ذہنی آزمائش سیزن14 کا سفر(قسط:02)

سفر نامہ

ذہنی آزمائش سیزن 14  ( قسط : 02 )

*مولانا عبد الحبیب عطّاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی2023

17 فروری2023ء

ذہنی آزمائش پروگرام کے لئے ہماری تیسری منزل لاڑکانہ تھی ، چنانچہ مورو سے رات کا سفر کرتے ہوئے 17 فروری بروز جمعہ صبح تک ہم لاڑکانہ پہنچ چکے تھے ، نماز فجر ادا کرنے کے بعد ہم نے آرام کیا۔تقریباً 12 بجے جاگ کر جمعۃ ُالمبارک کی برکات حاصل کرنے کی نیت سےجمعے کی تیاری کی اورلاڑکانہ کی پروفیسر ہاؤسنگ کالونی میں الکریم مسجد پہنچے ، اَلحمدُ لِلّٰہ ! اس مسجد کے انتظامات دعوتِ اسلامی کے تحت ہیں ، یہاں جمعہ کا سنّتو ں بھرا بیان کیا اورآخر میں دُورد و سلام بھی ہوا جسے اسلامی بھائیوں نے جھوم جھوم کر ذو ق و شوق سے پڑھا او ر اس کے بعد لوگوں سے ملاقات کا سلسلہ رہا۔یہاں سے فارغ ہوکر قریب ہی ایک مقام پر شخصیات کے درمیان مدنی حلقہ تھا وہاں حاضری ہوئی ، اس کے بعد بزنس کمیونٹی کا مختصر سا حلقہ تھا وہاں بھی شرکت اور سنّتوں بھرا بیان کرنے کی سعادت حاصل ہوئی ، آخر میں دعائے خیر و عافیت کی اور نمازِ عصر ادا کی ۔جیسے جیسے وقت گزرتا  جا رہا تھا ، ذہنی آزمائش ٹورنامنٹ کا وقت قریب آتا جارہا تھا ، سو وقت کو غنیمت جانتے ہوئے ہم نے طلبہ کے ساتھ ذہنی آزمائش پروگرام کے ایک سیگمنٹ ’’ امت کے رنگ ذہنی آزمائش کے سنگ ‘‘ کی بھرپور تیاری کی۔ نمازِ مغرب کے بعد کھانے کا انتظام تھا ، کھانا کھایا تو تھوڑی ریفریشمنٹ ہو گئی اور ذہن بھی فری ہو گیا۔نمازِ عشا کے بعد وہاڑی اور پشاور کی ٹیموں کے درمیان ذہنی آزمائش کوارٹر فائنل ہونے والا تھا۔بالآخر مقررہ وقت پر دونوں ٹیموں کا آمنا سامنا ہو ا ، ٹیمیں اپنے جوش و ہوش میں بھرپور تیاری کے ساتھ چوکنا تھیں ۔مقابلہ سخت رہا اور پشاور کی ٹیم 8 نمبر سے آگے رہی مگر ذہنی آزمائش تجسس کا نام ہے ، کیا معلوم کس وقت بازی پلٹ جائے ، لہٰذا آخر میں وہاڑی والوں نے 2 نمبر سے بازی جیت کر سیمی فائنل کے لئے کوالیفائی کر لیا۔ایک طرف خوشی کا سماں تھا تو دوسری طرف رنج کے آنسو ، بہر حال مقابلہ سخت تھا مگر قسمت وہاڑی والوں پر مہربان ہو گئی۔ اس ذہنی آزمائش پروگرام کے درمیان اصلاحِ امّت کی خاطر ایک مدنی خاکہ بھی پیش کیا گیا جس کا موضوع تھا ’’ معذور ہوں مجبور نہیں“ اس میں ایک نابینا اسلامی بھائی نے اپنا کردار نبھایا تھا۔ خاکے میں یہ شرعی و اخلاقی درس تھا کہ معذور شخص بھی حسبِ استطاعت محنت کر کے کما سکتا ہے اور معذوری کی حالت میں یہ عزت کی کمائی بھیک مانگنے کی ذلت سے بدرجہا بہتر ہے۔اَلحمدُ لِلّٰہ ! اس پروگرام میں امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی آڈیو کال بھی لائیو کی گئی ، آپ نے مدنی خاکے کو سراہا اور اُن نابینا اسلامی بھائی کو عمرے کا ٹکٹ عطا کر دیا۔سبحان اللہ ! کیسا باکمال پیر ہے کہ مریدوں کو تحفے میں مدینے کا ٹکٹ دیتا ہے۔ بہر حال پروگرام مکمل ہونے کے بعد ہم رات ہی کو اپنی اگلی منزل کی طرف روانہ ہو گئے۔

