Book Name:HIrs kay Nuqsanat Qanaat ki Barkatain
کرتے ہیں جیسے ظاہری بھوکے بھیڑیئے بکریوں کو تباہ کرتے ہیں کہ انسان مال کی حرْص میں حرام و حلال کی تمیز نہیں کرتا،اپنے عزیز اَوقات کو مال حاصِل کرنے میں ہی خَرْچ کرتا ہے،پھر عزّت حاصِل کرنے کے لئے ایسے جَتَن کرتا ہے جو بالکل خلافِ اسلام ہیں جیسا آج مِمْبری، وَزارت چاہنے والوں کو دیکھا جارہا ہے۔([1])
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! احادیثِ مبارکہ اوران کی شَرْح کی روشنی میں یہ بات واضح ہوگئی کہ حرْص کے باعِث انسان کے دِین و اِیمان کو طرح طرح کے خطرے لاحِق ہوجاتے ہیں اور یہ اِس قدَر تباہ کُن باطنی بیماری ہے کہ اِس میں مبُتلا ہوکر انسان جھوٹ،ظلْم اور قَطْعِ رَحمی جیسے کبیرہ گُناہوں کا مُرْتَکِب ہو جاتا ہے،لہٰذا عافِیَّت اِسی میں ہے کہ اپنا بینک بیلنس بڑھانے،خزانوں کےاَنبار جَمْع کرنے ،عُمدہ و مہنگی گاڑیوں میں گھومنے،دُوسروں کی جائیدادیں ہتھیانے اورٹھاٹ باٹ سے رہنے کی حرْص پالنے کے بجائےاللہ عَزَّ وَجَلَّ کی طرف سے جو نعمتیں عطا کی گئیں ہیں اُنہی پر قناعت کرتے ہوئے اُس کی رِضا پر راضی رہتے ہوئے حرْص کی آلودَگیوں سے خُود کو بچانا چاہئے کہ جو خُوش نصیب لوگ حرص و لالچ سے اپنے آپ کو دُور رکھتے ہیں اُن کے لئے کامیابی کی بِشارت ہے چُنانچہ پارہ 28 سُورۃُ الحشر کی آیت نمبر 9 میں اِرشادِ خُداوندی عَزَّ وَجَلَّ ہے :
وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَۚ(۹)(پ ۲۸،الحشر:۹)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اور جو اپنے نَفْس کے لالچ سےبچایاگیا تو وہی کامیاب ہیں۔
شيخُ الحديث حضرت علّامہ عبدُالمُصطَفیٰ اَعْظَمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:لالچ بہت ہی بُری خَصْلَت اور نِہایَت خراب عادت ہے،اللہتعالیٰ کی طرف سے بندے کو جو رِزْق و نعمت اور مال و دَولت