تین برا عظموں کا سفر

سفرنامہ

تین بر اعظموں کا سفر

*مولانا عبد الحبیب عطّاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی 2025ء

15جنوری 2025ء کی صبح تقریباً پانچ بجے ایک نئے سفر کی طرف روانگی تھی اور یہ سفر دنیا کے کئی ملکوں اور تین بر اعظم کا تھا۔ چنانچہ

براعظم یورپ کا سفر اور دینی کاموں کی مصروفیات

اس سفر کے پہلے براعظم یورپ کے لئے میں 15جنوری 2025ء دوپہر کو براستہ قطر جرمنی فرینکفرٹ کے لئے روانہ ہوا۔ فرینکفرٹ جانے کا ایک مقصد یہ تھا کہ وہاں ایک انٹر نیشنل بزنس کانفرنس تھی جس کو ”ہیم ٹیکس“ کہتے ہیں اس میں دنیا بھر بالخصوص پاک و ہند کے بڑے ٹیکسٹائل بزنس مین جمع ہوتے ہیں، ان سب میں نیکی کی دعوت دینا، انہیں دعوتِ اسلامی کا تعارف بتانا اور یہاں کا مدنی مرکز فیضانِ مدینہ فرینکفرٹ دکھانا مقصود تھا۔ 15کا دن وہاں کچھ آرام میں گزرا اور 16کا دن نمائش (Exhibition) میں گزارا، وہاں مختلف ملکوں سے آئے ہوئے تاجران سے ملاقات ہوئی،اَلحمدُ لِلّٰہ دعوتِ اسلامی، مدنی چینل اور سوشل میڈیا کی وجہ سے بڑی تعداد میں تاجران ہمیں پہچان گئے اور ایک بڑا ہی خوبصورت سماں بندھا ہوا تھا،نماز کا وقت ہوا تو نمائش کے اندرموجود مسجد میں جاکر باجماعت نماز پڑھنے کا موقع ملا اور وہاں بھی کئی عاشقانِ رسول سے ملاقات ہوئی۔ اَلحمدُلِلّٰہ جمعرات کا دن تھا تو دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں ہفتہ وار سنّتوں بھرا اجتماع تھا جس میں جرمنی کے مختلف شہروں اور یورپ کے مختلف ملکوں سے اسلامی بھائیوں نے شرکت کی، اس ہیم ٹیکس میں آئے ہوئے تاجران بھی اجتماع میں موجود تھے، اجتماع کے بعد اَلحمدُلِلّٰہ لنگرِ رضویہ کا سلسلہ ہوا، کافی دیر تک ملاقاتوں کا سلسلہ رہا۔

اگلا دن جمعہ کا تھا،نمازِ جمعہ کے بعد مختلف عاشقانِ رسول سے ملاقات اور مختلف ملکوں سے آئے ہوئےاسلامی بھائیوں سے ملاقات کا سلسلہ رہا،ان کے ساتھ کچھ مدنی پھولوں کا تبادلہ ہوااور اسی شام ساڑھے 7 بجے ایک نئے سفر کی روانگی تھی اور یہ ملک تھا ناروے۔

ناروے یورپ کا شمالی ملک ہے جس کو ٹاپ آف دا یورپ کہا جاتا ہے۔یہ وہی ملک ہے جس میں چھ مہینے دن اور چھ مہینے رات ہوتی ہے اس کو اینڈ آف دا ورلڈ یعنی دنیاکا آخری کنارہ بھی کہا جاتا ہے۔

