Book Name:Farooq e Azam ka Ishq e Rasool
مِرے منہ کی سیاہی سے اندھیری رات شرمائے
مِرا چہرو ہو تاباں نورِ عزّت یا رسول اللہ
بوقتِ نزع آقا ہو نہ جاؤں میں کہیں برباد
مِرا ایمان رکھ لینا سلامت یا رسول اللہ
(وسائلِ بخشش،ص328)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!کامل مَحَبَّت کی علامتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ مُحِب یعنی مَحَبَّت کرنے والے کو اپنے محبوب سےتَعَلُّق رکھنے والی ہر ہر چیز سے مَحَبَّت ہو ۔اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت سَیّدُنا فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی مَحَبَّتِ رَسُوْل کے کیا کہنے ! سَیِّدُنا فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نہ صرف اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے محبوب ، دانائے غُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذاتِ بابرکات سے مَحَبَّت فرماتے بلکہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اَوْلاد، اَزْواج، اَصْحاب بلکہ ہر وہ چیز جسے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ نِسْبَت ہوجاتی اس سے بھی والہانہ عقیدت اورمَحَبَّت فرماتےاوریہی حقیقی مَحَبَّت کے تَقاضوں میں سے ہے۔اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت سَیّدُنا فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی سیرتِ طَیِّبَہ کے بے شُمار واقعات ایسے ہیں، جن سے اسی حقیقی مَحَبَّت و عشق کا والہانہ اِظہار ہوتا ہے ، آئیے ان میں سے ایک واقعہ سُنتے ہیں۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّ پارہ 30 سُوْرَۃُ الْبَلَد کی پہلی اور دوسری آیت میں اِرْشاد فرماتا ہے:
لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱)وَ اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۲) (پارہ:۳۰، البلد:۲،۱)
تَرْجَمَۂ کنزالایمان:مجھے اس شہر کی قسم کہ اے محبوب تم اس شہر میں تشریف فرما ہو۔