حرام کو حلال کرتے ہیں؟ امامِ اعظم رحمۃُ اللہِ علیہ نے اپنے فتوے کی وضاحت کرتے ہوئے فرماىا: شوہر نے قسم کھائى تھى کہ وہ بىوى کے بولنے سے پہلے گفتگو نہىں کرے گا، ىہ سُن کر بىوى نے بھى یہی قسم کھائى اور جب قسم کھائى تو اس نے شوہر سے بات کرلى، اب جب شوہر اس سے بات کرے گا تو ىہ کلام بىوى کى گفتگو کے بعد ہوگا، اس طرح کسى کى قسم نہىں ٹوٹے گی۔ یہ وضاحت سُن کر سفىان ثورى رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا: اے ابوحنىفہ! اللہ پاک نے آپ کے لئے علم کے وہ راستے کُشادہ فرمائے ہىں جو ہماری پہنچ سے دور ہیں۔([9])

محترم قارئین! امام اعظم رحمۃُ اللہِ علیہکی سیرتِ مبارکہ کے بارے میں مزید مطالعہ کرنے کے لئے امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہکا رسالہ ”اشکوں کی برسات“ پڑھئے۔

حضرت بشر حافی رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزار پر حاضر ی

 حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃُ اللہِ علیہکے مزار شریف کی زیارت سے فیضیاب ہونے کے بعد ہم حضرت بشر حافی رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزار پر حاضر ہوئے اوروہاں فاتحہ خوانی کی۔

حضرت بشرحافی رحمۃُ اللہِ علیہ کانام بِشر اور آپ کے والد کا نام حارث ہے،آپ کی کنیت ابوالنصر اور مشہور لقب حافی ہے۔ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت مرو میں ہوئی اور پھر بعد میں بغداد سکونت اختیار کرلی تھی، آپ حضرت فضیل بن عیاض رحمۃُ اللہِ علیہ کے صحبت وفیض یافتہ تھے، آپ عالم، متقی اور پرہیزگار شخص تھے، آپ کا وصال بدھ کے دن محرم کی گیارہ تاریخ کو 227ھ میں ہوا۔([10])

سنت پر عمل کی برکت

حضرت بشر حافی رحمۃُ اللہِ علیہ سنتِ رسول کی خوب پابندی فرماتے تھے،سنت پر عمل کاانعام بیان کرتے ہوئے آپ رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک بار خواب میں نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکی زِیارت سے مُشرَّ ف ہوا۔ آپ علیہ السّلام نے مجھ سے ارشاد فرمایا: ’’اے بِشر! کیاتم جانتے ہو کہ اللہ پاک نے تمہیں تمہارے ہم عَصْر اَوْلیا سے زِیادہ بلند مرتبہ کیوں عطا فرمایا؟“ میں نے عرض کی: ’’یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! میں اس کا سبب نہیں جانتا۔ ‘‘تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:تم میری سُنَّت کی پیروی کرتے ہواور صالحین کی خدمت کرتے ہو اور اپنے (مسلمان)بھائیوں کی خَیر خواہی کرتے ہو، میرے صحابہ اور میرے اہلِ بیت سے مَحَبَّت کرتے ہو۔ یہی سبب ہے کہ جس نے تمہیں اَبْرار(نیک لوگوں) کی مَنازِل تک پہنچا دیا ہے۔([11])