ناروے پہنچتے پہنچتے رات کے تقریباً 12 بج گئے، رات دیر سے گھر جاکر آرام کیا،یہاں ہر طرف برف ہی برف تھی اَلحمدُ لِلّٰہ اس بار ویسا موسم نہیں تھا جیسا پچھلے سال جنوری2024ء میں تھا، اُس وقت مائنس 26، 27 ڈگری تھا اس بار مائنس 2، 3 ڈگری ٹمپریچر تھا مگر برف کچھ دنوں پہلے ہی پڑی تھی تو ہر طرف برف ہی نظر آرہی تھی۔ ناروے آنے کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ ناروے کے دارُالحکومت اوسلو میں دعوتِ اسلامی نے ایک عظیمُ الشان فیضانِ مدینہ کے لئے جگہ خریدی تھی جو 15ملین کرون جو پاکستانی تقریباً 37، 38 کروڑ روپے کی جگہ بنتی ہے،اب اس کے لئے کچھ رقم باقی تھی جوجمع کرنی تھی، اَلحمدُلِلّٰہ یہاں ہفتہ اور اتوار دونوں دن صبح سے لےکر شام تک مختلف اسلامی بھائیوں، تاجران اور شخصیات سے ملاقات کا سلسلہ رہا ان کے گھروں پر جاکر ان سے عطیات کی بھی نیتیں کروائیں، اور اَلحمدُلِلّٰہ ہفتے کے دن یہاں کی سب سے بڑی مرکزی جامع مسجد اہلِسنّت میں مدنی مذاکرے کے بعد ایک عظیمُ الشان اجتماع ہوا، مجھے اس میں شبِ معراج کے حوالے سے بیان کرنے کی سعادت ملی۔اس اجتماع میں بھی کئی عاشقانِ رسول نے اوسلو کے فیضانِ مدینہ کے لئے عطیات دینے کی نیتیں کیں۔

براعظم ایشیا کا سفر اور دینی کاموں کی مصروفیات

اللہ پاک نے دعوتِ اسلامی کو اتنی ترقی دی ہے کہ مختلف ممالک کے مختلف خطے اور ان خطوں میں مختلف انداز سے مختلف دینی کام جاری ہیں۔ اوسلو میں دو دن قیام کے بعد اَلحمدُلِلّٰہ اب ہمیں اپنے سفر کے دوسرے برِّ اعظم ایشیا کے ملک جورڈن جانا تھا۔ یہ ایک عرب ملک ہے اور یہ وہ ملک ہے جو فلسطین کے بالکل ساتھ ہی ہے۔ وہاں جانے کا مقصد غزہ اور فلسطین کے امدادی کاموں میں تیزی لانا تھا، کیونکہ آج اتوار 19جنوری دنیا بھر میں یہ اعلان ہوچکا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کردی گئی ہے، اَلحمدُلِلّٰہ دعوتِ اسلامی کے فلاحی ادارے FGRF کو یہ سعادت ملی کہ جس طرح پہلے ترکی میں زلزلہ آیاتو اس کے دوسرے ہی دن ہماری ٹیم ایکٹیو تھی، مجھے وہاں جانے کاموقع ملا، اسی طرح آج جنگ بندی کا اعلان ہوا تو جورڈن میں دعوتِ اسلامی کا شعبہ FGRF موجود تھا اور مجھے یہاں بھی حاضری کا موقع ملا۔ جورڈن پہنچتے پہنچتے پورا دن سفر میں گزرا کیونکہ ہمارا یہ سفر براستہ ترکی تھا جہاں کچھ گھنٹوں کا اسٹاپ تھا، رات دیر سے جورڈن پہنچےاور آرام کرنے کی جگہ پہنچتے پہنچتے صبح کے چار بج گئے۔ صبح دس بجے ہماری پہلی میٹنگ وزیرِ اوقاف جورڈن کے ساتھ تھی، اَلحمدُلِلّٰہ یہ بہت اچھی میٹنگ رہی، انہیں دعوتِ اسلامی کا تعارف پیش کیا، میٹنگ میں اس علاقے کے الجزیرہ ٹی وی کے ہیڈ بھی موجود تھے، انہیں دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے بارے میں عربی میں ڈاکیو منٹری دکھائی گئی اور FGRF کے لئے بڑا کام کرنے اور تعاون کرنے پر بات ہوئی، انہوں نے بھرپور تعاون کرنے کا یقین دلایا۔ اس کے بعد ہم یہاں کے سب سے بڑے دارُالافتاء گئے جہاں مفتی ڈاکٹر احمد الحسنات صاحب جو کچھ عرصہ پہلے پاکستان میں عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ بھی تشریف لاچکے تھے اور امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی زیارت اور12 ربیعُ الاول کے دن جلوسِ میلاد اور اجتماعِ میلاد میں شرکت کی اور دعوتِ اسلامی کے بڑے مراکز کا وزٹ بھی کیا تھا۔ اَلحمدُلِلّٰہ انہوں نے بہت پیار سے ہمارا استقبال کیا،ان کے ساتھ ہماری بڑی طویل میٹنگ ہوئی جس میں بہت سے امور پر تبادلہ خیال ہوا کہ کون کون سے کام ایسے ہیں جو ہمیں فلسطین میں کرنے ہیں، میٹنگ میں آپس میں اتفاقِ رائے سے ایک یاداشت کی دستاویز بنانے کا بھی طے ہوا جس میں ہم یہ طے کریں کہ ہم کیا کیا کام مل کریں گے، تو اس کے لئے انہوں نے ہم سے ایک دن کا ٹائم مانگا۔ اس کے بعد ہم ایک وئیرہاوس پہنچے جہاں پہلے سے تیاری کی ہوئی تھی، یہاں دو بڑے شاندار کنٹینر جس میں کھانے پینے کا بہت سارا سامان اور تقریباً 24ہزار کلو آٹاتھا،یہ دو کنٹینر اَلحمدُ لِلّٰہ فلسطین اور غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے لئے ہم نے روانہ کئے۔

