Shan e Usman e Ghani

Book Name:Shan e Usman e Ghani

وَلَوْ اَنَّہُمْ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمْ جَآءُوۡکَ فَاسْتَغْفَرُوا اللہَ وَاسْتَغْفَرَ لَہُمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوا اللہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا ﴿۶۴ (پارہ: ۵، النسآء: ۶۴)

 

تَرْجَمَۂ کنزالایمان: اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب! تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں ا ور رسول ان کی شفاعت فرمائے تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قَبول کرنے والا مہربان پائیں۔

اِمامِ اَہلسنّت،اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہاس آیت کے تحت اِرْشادفرماتے ہیں:کیا اللہ تَعَالٰی (اپنے محبوب کی امت کے گُناہوں کو)اپنے آپ نہیں بخش سکتا تھا۔ پھریہ کیوں فرمایا کہ اے نبی! تیرے پاس حاضرہوں اورتُو اللہ (عَزَّ وَجَلَّ)سے ان کی بخشش چاہے تو یہ دولت ونعمت پائیں گے۔(اللہ عَزَّوَجَلَّ کا گُناہگاروں کو دَرِ مُصْطَفٰے پہ حاضری کا حکم دینا اور وہاں رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اپنا سِفارشی بنانا یہی غَیْرُاللہ سے مدد مانگنا ہے اور) یہی ہمارا مطلب ہے۔ جو قرآن کی آیت صاف فرمارہی ہے۔

(فتاویٰ رضویہ: ۲۱/۳۰۵)

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے ”مکتبۃُ المدینہ“ کی مطبوعہ 274 صفحات پر مُشتمل کتاب” صحابۂ کرام کا عشقِ رسول “ کے صفحہ نمبر92 پر ہے کہ ، حضرتِ رَبیعہ بن کعب اَسْلَمی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا بَیان ہے کہ میں رات کو رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمتِ اَقْدس میں رہا کرتا تھا، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وُضو کیلئے پانی لایا کرتا تھا اور دیگر خدمت بھی بجا لایا کرتاتھا۔ ایک روز آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے مجھ سےفرمایا : سَلْ(یعنی مانگو، کیا مانگتے ہو!)میں نے عَرْض کِی:اَسْئَلُکَ مُرَافَقَتَکَ فِی الْجَنَّۃِ۔میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَسے بِہِشْت(جنّت) میں آپ کا ساتھ مانگتا ہوں۔آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا:اس کے عِلاوہ اورکچھ؟حضرتِ ربیعہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے عَرْض کی کہ میرا مقصود تووہی ہے(یعنی جنَّت میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رفاقت ہی مجھے کافی ہے)۔آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا تو کثرتِ سجدہ سے میری مدد کرو(یعنی خود بھی اس مقامِ بلند کی شان پیدا کرو ،میری عطا کے ناز پر کثرتِ عبادت سے غافل نہ ہوجاؤ)۔(صحیح مسلم،کتاب الصلوۃ،باب فضل السجود، الحدیث۴۸۹،ص۲۵۲)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس حدیثِ پاک میں میٹھے میٹھے آقا ، سرورِ ہر دوسرا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرتِ ربیعہ سے فرمایا: اَعِنِّیْیعنی میری اعانت کرو! اوراسی کواِسْتِعانت