بشر حافی کی توبہ

آپ رحمۃُ اللہِ علیہ توبہ سے قَبل بہت بڑے شرابی تھے۔ ایک مرتبہ شراب کے نشے میں دُھت کہیں جارہے تھے کہ ایک کاغذ دیکھا جس پر ”بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم“ لکھا ہوا تھا۔آپ نے تعظیماً اٹھا لیا اور عطر خرید کر معطر کیا پھر اسے ایک بلندجگہ پرادب کے ساتھ رکھ دیا۔ اسی رات ایک بُزرگ نے خواب میں سُناکہ کوئی کہہ رہاہے: ”جاؤ! بِشرسے کہہ دوکہ تم نے میرے نام کو معطر کیا، اُس کی تعظیم کی اور اسے بلندجگہ رکھا ہم بھی تمہیں پاک کریں گے۔“ اُن بُزرگ نے دِل میں سوچا کہ بِشر تو شرابی ہے، شاید مجھے خواب میں غلط فہمی ہوئی ہے۔ چُنانچِہ اُنہوں نے وضوکیا،نفل پڑھے اور پھر سوگئے۔ دوسری اور تیسر ی بار بھی یہی خواب دیکھااوریہ بھی سُناکہ ”ہمارا یہ پیغام بِشر ہی کی طرف ہے، جاؤ! اُنہیں ہمارا پیغام پہنچا دو!“ چنانچِہ وہ بزرگ بشرحافی کی تلاش میں نکل پڑے۔ ان کوپتا چلا کہ وہ شراب کی محفل میں ہیں تو وہاں پہنچے اور بِشر کو آواز دی۔ لوگوں نے بتایاکہ وہ تو نشے میں بدمست ہیں؟ اُنہوں نے کہا: انہیں جاکرکسی طرح بتا دو کہ ایک آدمی آپ کے نام کوئی پیغام لایا ہے اور وہ باہر کھڑا ہے۔کسی نے جا کر اندر خبر دی۔ بشر حافی نے فرمایا:اُس سے پو چھوکہ وہ کِس کاپیغام لایاہے؟وہ بُزرگ فرمانے لگے، اللہ پاک کاپیغام لایاہوں۔ جب آ پ کویہ بات بتائی گئی توجُھوم اُٹھے اور فوراً ننگے پاؤں باہر تشریف لے آئے پیغامِ حق سن کر سچّے دِل سے توبہ کی اور اُس بلند مقام پر جاپہنچے کہ مشاہدۂ حق کے غلبہ کی شدت سے ننگے پاؤں رہنے لگے۔ اسی لئے آپ حافی (یعنی ننگے پاؤں والا) کے لقب سے مشہور ہوگئے۔([12])

مجلس تحفظِ اوراقِ مقد سہ

اَلحمدُ لِلّٰہ دعوتِ اسلامی کے تحت اس مجلس کا قیام کیا گیا ہے جس کا بنیادی مقصد مقدس اوراق کا تحفظ کرنا اور لوگوں کو ان کی پامالی اور بے ادبی سے بچانا ہے۔ اس عظیم جذبے کے تحت مجلس تَحفظِ اَوراقِ مُقَدَّسَہ کے اسلامی بھائی مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں(مثلاًعلماء، ائمہ، مسجد کمیٹیاں،تاجر، دُکاندار وغیرہ)کے تعاون سے مختلف مقامات پر اَوراقِ مُقَدَّسہ کے تَحَفُّظ کیلئے بکس یا بوریوں وغیرہ کی ترکیب بناتے ہیں اور مجلس کے دیئے ہوئے شرعی و تنظیمی اُصولوں کے مُطابق اَوراقِ مُقَدَّسَہ کو دفن، ٹھنڈا یا محفوظ کرنے کا بھرپور انتظام کرتے ہیں۔

مجلس تحفظِ اوراقِ مقدسہ کی کارکردگی مختصر انداز میں ملاحظہ کیجئے:


شعبہ کے کام

تعداد

عمومی باکس(Box)

138830

خصوصی باکس

805

ڈرم(Drum)

2116

اسٹور(Store)

302

کارخانے(باکس اور ڈرم تیار کرنے کے لئے)

73

قراٰن محل(مقدس اوراق محفوظ کرنے کے کنویں)

88

رکشہ/گاڑی

41

محفوظ شدہ تھیلے

27،50،340

کل مساجد و مدارس(جہاں سے کئی سالوں کے جمع شدہ مقدس اوراق وصول کرکے ٹھنڈے کئے گئے)

12225

ذیلی ذمہ داران

19481

جزوقتی ذمہ داران

9369

کل اجیر

154

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن شوریٰ و نگران مجلس مدنی چینل




([1])تاریخ طبری، 5/81- بلدان للیعقوبی، 1/11- معجم البلدان، 1/361- تاریخ یعقوبی،1/262

([2])معجم البلدان، 1/361

([3])اردو دائرہ معارف اسلامیہ،4/639، 640

([4])بہجۃ الاسرار،ص170-طبقات الکبریٰ،1/178- سیرت غوث الثقلین، ص47

([5])نزہۃ الخاطرالفاتر، ص23

([6])تاریخ ِ بغداد، 13/331-نزہۃ القاری،1/219

([7])تاریخِ بغداد، 13/325

([8])الخیرات الحسان، ص33ملتقطاً

([9])الخیرات الحسان، ص 71

([10])طبقات الصوفیہ، ص 42

([11])الرسالۃ القشیریۃ،ص31

([12])تذکرۃُ الاولیاء،1/106


Share