Book Name:Shan e Usman e Ghani

(وسائلِ بخشش، ص۵۸۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

تیسرالَقَب، مُجَھِّزُ جَیْشِ الْعُسْرَۃ:

آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا ایک لَقَب’’مُجَهِّزُجَیْشُ الْعُسْرَۃ ‘‘بھی ہے، جس کا مَعْنٰی ہے تنگی والے لشکر کی مالی مُعاوَنت کرنے والا۔ جنگ ِتَبُوک کے موقع پر جو اسلامی لشکر تیار ہوا تھا اسے جَیْشُ الْعُسْرَۃ کہاجاتاہے کیونکہ غزوۂ تَبوک نہایت ہی دُشوار مَقام اور شدید گرمی کے موسم میں ہوا۔ حضرتِ سَیِّدُنا عبدُالرحمن بن خَبّاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مَروی ہے کہ میں بارگا ہِ نَبَوی عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَم میں حاضِر تھا اور حُضورِ اکرم ، نُورِمُجَسَّمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو”جَیشِ عُسْرَت“ (یعنی غَزوۂ تَبوک ) کی تیّاری کیلئے ترغیب اِرْشاد فرما رہے تھے ۔ حضرتِ سَیِّدُناعُثمان بن عَفّان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نےاُٹھ کرعَرْض کی:یارَسُولَاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پالان اور دیگر مُتَعَلِّقَہ سامان سَمیت سو (100) اُونٹ میرے ذِمّے ہیں۔حُضورسراپا نور، فیض گَنجور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے پھرتَرغِیباً فرمایا۔توحضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ دوبارہ کھڑے ہوئے اورعَرْض کی: یارَسُوْلَاللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ !میں تمام سامان سَمیت دوسو (200) اُونٹ حاضِر کرنے کی ذِمّہ داری لیتا ہوں۔دوجہاں کےسُلطان،سَروَرِذیشانصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے صَحابۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے پھرتَرغِیباً اِرْشادفرمایا توحضرتِ سَیِّدُناعُثمانِ غنیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عَرْض کی:یارَسُوْلَاللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میں مع سامان تین سو(300) اُونٹ اپنے ذِمّے قَبول کرتا ہوں۔یہ سُن کر پیارے آقاصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بہت خُوش ہوئے ۔اسی لیے آپ کو ’’مُجَهِّزُجَيْشِ الْعُسْرَةِ‘‘یعنی تنگی والے لشکر کی مالی مُعاوَنت کرنے والا کہتے ہیں۔(ترمذی، کتاب المناقب، مناقب عثمان بن عفان، ج۵، ص۳۹۱، حدیث: ۳۷۲۰)