Ghaus e Pak ka Bachpan

Book Name:Ghaus e Pak ka Bachpan

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ نے مُلاحَظَہ فرمایا کہ ہمارے غَوْثِ اَعْظَم، دَسْتْگِیْر عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْکَبِیْر کو عِلْمِ دِین حاصِل کرنے کا کِس قَدَرشَوق تھاکہ تَـکْلِیْـفیں اور مَشَقَّتیں برداشْت کر کے بھی عِلْمِ دِین  حاصِل فرماتے ۔ یقیناً عِلْمِ دِین  کا حُصُول بَہُت بڑی سَعَادت ہے ۔ عِلْم کے حُصُول کی کوشِش کرنے والے کے لئے احادِیثِ مُبارَکہ میں کثیر فَضَائل بَیان  کئے گئے ہیں۔ چُنانچہ

حضرتِ سَیِّدُنا ابُو سَعِیْد خُدْرِی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہیں کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا : جو اپنے دِین کا عِلْم سیکھنے کے لئے صُبْح کو چلا یا شام کو وہ جنّتی ہے۔ (کنزالعمال ، کتا ب العلم ،باب اول فی الترغيب  فيہ ،الحديث ۲۸۷۰۲،ج۱۰،ص۶۱)

حضرتِ سَیِّدُنا ابُو دَرْدَاء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے رِوایت ہے کہ میں نے رَسُوْلُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو فرماتے ہو ئے سُنا:جو عِلْم کی تلاش میں کسی راستے پر چلتاہے تواللہتعالیٰ اُس کے لئے جنّت کا راستہ آسان فرمادیتا ہے اور بے شک فرشتے طالِبُ الْعِلْم کے عَمَل سے خُوش ہوکر اُس کے لئے اپنے پَر بِچھا  دیتے ہیں اور بے شک زمین وآسمان میں رہنے والے یہاں تک کہ پانی میں مچھلیاں،عالِمِ دِین کے لئے اِسْتِغْفار کرتی ہیں اور عالِم کی عابِد پر فضیلت ایسی ہے جیسی چَودھویں رات کے چاند کی دِیگر سِتاروں پر اور بے شک عُلَماء وارِثِ اَنْبِیاءہیں،بے شک اَنْبِیاء عَلَیْہِمُ السَّلَام دِرْہَم و دِینار کا وارِث نہیں بناتے بلکہ یہ نُفُوسِ قُدْسِیّہعَلَیْہِمُ السَّلَام تو صِرْف عِلْم کا وارِث بناتے ہیں، تو جِس نے اِسے حاصِل کرلِیا ،اُس نے بڑا حِصّہ پالِیا ۔(سنن ابن ماجه ، کتاب السنة ،ج۱،ص۱۴۵، رقم الحدیث:۲۲۳ ،مطبوعه دارالمعرفة بیروت)

اَمِیْرُ الْمُؤمِنِیْن حضر تِسَیِّدُناعلیکَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے روایت ہے کہ رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: جو بندہ عِلْم کی جُسْتُجو میں جُوتے یا موزے یا کپڑے پہنتا ہے،اپنے گھر کی چَوکَھٹ سے نکلتے ہی اُس کے گُناہ مُعاف کردِئیے جاتےہیں۔(طبرانی اوسط ، باب المیم ،ج ۴ ص