حضرت سیدتنا عاتکہ بنتِ زید رضی اللہ عنہا

تذکرۂ صالحات

حضرت سیدتنا عاتکہ بنتِ زید  رضی اللہ عنہا

*مولانا محمد بلال سعید عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی2023

رحمتِ عالم نورِ مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی صحابیات میں ایک اہم نام حضرت عاتکہ بنتِ زید بن عمرو  رضی اللہ عنہا کابھی ہے ، آپ صالحہ ، عابدہ ، زاہدہ اور شاعرہ خاتون تھیں۔ آپ کو مدینۂ منوّرہ کی طرف ہجرت کرنے کی سعادت حاصل ہے ، آپ کی والدہ کا نام اُمِّ کُریز بنتِ عبداللہ ہے ، نیز آپ  رضی اللہ عنہا جلیلُ القدر اور عشرۂ مبشرہ میں سے مشہور صحابی حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کی بہن ہیں۔  ( الاصابہ ، 8 / 227 ملخصاً )  حضرت عاتِکہ بنتِ زید  رضی اللہ عنہا کی شادی حضرت عبد اللہ بن ابو بکر صدیق  رضی اللہ عنہما سے ہوئی۔ ان کی وفات کے بعد آپ کا نکاح امیر المومنین حضرت فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ سے ہوا۔ ان سے ایک بیٹے حضرت عیاض بن عمر رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔ حضرت عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد آپ کا نکاح حواریِ رسول حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے ہوا۔ ( طبقاتِ ابن سعد ، 8 / 208- 3 / 83-الاصابۃ ، 8 / 228 )

ایک بار حضرت فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کے پاس بحرین سے مشک و عنبر کی خوشبو آئی تو آپ نے فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ اچھا تولنے والی کوئی عورت مل جائے جو اس خوشبو کے ہم وزن حصے کردے تاکہ میں اسے مسلمانوں میں تقسیم کردوں ، اس موقع پر آپ کی زوجہ حضرت عاتِکہ ہی نے عرض کی کہ مجھے دیں میں وزن کردوں گی ، میں اس میں ماہر ہوں ، فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ  نے فرمایا کہ مجھے ڈر ہے کہ تمہاری انگلیاں اس خوشبو میں نہ بھر جائیں اور اسے تم اپنی گردن پر مل کر صاف نہ کرلو اس طرح تو میری طرف سے دیگر مسلمانوں پر زیادتی ہوجائےگی۔ ( الزہد للامام احمد ، ص147 ، رقم : 623 )

حُضور نبیِّ رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے آپ  رضی اللہ عنہا کو بے پناہ محبت تھی ، چنانچہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی وفات شریف کے موقع پر حضرت عاتکہ بنتِ زید  رضی اللہ عنہا نے نہایت فصیح و بلیغ انداز میں عربی اشعار کی صورت میں بارگاہِ نُبوّت میں اظہارِ محبت کیا۔ ان میں سےعشقِ رسول سے بھرپور چند اشعار یہ ہیں :

اَمْسَتْ مَرَاكِبُهٗ اَوْحَشَتْ                      وَقَدْ كَانَ يَرْكَبُهَا زَيْنُهَا

وَاَمْسَتْ تُبكی عَلٰى سَيِّدٍ                                                        تُرَدِّدُ عَبْرَتَهَا عَيْنُهَا

وَاَمْسَتْ نِسَاؤُكَ مَا تَسْتَفِيقُ                       مِنَ الْحُزْنِ يَعْتَادُهَا دَيْنُهَا

وَاَمْسَتْ شَوَاحِبَ مِثْلَ النِّصَالِ                    قَدْ عُطِّلَتْ وَكَبَا لَوْنُهَا

هُوَ الْفَاضِلُ السَّيِّدُ الْمُصْطَفٰى                                  عَلَى الْحَقِّ مُجْتَمِعٌ دِيْنُهَا

فَكَيْفَ حَيَاتِی بَعْدَ الرَّسُولِ                                            وَ قَدْ حَانَ مِنْ مَّيْتَةٍ حِينُهَا

ترجمہ : ان سواریوں کے دل اُچاٹ ہوچکے جن پر رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا سوار ہونا ہی ان کے لئےباعثِ شان تھا ، حضورِ اکرم کی جدائی پر ان سواریوں کی آنکھیں یوں رو رہی ہیں کہ انکی اشکباری مسلسل جاری ہے۔یا رسول اللہ ! آپ کی ازواجِ مطہرات کو غم سے چھٹکارا نہیں مل رہا انہیں مسلسل رنج وغم کا سامنا ہے ، وہ فَرْطِ غَم سے دھاگے کی مانند دبلی پتلی اور بے رنگ ہوگئیں۔حُضُور صَاحِبِ فَضْل و سردار اور برگزیدہ تھے جن کا دِین حَق پر مجتمع تھا۔جب آپ ہی پردۂ ظاہری فرما چکے تو آپ کے بعد میرا زندہ رہنا کیا معنی رکھتا ہے۔

  ( طبقات لابن سعد ، 2 / 252ملتقطاً )

اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔

اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، شعبہ ماہنامہ خواتین ، کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code