Book Name:HIrs kay Nuqsanat Qanaat ki Barkatain
دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 1548 صَفْحات پر مُشْتَمِل کتاب ”فَیْضانِ سُنّت“جِلد اَوَّل صَفْحَہ491پرشیخِ طرِیقت،اَمِیْرِ اَہلسُنّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرتِ علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادِری رَضَوِی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتےہیں:اپنے دَور کے جَیِّد عالِم حضرتِ سَیِّدُنا خلیل بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمت میں اَہواز سے اَمِیْر(یعنی حاکِم) سُلَیْمان بن علی کا نُمائندۂ خُصوصی حاضر ہو کر عَرْض گُزار ہُوا:شہزادوں کی تعلیم و تَرْبِیَت کیلئے حاکِم نے آپ کو شاہی دربار میں طَلَب فرمایا ہے۔ حضرتِ سَیِّدُنا خلیل بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے سُوکھی روٹی کا ٹکڑا دِکھاتے ہوئے جواب اِرشاد فرمایا: میرے پاس جب تک یہ سُوکھی روٹی کا ٹکڑا موجود ہے مجھے دربارِ شاہی کی چاکَری کی کوئی حاجت نہیں۔
مُفتیِ دعوتِ اسلامی کی قناعت پسندی
اسی طرح مُفتیِ دعوتِ اسلامی،مُفتی محمد فاروق عطاری المدنیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا جذبۂ قناعت بھی حیرت انگیز اور لائقِ تقلید تھا۔جامعۃُ المدینہ ہو یا دارُالاِفتاء،مُفتیِ دعوتِ اسلامی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے کبھی تنخواہ بڑھانے کا مُطالَبَہ نہیں کِیا۔مرکزی مجْلسِ شوریٰ کے نگران مُدَّ ظِلُّہُ الْعَالِی کا بیان ہے کہ حال ہی میں(یعنی اُن کی وفات سے کچھ عرصہ قَبْل) اُن کا مُشاہَرہ (یعنی وظیفہ)بڑھا تھا تو یہ میرے گھر خودتشریف لائے ۔انتہائی پریشانی کے عالَم میں تھے۔مجھ سے فرمانے لگے کہ میری تنخواہ کافی بڑھ گئی ہے، مجھے اِس زائد رقم کی حاجت نہیں ہے، لہٰذا مجھ پر کرم کِیا جائے اور میرا مُشاہَرہ (یعنی وظیفہ)نہ بڑھایا جائے۔اپنے اِنتقال سے کچھ عرصہ قبْل مُفتیِ دعوتِ اسلامی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنی اسکوٹر (موٹرسائیکل)اور لیپ ٹاپ(Laptop)،کمپیوٹروغیرہ سب بیچ دِیا تھا اور فرمایاکہ اب مجھے اِس کی ضرورت نہیں ہے۔اِسی طرح ایک مرتبہ جب آپ کرائے پر مکان لینا چاہ رہے تھے تو کسی نے مَشْوَرہدِیا کہ آپ مکان خرید