فضائل مکہ

تاریخ کے اوراق

فضائلِ مکہ

*مولانا حافظ حفیظ الرحمٰن عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مارچ 2025

مکۃُ المکرمہ کو اسلامی تاریخ میں اور دنیا کی تاریخ میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔ اس شہرِ مبارک کا ذکرِ خیر قراٰن و حدیث اور کتبِ سابقہ میں موجود ہے۔ مکۃ المکرمہ کے ذکرِ خیر کو اس کی مذہبی، تاریخی، جغرافیائی اہمیت اور بالخصوص رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی نسبت کے پیشِ نظر درج ذیل اہم نکات میں تقسیم کرسکتے  ہیں:

(1)فضائل ِمکہ قراٰنِ کریم کی روشنی میں

(2)فضائلِ مکہ احادیث کی روشنی میں

(3)مکۂ مکرمہ کا تعارف ،تاریخ اور نام

(4) مکۂ مکرمہ کا جغرافیہ اور اس کی اہمیت

(5) مکۂ مکرمہ  میں دعائے ابراہیمی کے اثرات مع مکہ مکرمہ کیسے آباد ہوا؟

(6) مکۂ مکرمہ  اسلام سے پہلے اور اسلام کے بعد

(7) مکۂ مکرمہ کے خصائص

(8)مکہ میں دعا قبول ہونے کے مقامات

(9) مکۂ  مکرمہ کے اہم تاریخی واقعات

(10)تاریخِ خانہ کعبہ

(11) مکۂ مکرمہ کے اہم مقامات

(12)مکہ کی جلیل القدر ہستیاں

(13) مکۂ مکرمہ  میں حضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کی  یادیں

فضائلِ مکہ قراٰنِ کریم کی روشنی میں:

شہرِ مکہ کی عظمت و تقدس اور برتری کا اعلان قراٰن و حدیث میں جگہ جگہ مختلف عنوانات اور مختلف پہلوؤں سے کیا گیا ہے۔ چند آیات کی روشنی میں فضائلِ مکہ ملاحظہ فرمائیے۔

(1)مکۂ مکرمہ برکت اور امن کی جگہ ہے، اللہ کریم ارشاد فرماتا ہے:

(اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَكَّةَ مُبٰرَكًا وَّ هُدًى لِّلْعٰلَمِیْنَۚ(۹۶)فِیْهِ اٰیٰتٌۢ بَیِّنٰتٌ مَّقَامُ اِبْرٰهِیْمَ ﳛ وَ مَنْ دَخَلَهٗ كَانَ اٰمِنًاؕ-)

ترجَمۂ کنزُالایمان: بے شک سب میں پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کو مقرر ہوا وہ ہے جو مکہ میں ہے برکت والا اور سارے جہان کا راہنمااس میں کھلی نشانیاں ہیں  ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ اور جو اس میں آئے امان میں ہو۔ ([1])

ایک جگہ ارشاد فرمایا:

(وَ اِذْ جَعَلْنَا الْبَیْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَاَمْنًاؕ-)

ترجَمۂ کنزُالایمان: اوریاد کروجب ہم نے اس گھر کو لوگوں کے لیے مرجع اور امان بنایا۔([2])

ایک جگہ ارشاد فرمایا:

( وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا)

ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جب عرض کی ابراہیم نے کہ اے رب میرے اس شہر کو امان والا کردے۔([3])

ایک جگہ فرمایا:

( اَوَ لَمْ نُمَكِّنْ لَّهُمْ حَرَمًا اٰمِنًا یُّجْبٰۤى اِلَیْهِ ثَمَرٰتُ كُلِّ شَیْءٍ رِّزْقًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ(۵۷))

ترجَمۂ کنزُالایمان: کیا ہم نے اُنہیں جگہ نہ دی امان والی حرم میں جس کی طرف ہر چیز کے پھل لائے جاتے ہیں ہمارے پاس کی روزی لیکن ان میں اکثر کو علم نہیں۔([4])

(2)مکۂ مکرمہ کی فضیلت اور عظمت کے کیا کہنے! اللہ پاک نے قراٰن میں اس شہر کی قسم یاد فرمائی۔فرمانِ الٰہی ہے:

( لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱) وَ اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۲))

ترجَمۂ کنزُالایمان: مجھے اس شہر کی قسم کہ اے محبوب تم اس شہر میں تشریف فرما ہو۔([5])

(3)یہ مکۂ مکرمہ کی عظمت و فضیلت ہی ہے کہ اللہ پاک نے اپنے جلیل القدر نبی حضرت ابراہیم علیہ السّلام کو اس کی صفائی ستھرائی کا حکم دیا۔فرمانِ الٰہی ہے:

(وَ اِذْ بَوَّاْنَا لِاِبْرٰهِیْمَ مَكَانَ الْبَیْتِ اَنْ لَّا تُشْرِكْ بِیْ شَیْــٴًـا وَّ طَهِّرْ بَیْتِیَ لِلطَّآىٕفِیْنَ وَ الْقَآىٕمِیْنَ وَ الرُّكَّعِ السُّجُوْدِ(۲۶))

ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جب کہ ہم نے ابراہیم کو اس گھر کا ٹھکانا ٹھیک بتادیا اور حکم دیا کہ میرا کوئی شریک نہ کر اور میرا گھر ستھرا رکھ طواف والوں اور اعتکاف والوں اور رکوع سجدے والوں کے لیے۔([6])

