Book Name:Ghaus e Pak ka Bachpan
خدا کے فضل سے ہم پر ہے سایہ غوثِ اعظم کا
ہمیں دونوں جہاں میں ہے سہارا غوثِ اعظم کا
لحد میں جب فرشتے مجھ سے پوچھیں گے
تو کہہ دوں گا طریقہ قادری ہوں نام لیوا غوثِ اعظم کا
جمیلِ قادری سو جان سے ہو قربان مُرشد پر
بنایا جس نے تجھ جیسے کو بندہ غوثِ اعظم کا
بچپن میں راہِ خُدا کے مُسافربن گئے
دست گیرِ بے کساں، راہنمائے گمراہاں، شہبازِ لامکاں رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بَچْپن ہی میں عِلْمِ دِیْن حاصِل کرنے کے لئے راہِ خداکے مُسافِربن گئے تھے۔چُنانچہ حضرت شَیْخ محمد بِن قائِداَوَانِی قُدِّسَ سِرُّہُ النّوْرَانِی فرماتے ہیں کہ حضرت محبوبِ سُبحانی، غَوثِ اَعْظم جِیْلانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ہم سے فرمایا کہ بَچْپن میں حج کے دن مجھے ایک مرتبہ جنگل کی طَرَف جانے کا اِتّفاق ہوا اورمیں ایک بیل کے پیچھے پیچھے چل رہا تھا کہ اس بیل نے میری طرف دیکھ کر کہا:” یَاعَبْدَالْقَادِرِمَا لِھٰذَا خُلِقْتَ یعنی اے عَبْدُالقادِررَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ !تمہیں اِس قِسۡم کے کاموں کے لئے تو پیدا نہیں کِیا گیا ۔“ میں گھبرا کر گھر لوٹا اور اپنے گھر کی چھت پر چڑھ گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ مَیْدانِ عَرَفات میں لوگ کھڑے ہیں،اِس کے بعد میں نے اپنی والِدۂ ماجِدہ کی خِدْمتِ اَقْدَس میں حاضِر ہو کر عَرْض کِیا:”آپ مجھے راہ ِخُدامیں وَقْف فرمادیں اور مجھے بغداد جانے کی اِجَازت مَرْحَمَت فرمائیں تا کہ میں وہاں جاکر عِلْمِ دِین حاصل کروں۔“والِدۂ ماجِدہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہَا نے مجھ سے اِس کا سَبَب دَرْیافت کِیا،میں نے بیل والا واقعہ عَرْض کر دیا تو اُن کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور وہ 80دِینار جو میرے والِدِ ماجِد کی وِراثت تھے، میرے پاس لے آئیں، تو میں نے ان میں سے 40دِینار لے لئے اور 40دینار اپنے بھائی سَیِّد ابُو احمدرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے لئے چھوڑ