Book Name:Ghaus e Pak ka Bachpan
مجھ سے مُصافَحہ کیا اور مَحَبَّت کے ساتھ مجھ سے دَرْس میں شرکت کی دَرْخواست کی،لہٰذا میں بھی دَرْس سُننے کھڑا ہو گیا۔ عشقِ مُصْطفےٰ اورعظمتِ صحابہ سے بھرپور اَلفاظ میرے کانوں میں رَس گھولنے لگے، میرے دل ودماغ کو تازگی ملی اور مجھے اِحْساس ہونے لگاکہ میں آج تک گمراہی کی زِندگی بسر کرتارہا ہوں ، اس خیال کے آتے ہی میری آنکھوں کی وادیوں سے آنسوؤں کے چشمے بہنے لگے،خَوفِ خداکی بدولت میں نے اپنے تمام سابقہ گُناہوں سے توبہ کرلی ۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت پہ قُربان کہ جس نے مجھے چوک درس کی بَرَکت سے دُشمنانِ صحابہ کی صَف سے نکال کر مُحبّانِ صَحابہ کی صَف میں شامل فرمادیا۔ میرا دل مذہب ِاَہْلسُنَّت کی حقّانیَّت کی گواہی دینے لگا۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ مجھے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں اِسْتِقامت عطا فرمائے۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی امیرِاہلسُنَّت پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مَغْفرت ہو۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کو اِختتام کی طرف لاتے ہوئے سُنَّت کی فَضیلت اور چند سُنَّتیں اور آداب بیان کرنے کی سَعَادَت حاصِل کرتا ہوں۔تاجدارِ رِسالت ،شَہَنْشاہِ نَبُوَّت ،مُصطَفٰے جانِ رَحْمت، شمعِ بزمِ ہدایت ،نوشۂ بزمِ جنّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنّت نشان ہے: جس نے میری سُنَّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔(مِشْکاۃُ الْمَصابِیح ،ج۱ ص۵۵ حدیث ۱۷۵ دارالکتب العلمیۃ بیروت )
سینہ تری سُنَّت کا مدینہ بنے آقا
جنَّت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا
”بغداد کا مسافر“کے بارہ حُرُوف کی نسبت سے گھر میں آنے جانے کے 12 مَدَنی پھول
(1)جب گھرسے باہَر نکلیں تو یہ دُعا پڑھئے :” بِسْمِ اللہِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللہِ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ“ ترجمہ: اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نام سے ،میں نے اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر بھروسہ کیا ۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے بغیر نہ طاقت ہے نہ قوَّت۔