(4)شہرِ مکہ حرمت والا ہے، قراٰنِ کریم میں ہے:

( اِنَّمَاۤ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ رَبَّ هٰذِهِ الْبَلْدَةِ الَّذِیْ حَرَّمَهَا )

ترجَمۂ کنزُالایمان: مجھے تو یہی حکم ہوا ہے کہ پوجوں اس شہر کے رب کو جس نے اسے حرمت والا کیا ہے۔([7])

ان آیات کے علاوہ بھی متعدد مقامات  پر شہرِ  مکہ اور کعبۃُ اللہ کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔احادیثِ مبارَکہ بھی اس مقدَّس سرزمین کے فضائل سے مالا مال ہیں۔ اپنے دِلوں میں مکۂ مکرمہ کی عظمت بیدار کرنے کے لئے 5احادیث ملاحظہ کیجئے:

فضائلِ مکہ احادیث کی روشنی میں:

(1)اللہ پاک نے مکے اور مدینے کو کیسی کیسی خصوصیات سے نوازا ہے کہ دجّال جو قُربِ قیامت ساری زمین میں فتنہ پھیلانے کے لئے گھومے گا لیکن وہ اپنے ناپاک قدم مکّے شریف اور مدینے شریف میں نہیں رکھ سکے گا ،یقیناً یہ مکۂ پاک اور مدینۂ پاک کی عظمت کی وجہ سے ہے۔چنانچہ بخاری شریف کی حدیثِ پاک میں ہے: مکۂ مکرمہ اور مدينَۂ منورہ کے علاوہ کوئی شہر ايسا نہيں جسے عنقريب دَجّال روندتا ہوا نہ جائے، جبکہ ان شہروں کے ہر راستے پر فرشتے صفیں باندھے پہرہ دے رہے ہوں گے،لہٰذا وہ ایک دلدلی زمین پر پڑاؤ ڈالے گا پھر شہرِ مدینہ3 مرتبہ لرزے گا تو  اللہ پاک کفر و نفاق میں مبتلا ہر شخص کو وہاں سے نکال دے گا۔([8])

(2)شہرِ مکہ وہ شہر ہے جس کو آقا کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بےحد پسند فرمایا ہے۔ چنانچہ  جب رسولُ الله  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ہجرت فرمائی تو حَزْوَرَہ کے مقام پر کھڑے ہو کر کعبۂ معظمہ کی طرف منہ کر کے فرمایا: اللہ کی قسم ! میں جانتا ہوں کہ تو اللہ کے شہروں میں سے مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے اور تو اللہ کے نزدیک تمام زمین سے زیادہ محبوب ہے اور تو روئے زمین پر سب سے زیادہ خیر والا اور اللہ کو سب سے زیادہ پیارا ہے۔ اگر تیرے رہنے والے (کفار ِ مکہ کے ظلم و ستم) مجھے جانے پر مجبور نہ کرتے تو میں کبھی نہ جاتا۔ ([9])

(3)مکہ ہی کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ یہ اللہ پاک كا محبوب ترین شہر ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے کہ رحمتِ عالم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا: روئے زمین پر سب سے خیر والا اور اللہ کو محبوب ترین شہر مکۂ مکرمہ ہے۔([10])

(4)مکہ ہی وہ شہر ہے جس میں موجود ”مسجدِ حرام“ میں نماز پڑھنے کی سب سے زیادہ فضیلت بیان کی گئی  ہے۔ آقا کریم   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میری اس مسجد میں نَماز پڑھنا مسجدِ حرام کے علاوہ دیگر مساجد میں ایک ہزار نمازیں پڑھنے سے افضل ہے اور مسجدِ حرام میں ایک نَماز پڑھنا دیگر مساجدمیں ایک لاکھ نَمازیں پڑھنے سے افضل ہے۔([11])

(5)یہ  مکۂ پاک کی عظمت ہے کہ اللہ پاک نے جب آسمان و زمین پیدا فرمائے تو اسی دن سے اس کو حرمت و عظمت عطا فرمائی ہے۔ جیساکہ حضرتِ صَفِیَّہ بِنْتِ شیبہ   رضی اللہُ عنہا   نے فرمایا کہ رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فتحِ مکّہ کے دن خطبہ دیا اور فرمایا:اے لوگو! اس شہر کو اُسی دن سے اللہ نے حرم بنا دیا ہے جس دن آسمان و زمین پیدا کئے لہٰذا یہ قیامت تک (یعنی حُرمت والا) ہے۔([12])

اللہ پاک  ہمیں مکۂ پاک اور مدینۂ پاک کی سچی محبت نصیب فرمائے اور بار بار حجِ بیتُ اللہ کی سعادت عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])پ4،اٰلِ عمرٰن:96

([2])پ1،البقرۃ:125

([3])پ1،البقرۃ:126

([4])پ20،القصص:57

([5])پ30،البلد:1، 2

([6])پ17،الحج:26

([7])پ20، النمل:91

([8])بخاری،1/619،حدیث:1881

([9])ترمذی،5/486،حدیث:3951،فضائل مکہ للحسن بصری،1/18

([10])فضائل مکہ للحسن بصری،1/19

([11])مسند احمد، 5/108،حدیث:14700

([12])ابن ماجہ ، 3 / 519 ، حدیث: 3109


Share