اگلے دن صبح جورڈن میں تعینات پاکستانی سفیرسے ملاقات ہوئی، یہ بہت زبردست اور گرم جوشی والی ملاقات تھی جوکہ کافی طویل رہی، مختلف امور پر باتیں ہوئیں، دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے بارے میں انہیں بتایا، وہ پہلے ہی دعوتِ اسلامی کے کام سے متعارف تھے، اَلحمدُلِلّٰہ ان سے بھی فلسطین کے مسلمانوں کیلئے اور خاص طور پر جورڈن میں رہنے والے غریب مسلمان جن میں کئی پاکستانی بھی ہیں جو برسوں پہلے جورڈن پہنچے تھے، ان کی فلاح و بہبود کیلئے ہم کیا کرسکتے ہیں اس پر مشاورت ہوئی۔

اس کے بعد ہم نے موقع كو غنیمت جانتے ہوئے الغور كا سفر اختيار كيا جو کہ عمان سے دو گھنٹے کے راستے پر ہے۔ وہاں صحابَۂ کرام کے مزارات ہیں تو حاضری کی سعادت ملی، بالخصوص جلیلُ القدر صحابیِ رسول حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہُ عنہ جو کہ عشرۂ مبشرہ میں سے ہیں۔

حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہُ عنہ کا تعارف:

حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہُ عنہ کا شمار ان صحابَۂ کرام میں ہوتا ہےجنہوں نے ابتداءً اسلام قبول فرمایا،امیرُالمؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ کے ہاتھ پراِسلام قبول فرمایا۔([1])

حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہُ عنہ وہ خوش نصیب صحابی ہیں جنہیں دو ہجرتوں کی سعادت حاصل ہوئی،پہلی مکہ سے حبشہ کی طرف دوسری مدینہ کی طرف۔([2])یہ وہ خوش نصیب صحابی ہیں جنہیں بارگاہِ رسالت سے ”امینُ الاُمّت“ کا لقب عطا ہوا۔([3])

آپ رضی اللہُ عنہ وہ خوش نصیب ہیں جنہیں غزوۂ بدر میں شرکت کے ساتھ ساتھ سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی معیت میں تمام غزوات میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی۔([4])

آپ رضی اللہُ عنہ کا وصال 18سن ہجری میں شام کے شہر اردن میں ہوا، اس وقت آپ کی عمر 58سال تھی،حضرت معاذ بن جبل رضی اللہُ عنہ نے آپ کی نمازِ جنازہ پڑھائی، حضرت معاذ، حضرت عَمرو بن عاص اور حضرت ضحاک بن قیس رضی اللہُ عنہم نے آپ کو قبر میں اتارا۔([5]) آپ رضی اللہُ عنہ کے مزید حالات جاننے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کا رسالہ ”حضرت سیّدُنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہُ عنہ“ کا مطالعہ کیجئے۔

حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہُ عنہ کے مزار پر حاضری کے بعد اَلحمدُلِلّٰہ حضرت ضِرار بن الاَزْور رضی اللہُ عنہ جو بڑے شجاعت والے اور جواں مرد صحابی ہیں اور غزوات میں آگے بڑھ کر لڑنے والے ہیں ان کے مزار پر حاضری دی اور وہاں ان کی زندہ کرامت بھی دیکھی کہ ان کی قبر کے اوپر ایک سوراخ تھا جس سے خوشبو کا ایک خوشگوار جھونکا آیا کرتا ہے، اَلحمدُلِلّٰہ پورا علاقہ ہی اس خوشبو سے مہک رہا تھامدنی چینل پر ہم نے اس کے مناظر بھی دکھائے۔