18 فروری2023ء

18فروری ہفتہ کی صبح لاڑکانہ سے صوبہ سندھ کے شہر ڈھرکی  ( Daharki )  پہنچے جو ضلع گھوٹکی کی تحصیل ہے۔ڈہر کی پہنچ کر ہم نے گوٹھ جیئند خان کی ایک مسجد میں نمازِ فجر ادا کی۔ چونکہ آج دن بھر اسی گوٹھ میں کچھ مدنی سرگرمیاں تھیں اور ساتھ ساتھ گوٹھ کے لوگوں کی دلجوئی کی خاطر ان کے ہاں بھی جانا تھا اس لئے ہم نے نماز کے فوراً بعد آرام کو غنیمت جانا ، رات بھر کے جاگے ہوئے تھے لہٰذا دن چڑھے تک سوتے رہے ، پھر ہم سب جاگ کر تازہ دم ہو ئے ، دینِ متین کی خدمت کیلئے قوت حاصل کرنے کی نیت سے کھانا کھایا اور اس کے بعد گوٹھ میں ایک جگہ جہاں ٹینٹ لگا کر اجتماع کا اہتمام کیا گیا تھا وہاں حاضر ہوگئے۔ اَلحمدُ لِلّٰہ ! وہاں لوگوں کے درمیان سنّتوں بھرا بیان کیا اور پھر سب نے کھڑے ہو کر آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں درود و سلام کا نذرانہ پیش کیا۔نمازِ عصر کے بعد بعض اسلامی بھائیوں کی دعوت پر ان کے گھروں میں جانا ہوا۔گوٹھ کا طرزِ زندگی خالص دیہاتی تھا کیونکہ ایک تو وہاں کے لوگوں کو کھانے پینے کی صحت افزا خالص چیزیں دستیاب تھیں اور دوسرا یہ کہ ان کے مکانات کچے تھے جن پر مٹی کی لپائی نے ہر طرف خاکی رنگ بکھیر رکھا تھا ، اس میں بھی ایک طرح سے ہمارے لئے یہ درسِ آخرت تھا کہ ہم بھی خاک ہیں اور خاک ہی میں جانا ہے۔جیساکہ اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ کا کلام بھی ہے : ’’ ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماواہے ہمارا ‘‘ ۔بہر کیف ہم مختلف اسلامی بھائیوں کے گھر جاکر تھوڑی تھوڑی دیر بیٹھے ، گھر بار کے لئے دعائے خیر و برکت کی ، اس طرح ان کی دلجوئی بھی ہوئی اور ان کو مدنی ذہن کی بھی ترغیب ملی۔ اَلحمدُ لِلّٰہ ! دلجوئی کرنا تو آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنّت بھی ہےاور یہ کسی بھی جائز طریقے سے کی جا سکتی ہے ، راہ چلتے ہوئے چونکہ گوٹھ کے اسلامی بھائی بھی ہمارے ساتھ تھے تو ان کی دلجوئی کی خاطر سندھی میں نعتیہ کلام پڑھنے کی بھی سعادت حاصل ہوئی۔ میں نے وہاں ایک بکری کو پیار بھی کیا کیونکہ بکری پر ہاتھ پھیرنا اور گرد جھاڑنا سنّت ہے تو اس بہانے سنّت بھی ادا ہو گئی اور لوگوں تک ایک پیغام بھی پہنچ گیا کہ بے زبان جانور قابلِ رحم ہوتے ہیں ، ان پر شفقت کرنی چاہئے۔ اسی دوران جب ہم ایک جگہ گئے تو وہاں اسلامی بھائیوں نے سندھ کی ثقافتی چادر یعنی اجرک اور ثقافتی ویسکوٹ بھی تحفتًا پیش کی ، ان کا دل خوش کرنے کی خاطر میں نے چادر بھی پہنی اور ویسکوٹ بھی پہنا۔مغرب اور عشا کے درمیان چونکہ وقفہ کم ہوتا ہے تو ہم نے اس وقت میں کھانے سے فارغ ہونا مناسب سمجھا ، نمازِ عشا ادا کرنے کے بعد مزید ایک اسلامی بھائی کے گھر دعائے خیر و برکت کی اور اس کے بعد ایک شخصیت سے مدنی مشورے کی ترکیب ہوئی ، اَلحمدُ لِلّٰہ ! گفتگو کے دوران میں نے انہیں دعوتِ اسلامی سے متعارف کروایا۔اہم بات یہ کہ آج بہت ہی بابرکت رات یعنی شبِ معراج تھی اور اس سلسلے میں میر پور ماتھیلو میں ایک عظیم الشان اجتماع کا اہتمام بھی کیا گیا تھا سو ہم میر پور ماتھیلو کی طرف روانہ ہو گئے ، اَلحمد ُلِلّٰہ ! وہاں پہنچ کر معراج کے موضوع پر سنّتوں بھرا بیان کیا ، اجتماع میں شرکت کرنے والوں کی تعداد کافی تھی ، اجتماع کے آخر میں دعوتِ اسلامی کے شعبے مدرسۃُ المدینہ کے تحت فارغُ التحصیل ہونے والے حفاظِ کرام کی حوصلہ افزائی کے لئے تقریب بھی رکھی گئی تھی ۔اَلحمدُ لِلّٰہ ! وہاں قراٰن کے حافظوں کو مفتیِ دعوتِ اسلامی مفتی قاسم عطاری مَدَّ ظِلُّہُ العالی کا ترجمہ ’’  کنز العرفان فی ترجمۃ القرآن  ‘‘ بطورِ تحفہ پیش کیا۔کنز العرفان ایک عام فہم ترجمۂ قراٰن ہے جس سے ہر خاص و عام فائدہ اٹھا سکتا ہے۔اس تقریب کےاختتام پر ہم اپنی اگلی منزل کیلئے سفر پر روانہ ہوگئے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکنِ شوریٰ و نگرانِ مجلس مدنی چینل


Share

Articles

Comments


Security Code