Book Name:HIrs kay Nuqsanat Qanaat ki Barkatain
کہ آدَمی جب تک جُوتے پہنے ہوتا ہے گویا وہ سُوار ہوتا ہے۔([1]) ٭جُوتے پہننے سے پہلے جھاڑ لیجئے تاکہ کیڑا یا کنکر وغیرہ ہوتو نکل جائے٭پہلے سیدھا جُوتا پہنئے پھر ُالٹا اور اُتارتے وَقت پہلے اُلٹا جُوتا اُتاریئے پھر سیدھا۔فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ: جب تم میں سے کوئی جوتے پہنے تو دائیں(یعنی سیدھی) جانب سے اِبتِدا کرنی چاہئے اور جب اُتارے تو بائیں(یعنی الٹی)جانب سے اِبتِداکرنی چاہئے تاکہ دایاں(یعنی سیدھا)پاؤں پہننے میں اوّل اور اُتارنے میں آخِری رہے۔([2])٭مَرد مردانہ اور عورت زَنانہ جُوتا استعمال کرے٭کسی نے حضرت سیِّدتُنا عائشہ صِدِّیْقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے کہا کہ ایک عَوْرت (مردوں کی طرح) جوتے پہنتی ہے۔ اُنھوں نے فرمایا:رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مردانی عورَتوں پر لعنت فرمائی ہے۔([3])صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: یعنی عورَتوں کو مردانہ جُوتا نہیں پہننا چاہئے بلکہ وہ تمام باتیں جن میں مردوں اور عورَتوں کا اِمتِیاز ہوتا ہے اُن میں ہر ایک کودُوسرے کی وَضع اختیار کرنے(یعنی نقّالی کرنے) سے مُمانَعَت ہے، نہ مرد عورت کی وَضع(چال ڈھال) اختیار کرے، نہ عورت مرد کی۔([4])٭ جب بیٹھیں تو جوتے اتا ر لیجئے کہ اِس سے قدم آرام پاتے ہیں۔
طرح طرح کی ہزاروں سُنّتیں سیکھنے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ دو کُتُب،بہارِ شریعت حِصّہ 16(312صفحات) نیز 120 صَفْحات کی کتاب”سُنّتیں اور آداب“ھدِيَّةً حاصِل کیجئے اور پڑھئے۔ سُنّتوں کی تَرْبِیَت کا ایک بہترین ذَرِیعہ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافِلوں میں عاشِقانِ رسول کے ساتھ سُنّتوں