اس کے بعد ہم ایسے مقام پر پہنچے جہاں سےفلسطین کی پہاڑیاں نظر آرہی تھیں،ہم نے فلسطین کی پہاڑیوں کو دور ہی سے ہی دیکھا کیونکہ پاکستانی پاسپورٹ کے ذریعے مقبوضہ فلسطین کے اندر داخل نہیں ہوسکتے البتہ ابھی تو سب کے لئے بارڈر بند ہے،اَلحمدُ لِلّٰہ ہماری نیت ہے کہ جیسے ہی فلسطین کا بارڈر کھلے گا اور آسانی ہوگی تو ہم مختلف ممالک کے اسلامی بھائیوں کا FGRF وفد بنا کر غزہ کے اندر بھی بھیجیں گے۔ اس سفر میں جو باتیں طے کی ہیں اس میں اہم بات یہ ہے کہ اَلحمدُ لِلّٰہ ہم نے وہاں کھانے پینے اور ضروری اشیائے زندگی، اسپتالوں کی تعمیر، مریضوں کا علاج اور اس کے ساتھ ساتھ یتیم خانے کے معاملات طے کئے ہیں، اب جیسے جیسے گورنمنٹ کی طرف سے ہمیں جس کی اجازت ملتی جائے گی ہم وہ سارے کام کریں گے، اِن شآءَ اللہ۔

اگلے دن ایک اور ملک کا سفر ہمارا منتظر تھا مگر ابھی صبح جورڈن میں غزہ کے حوالے سے ایک عظیمُ الشان کانفرنس تھی وہاں دنیا بھر کی این جی اوز کے لوگ آئے ہوئے تھے، FGRFکو بھی نمائندگی کا موقع ملا۔ اس کانفرنس میں عمان کے شہزادے امیر حسن بن طلال المعظم سے ملاقات ہوئی اور FGRF کا تعارف اور اس کے تحت ہونے والے ریلیف ورک کے بارے میں بتایا۔

غزہ میں میڈیکل ہیلپ کے حوالے سے ہونے والی کانفرنس میں شرکت اور دنیا بھر سے آئے ہوئے مختلف وفود کو FGRF اور اس کے تحت ہونے والے ریلیف ورک کا تعارف کروایا۔ اَلحمدُ لِلّٰہ بہت ساری این جی اوز سے ملاقات کے بعد کام کے طریقہ کار میں تیزی لانے پر اتفاق رائے ہوا۔

اس کے بعد میں جورڈن سے دوحہ (Doha) کے لئے روانہ ہوگیا، دوحہ قطر کا شہر اور دارُالحکومت ہے، قطر عرب ممالک میں سے ایک ملک ہے۔

براعظم افریقہ کا سفر اور دینی کاموں کی مصروفیات

ایک دن دوحہ میں گزارا اور وہاں اسلامی بھائیوں سے ملاقات کی، اس کے بعد جہاز میں بیٹھا اور اپنے سفر کے تیسرے براعظم افریقہ کے ملک ساؤتھ افریقہ کی طرف عازمِ سفر ہوا۔ دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران مولانا حاجی محمد عمران عطّاری مُدَّ ظِلُّہُ العالی جو کہ ان دنوں افریقہ کے دورے پر تھے تو ساؤتھ افریقہ میں ہمارا تقریباً وقت انہیں کے ساتھ گزرا۔

اَلحمدُلِلّٰہ ساؤتھ افریقہ میں اجتماعات، بیانات اور مدنی مشوروں سمیت کئی تنظیمی سرگرمیوں اور دینی کاموں میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی، یہاں کئی بڑے اور اہم اجتماعات ہیں: لوڈیم پریٹوریا میں جہاں دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز میں جامعۃُ المدینہ کی عظیمُ الشان عمارت کی افتتاحی تقریب میں حاضری ہوئی جس میں نگرانِ شوریٰ نے سنتوں بھرا بیان فرمایا،ہر طرف خوشی کا ایک سماں تھا، اَلحمدُ لِلّٰہ اس جامعہ میں افریقی اسلامی بھائی درسِ نظامی کررہے ہیں، ان کے یہ مناظر دیکھ کر ہر ایک کے چہرے پر خوشی تھی۔

