Book Name:Karamat e Imam Hussain Aur Yazeed ka Anjam e Bad
نِسْبت؟ یہ کلمہ امام حسین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے لئے بَہُت تکلیف دَہْ تھا۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اُس کے لئے بَددُعا فرمائی اورعَرض کی یارَبّ عَزَّ وَجَلَّ!اس بَدزبان کو فوری عَذاب میں گرفتارکر۔امام حُسین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے یہ دُعا فرمائی اور اُس کو قَضائے حاجت کی ضَرورت پیش آئی، گھوڑے سے اُتر کرایک طَرف بھاگا اورکسی جَگہ قَضائے حاجَت کے لئے بَرَہْنَہ ہوکر بیٹھا۔ایک سیاہ بِچُّھونے ڈنک مارا تو نجاست آلودہ تڑپتاپھرتاتھا۔اس رُسْوائی کے ساتھ تمام لشکرکے سامنے اُس ناپاک کی جان نکلی مگرپھر بھی اُن سَنگ دِلوں اور بے شَرموں کو عبرت نہ ہوئی۔ (روضۃ الشہداء (مترجم)، باب نہم، ج۲، ص۱۸۶۔۱۸۸)
یزیدی فوج کا ایک سخت دل مُزنی شخص امامِ عالی مقام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے سامنے آکریوں بکنے لگا:دیکھو توسہی دَریائے فُرات کیسا موجیں ماررہاہے۔ خُداعَزَّ وَجَلَّ کی قَسَم! تمہیں اس کا ایک قَطرہ بھی نہ ملے گا اورتُم یونہی پِیاسے ہی ہَلاک ہوجاؤگے۔امامِ تشنہ کام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے بارگاہِ رَبُّ الانام عَزَّ وَجَلَّ میں عرض کی: اَللّٰہُمَّ اَمِتْہُ عَطْشَانًا، یااللہعَزَّ وَجَلَّ!اِس کو پِیاسا مار۔ امامِ عالی مقام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے دعامانگتے ہی اس بے حیا مُزنی کاگھوڑابِدَکْ کر دوڑا،مزنی پَکڑنے کے لئے اُس کے پیچھے بھاگا،پِیاس کا غلبہ ہوا، اس شِدَّت کی پیاس لگی کہ اَلْعَطَشْ اَلْعَطَشْ (یعنی ہائے پیاس! ہائے پیاس ) پُکارتا تھا مگر پانی جب اُس کے مُنْہ سے لگاتے تھے تو ایک قَطْرَہْ بھی پی نہ سکتا تھا یَہاں تک کہ اِسی شِدَّتِ پِیاس میں تڑپ تڑپ کر مرگیا۔ (امام حسین کی کرامات ص ۱۰)