Book Name:Neki ki Dawat ki Baharain
نام ہے، تو کبھی دل برداشتہ نہ ہوتے۔ دوسری بُھول یہ ہوئی کہ ان کے ذِہْن میں یہ بات بیٹھ گئی کہ ’’ لوگ ہماری بات نہیں مانتے۔‘‘ تو اَدَب سے عر ض ہے کہ آپ کو’’مَنْوانے ‘‘کا مَنْصب کس نے سونپا؟ یادرکھئے! انبیاء عَلَیْہِمُ السَّلَام کو بھی مَنْوانے کی نہیں ’’پُہنچانے ‘‘ہی کی ذِمّے داری سونپی گئی۔ ان حضراتِ قُدسِیّہ نے تبلیغ فرمائی اورتبلیغ کا مطلب ’’ پہنچانا‘‘ ہے نہ کہ ’’ مَنْوانا۔‘‘ حضرت سَیِّدُنا عیسیٰ رُوْحُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اُمَّت کے مُبلِّغِیْن کاقول نقْل کرتے ہوئے پارہ22 سُورہ یٰسٓ کی آیت نمبر17میں ارشاد ہوتا ہے:
وَ مَا عَلَیْنَاۤ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ(۱۷)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اورہمارےذِمّے نہیں مگر صاف پہنچا دینا۔
مُفسّرِشہیر، حکیم الاُمَّت حضر ت مُفْتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں:’’بعض نبی وہ بھی ہیں جن کی بات کسی نے نہ مانی اور بعض وہ کہ جن کی ایک یادو آدمیوں نے ہی اِطاعت کی۔‘‘(مراٰۃ المناجیح ج١ ص١٥٩) یقیناً اس کے باوُجُودہرنبیعَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے تبلیغ کی ذِمّے داری سوفیصدمکمل اَنجام دی ،کسی نے بھی کوتاہی نہ کی،لہٰذا میرے بھولے بھالے مُبلّغو! شیطان کے دامِ تَزوِیر(دھوکے کے جال) میں مت پھنسئے، آپ کی اور ہم سب کی کامیابی کے لئے یہ شرط ہی نہیں کہ لوگ مان جائیں بلکہ ہم میں وہ اسلامی بھائی کامیاب ہے جو اِخْلاص کے ساتھ نیکی کی دعوت پہنچانے میں کامیاب ہو جائے۔ ہم نیکی کی دعوت دیتے ہیں،’’ دعوت‘‘ کے معنیٰ ’’ لانا‘‘نہیں ’’ بلانا‘‘ہے۔ یعنی ہم نیکی کی طرف بُلاتے ہیں ، ہم لانے یا مَنْوانے کے مُکلَّف وذِمّے دارنہیں۔یہاللہعَزَّ وَجَلَّ کے ذِمّۂ کرم پر ہے کہ جسے چاہے اسے ہماری دعوت قبول کرنے کی توفیق بخش دے۔ ہاں ایک مدنی پھول یہاں ضرور قابلِ توجہ ہے، وہ یہ کہ جب ہماری کوشش کے باوُجُود کوئی مُسلمان مائل نہ ہو تو ہمیں اُس کو مَعاذَاللہ سَخْت دل،ڈِھیٹ وغیرہ کہہ کر غیبت بلکہ بُہتان کااِرْتکاب کرنے سے بچنالازِمی ہے ،کہیں ایسا نہ ہو کہ مُسْتَحَب کام کرنے نکلیں اور