Book Name:Ghaus e Pak ka Bachpan
سُبْحَانَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ! کتنے خُوش نَصِیْب ہیں وہ اِسلامی بھائی جواپنی زَبان کو نیکی کی دعوت، سُنَّتو ں بھرے بیان اور ذِکْر ودُرُود میں لگائے رکھتے ہیں۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ چوک دَرْس میں بھی عِلْمِ دین ہی کی باتیں سکھائی جاتی ہیں۔آپ بھی روزانہ چوک درس دینے یا سُنْنے کی نِیَّت کرلیجئے۔اس سے آپ کو خُوب خُوب دِینی مَعْلُومات حاصل ہوں گی اوراِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ثواب بھی ملے گا۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ دعوتِ اسلامی کےمدنی ماحول کی بَرَکت سے بہت سے اسلامی بھائی گُناہوں بھری زِندگی چھوڑ کر سُنَّتوں کے مُطابق زِنْدگی گُزارنے والے بن رہے ہیں۔آئیے ایک مَدَنی بہار آپ کے گوش گُزارکرتا ہوں۔چُنانچہ
دُشمنِ صحابہ، مُحبِّ صحابہ بن گیا
صُوبہ پنجاب (پاکستان)کے رہائشی اسلامی بھائی اپنی زِنْدگی میں آنے والے اِنْقِلاب کاتَذکرہ کچھ یُوں کرتے ہیں کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا کروڑہا کروڑ اِحْسان کہ اس نے مجھے مُسلمان گھرانے میں پیدا کیا مگر اَفْسوس! بد قسمتی میرے آڑے آئی اور عَقْل و خِرَدْ کی دہلیز پر قدم رکھنے سے پہلے ہی مجھے برے دوستوں کی صُحْبت مُیسَّر آگئی اور یہی نہیں بلکہ میرے وہ دوست بُرائیوں میں مبتلا ہونے کے ساتھ ساتھ بدعقیدہ بھی تھے،یہی وجہ تھی کہ اُنہوں نے میرے ذِہْن میں بد عَقِیْدگی کا زہر گھول دیا ،بے مُروّتی کی اِنْتہایہ تھی کہ مَعَاذَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہم صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے مُتَعَلِّق گُستاخانہ جُملے بکنے اور ان کی شان میں زبانِ طَعْن دَراز کرنے میں ذرا نہیں لَجاتے تھے ، ایک مرتبہ بسلسلۂ روز گار میرا پنجاب سے بابُ المدینہ(کراچی) آنا ہواتو انہی دنوں خُوش قسمتی سے میرا گُزر ایک ایسے راستے سے ہوا جہاں مین چوک پر سفید لباس میں ملبوس سروں پر سبز سبز عمامے سجائے کچھ اسلامی بھائی مَوْجُود تھے ، تجسُّس کے ہاتھوں مجبور ہو کر میں ان کے قریب گیا تو دیکھا کہ ان میں سے ایک اسلامی بھائی’’فیضانِ سُنَّت‘‘نامی کتاب تھامے دَرْس دے رہے ہیں اور بقیہ توجُّہ کے ساتھ دَرْس سُننے میں مَصْروف ہیں، دَرِیْں اَثنا ایک اسلامی بھائی نے آگے بڑھ کر