Book Name:Karamat e Imam Hussain Aur Yazeed ka Anjam e Bad
شعروشاعری کرنے والا) ، بَدْخُلْق(بُری عادتوں والا)، فاسِق، فاجِر، شَرابی، بدکار،ظالم، بے اَدَب، گستاخ تھا۔ اِس کی شَرارتیں اور بےہُودگیاں ایسی ہیں جن سے بَدْمعاشوں کو بھی شَرم آئے۔ حضرت سَیِّدُناعبداللہ بن حنظلہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمانے فرمایا:خداعَزَّ وَجَلَّ کی قسم!ہم نے یزیدپراُس وَقْت خُرُوْج کیا جب ہمیں اندیشہ ہوگیا کہ اِس کی بَدکارِیوں کے سَبَب آسمان سے پَتّھر نہ بَرَسْنے لگیں۔
مَحۡرَمات کے ساتھ نِکاح اورسُوْد وغیرہ مَنْہِیَّات (حرام کاموں )کو اس بے دِیْن نے عَلانِیَہ رِواج دیا۔مدینۂ طیّبہ ومکّۂ مکرّمہ زَادَہُمَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً کی بے حُرْمَتِی کرائی۔ حضرت ابو دَرْداءرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایَت ہے حضو رِ نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا:'' میری سُنَّتْ کا پَہلا بَدَلنے والا بنی اُمَیَّہ کاایک شَخْص ہوگاجس کانام یزید ہوگا۔''59ھ میں حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے دُعا کی:"یارَبّ عَزَّ وَجَلَّ! میں تُجھ سے پَناہ مانگتا ہوں 60ھ کے آغاز اور لڑکوں کی حکومت سے۔''
اِس دُعا سے معْلوم ہوتا ہے کہ حضرت سیدنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ جوحاملِ اَسْرار تھے، اِنھیں معلوم تھا کہ 60ھ کاآغاز لڑکوں کی حکومت اور فِتْنوں کا وَقْت ہے۔ اِن کی یہ دُعا قبول ہوئی اور انہوں نے 59 ھ میں بمُقامِ مدینہ طیّبہ رِحْلَتْ فرمائی۔(سوانح کربلا ، ۱۱۱۔۱۱۲ بتغیر)
حضرت سیّدُنا حَسَنْ بَصْری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے’’دُنیا کی مَحَبَّتہر