Book Name:HIrs kay Nuqsanat Qanaat ki Barkatain
بیماری پیدا ہوجائے ،گویااُس کی آنکھوں پر لالچ کی پٹی بندھ جاتی ہے ،اُسے اپنے نفع و نُقْصان کی پہچان نہیں ہوتی ،وہ رات دن مال و دولت جمع کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے ،مال کی لالچ اُسے مالداروں کے آگے جھکنے ،اُن کا غُلام بننے اور حصولِ مال کے ناجائز ذرائع اختیار کرنے پر مجبور کردیتی ہے حتی کہ حرص و لالچ کی خصلتِ بد ،لالچی آدمی کو بے حِس ،بے رَحْم اور ظالم و جفاکار بنا دیتی ہے ،حُصولِ مال کے لئے وہ اپنے پرائے کسی کا خیال نہیں کرتا، دینی اعتبار سے حرص کے نُقْصان کا اندازہ اِس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دو (2) بھوکے بھیڑئیے بکریوں کے ریوڑ میں اِس قدَر نُقْصان کا باعِث نہیں بنتے کہ جس قدر لالچ، انسان کے دِین کے لئے نُقْصان کا باعِث بنتا ہے،لہٰذا حرصِ دُنیا و مال سے بچتے ہوئے قناعت اختیار کرنی چاہئے کیونکہ دُنیاوی مال تو ختم ہوجاتا ہے مگر قناعت جو کہ حقیقی دولت ہے کبھی ختم نہیں ہوتی،حدیثِ پاک کی رُو سے کامیاب شخص وہ ہے جواسلام لایا اور اللہ عَزَّ وَجَلَّنے اُسے بقدرِ ضرورت رِزق عطا فرماکر اُس پر صبرو قناعت کرنے کی توفیق بَخْشی،خُود ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بھی اپنے اہلِ بیتِ اَطہار رِضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے لئے بقدرِ ضرورت رِزق ہی کی دُعا مانگی ،ہمارے بُزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن بھی غیر ضروری مال سے بچتے اور جو کچھ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی طرف سے مِل جاتا اُسی پر صبر و شکر کرتے ہوئے زندگی گُزارا کرتے تھے ، البتہ وہ نُفُوسِ قُدْسیہ نیکیوں کے معاملے میں دُنیاوی حَرِیْص سے بھی کہیں زیادہ حَرِیْص ہُوا کرتے تھے ۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہمیں بھی حرْص کی تباہ کاریوں سے مَحْفُوظ فرمائے اور بُزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے دُنیاوی مُعامَلات میں قناعت اور اُخروی مُعامَلات میں حرص سے کام لینے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ
دارُ الاِفتا اَہلِ سُنَّت کا قِیام
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حرصِ مال و زَر سے بچنے ،نیکیوں کی حرص اپنے دل میں پیدا کرنےاور