اس اجتماع کے بعد فوراً ہی مجھے ایک اور شہر روانہ ہونا پڑا اور وہ ہے پولوکوانے(Polokwane)،وہاں شبِ معراج کے سلسلے میں ایک عظیمُ الشان اجتماع ہوا جس میں مجھے نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی معراج کے واقعے پر بیان کرنے کی سعادت ملی، رات اجتماع کے بعد واپسی کاسلسلہ ہوا اور 27تاریخ کو ہمیں جوہانسبرگ پہنچنا تھا، جوہانسبرگ میں نگرانِ شوریٰ کے ساتھ افطار اور دیگر مشوروں کا موقع ملا۔

اس کے بعد 28تاریخ کو دنیا کے ایک اور کونے ساؤتھ افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن کاسفر تھا،مگر یہ سفر ہم نے بائے روڈ اختیار کیا، مختلف علاقوں سے ہوتے ہوئے ہم کیپ ٹاؤن پہنچے، کیپ ٹاؤن میں ایک اجتماع تھا جہاں نگرانِ شوریٰ بھی اپنے قافلے کے ساتھ پہنچ چکے تھے،کیپ ٹاؤن میں اللہ کی رحمت سے دعوتِ اسلامی کا فیضان مدینہ بھی ہے اَلحمدُ لِلّٰہ نگرانِ شوریٰ کا سنتوں بھرا اجتماع ہوا،اور اب نگرانِ شوریٰ اگلی صبح ایک اور ساؤتھ افریقہ کے شہر لیڈی برانڈ (Ladybrand) کے لئے روانہ ہوگئے۔ اب میرا سفرکیپ ٹاؤن سے ڈربن کی طرف تھا، ڈربن میں اتوار کےدن 2فروری کو ایک عظیمُ الشان سنتوں بھرا اجتماع تھا، اس کی تیاریوں کے لئے میں ایک دن پہلے ڈربن پہنچا جبکہ نگرانِ شوریٰ لیڈی برانڈ سے 2فروری کی صبح ڈربن تشریف لائے۔ اس اجتماع کی بھی کیا بات تھی ہزاروں اسلامی بھائی اور پردے میں رہ کر سننے والی اسلامی بہنوں نےاجتماع میں شرکت کی،اس اجتماع میں مختلف زبانوں میں بیانات ہوئے پھر نگرانِ شوریٰ نے بھی بیان کیا، اسلامی بھائیوں کی خوشی دیدنی تھی،اَلحمدُ لِلّٰہ یہ ڈربن کا عظیمُ الشان سنتوں بھرا تاریخی اجتماع ہوا۔ 2 فروری کی رات ڈربن میں نگرانِ شوریٰ نے ساؤتھ افریقہ کی ملکی مشاورت کا مدنی مشورہ فرمایا،مجھے بھی اس مشورے میں شرکت کی سعادت ملی۔

 3فروری کوہم سب واپس جوہانسبر گ پہنچے، نگرانِ شوریٰ اسی دن ایک عرب ملک روانہ ہوگئےاورمیں 2 دن وہیں ٹھہرا رہا،اس دوران مختلف اسلامی بھائیوں سے ملاقات اور دیگر تنظیمی مصروفیات میں وقت گزرا۔ 6تاریخ کو ساؤتھ افریقہ سے پاکستان کیلئے روانگی ہوئی،اور اَلحمدُ لِلّٰہ 7تاریخ کو دعوتِ اسلامی کی ایک اہم کاوش اسلام فار ایور (OTT Platform) ایپلی کیشن کی لاؤنچنگ كی تقریب میں شرکت کا موقع ملا۔ یہ ایک انٹرنیٹ براؤزر ہے جس میں صرف دعوتِ اسلامی کی ہی جاری کردہ ویڈیوز وغیرہ شو ہوتی ہیں۔ اس براؤزر کے ذریعے ہم انٹرنیٹ پر آنے والے غیرشرعی مناظر سے بچ سکتے ہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن شوریٰ و نگران مجلس مدنی چینل



([1])الریاض النضرہ،2/346

([2])اسد الغابۃ، 3/125

([3])بخاری،2/545، حدیث:3744

([4])الاصابۃ، 3/475

([5])الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب،4/273


Share