Book Name:Seerat e Sayyiduna Zubair bin awam
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْرِیْ نَفْسَهُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِؕ-وَ اللّٰهُ رَءُوْفٌۢ بِالْعِبَادِ(۲۰۷)(پ۲، البقرہ:۲۰۷)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اور کوئی آدمی اپنی جان بیچتا ہے،اللہ کی مرضی چاہنے میں اور اللہ بندوں پر مہربان ہے۔
(الریاض النضرۃ، الباب السادس فی ذکر مناقب الزُبَیْر بن العوّام، الفصل السادس فی خصائصہ، ۲/۲۷۹،ازحضرت سیدنا زُبَیْر بن عوّام ،ص۵۴،بغیر قلیل)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے دل،مَحَبَّتِ خُدا اور عشقِ مُصْطَفٰے سےکس قدر مامُور تھےکہ حَضْرتِ سَیِّدُنَا خُبَیْب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکواہلِ مکہ سُولی دینے کے دَرپے ہیں جبکہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ان سے دورَکْعَت نماز پڑھنے کی مہلت مانگ رہے ہیں۔ ان کے جذبَۂ عشْقِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پرصدکروڑ مرحبا! آخری سانسیں ہیں، مگر بجائے اہل و عِیال یا مال و مَتاع کے فقط خَواہش کی تو کس کی؟ صِرف دورکعت نماز پڑھنے کی۔نیزہم نے اس واقعے میں حَضْرتِ سَیِّدُنا زُبَیْر بن عوّامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے جَذبۂ اِطاعتِ رسول کو بھی مُلاحَظہ کیا کہ جب پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: خُبَیْب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی لاش کو سُولی سے اتار کرلانے والے کےلیے جَنَّت ہے،توآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فوراً ”لَبَّـیْک“ کہا اور اپنے ساتھی حَضْرتِ سَیِّدُنا مِقْدَادرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کےساتھ عازِمِ سفر ہوۓ اورباوُجُود اس کے کہ اس لاش مُبارَک کےگِرد چالیس(40) دُشمن پہرہ دے رہے تھے، لیکن اللہ عَزَّ وَجَلَّ اوراس کے پیارے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ان دو جانبازوں نے حَضْرتِ سَیِّدُنا خُبَیْب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی لاش مُبارَک کو وہاں سے اُتار کر ہی دَم لیا۔اے کاش!ہمیں صحابَۂ کرام رِضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کےعشقِ رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