Book Name:Shan e Usman e Ghani
اِرْشاد فرمایاکہ اے عبدُاللہبن سلام ! میں نے آج رات رَحمت ِعالمیان، مدینے کے سُلطان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اِس رَوشن دان میں دیکھا،رَسُوْلُاللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِنتہائی مُشْفِقانہ(یعنی ہمدردانہ) لہجے میں اِرْشادفرمایا: اے عُثمان!ان لوگوں نے قید کرکے اور پانی بند کر کے تمہیں پیاس سے بے قَرار کر دیا ہے ؟‘‘میں نے عَرْض کی:’’جی ہاں۔‘‘توفو راً ہی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ایک ڈول میری طرف لَٹکادیاجو پانی سے بھرا ہوا تھا، میں نے اُس میں سے پینا شُروع کیایہاں تک کہ سیراب ہوگیا اوراب اِس وَقْت بھی اُس پانی کی ٹھنڈک اپنی دونوں چھا تیو ں اور دونوں کندھو ں کے دَرمیا ن محسو س کررہاہوں ۔ پھر حُضُورِ اکرم،نُورِ مجسّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سےفرمایا:’’اِنْ شِئْتَ نَصَرْتُ عَلَيْهِمْ وَاِنْ شِئْتَ اَفْطَرْتَ عِنْدَنَا یعنی اگر تمہاری خو اہش ہو تو میں ان لوگوں کے مُقابلے میں تمہا ری مدد کروں اور اگر تم چاہو تو ہما رے پاس آکر روزہ اِفْطارکر و۔‘‘تو میں نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دربارِ پُراَنْوار میں حا ضر ہو کر روزہ اِفْطار کر نا پسند کیا۔(حضر تِ سیِّدُنا عبدُاللہ بن سلام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں اس کے بعد رُخْصت ہو کر چلاآیا) اور اُسی روز باغیوں نے اَمِیْرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا عُثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکوشہیدکردیا۔حضرتِ علّامہ جلالُ الدِّین سُیُوطی شافعیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنَقْل فرماتے ہیں کہ ’’حضرتِ علّامہ اِبْنِ باطِیسرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکےقول کے مُطَابِق اَمِیْرُالمؤمنین حضرت سَیّدُناعُثمانِ غنیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے ساتھ سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دیدار والا یہ واقعہ خواب میں نہیں بلکہ بیداری کی حالت میں پیش آیا ۔‘‘(الحاوی للفتاوی، ج۲، ص۳۱۵،کراماتِ عثمانِ غنی ،ص:۱۲)
رکھا مَحْصُور ان کو، بند ان پر کر دیا پانی
شہادت حضرتِ عُثمان کی بےشک ہے لاثانی
(وسائلِ بخشش، ص۵۸۵)