Book Name:Karamat e Imam Hussain Aur Yazeed ka Anjam e Bad
الاسلام(سندھ)، پنجاب ،خیبرپختونخواہ ،گلگت بلتستان، کشمیر ،بلوچستان اور پھر ملک سے باہَر مثلاًہند،بنگلہ دیش، عرب امارات،سی لنکا، برطانیہ، آسٹریلیا،کوریا، جنوبی افریقہ یہاں تک کہ اس وقت (1436ھ میں) دُنیا کے تقریباً 200 ممالک میں پہنچ گیا اور آگے کُوچ جاری ہے اور دعوتِ اسلامی خدمتِ دین کے 92سے زائد شعبوں میں سُنَّتوں کی خدمتوں میں مشغول ہے۔ ان تمام شعبہ جات کو چلانےکیلئے کروڑوں نہیں اربوں کے اخراجات ہوتے ہیں ۔آپ سے مدنی التجا ہے کہ آپ بھی نیکی کے کاموں میں ترقی کیلئے اپنے صَدقات ومدنی عطیات دعوتِ اسلامی کو دے کراجروثواب کا ذَخیرہ حاصل کیجئے۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اب سُوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے قاتِلوں کواس ظُلم وستم کے بدلے عَیْش وعشرت نصیب ہوئی؟نہیں، نہیں اور ہرگز نہیں،دُنْیا میں بھی ان کا عبرت ناک اَنْجام ہوا اورآخرت میں بھی عذابِ اِلٰہی میں گرفتار ہونگے ۔آئیے پہلے اُس ناپاک ابنِ زیاد کے انجامِ بد کے بارے میں سُنتے ہیں کہ جس نے یزید پلید کے حکم پرخاندانِ اہلبیت کاخون بہایا۔
عُبیدُاللہ ابنِ زیاد ، یزید کی طرف سے کوفے کاوالی (گورنر)تھا۔اسی بدنہاد (بد زاد وکمینے)کے حکم سے حضرت امام (حسین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ)اورآپ کے اہلِ بیت عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کویہ تمام