Book Name:Farooq e Azam ka Ishq e Rasool
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مُفَسِّرینِ کرام کا اس بات پر اِجْماع (اِتِّفاق) ہے کہ اس آیتِ کریمہ میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ جس شہر کی قسم یاد فرما رہا ہے، وہ مکۂ مکرمہ ہے۔ اسی آیت کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت سَیّدُناعُمر فارُوقِ اَعْظَمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُحُضُورنبیِّ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی جناب میں یُوں عرض گُزار ہوئے:یارَسُوْلَاللہ!میرے ماں باپ آپ پر فِدا ہوں! آپ کی فضیلت اللہ عَزَّ وَجَلَّکے ہاں اتنی بُلند ہے کہ آپ کی حَیاتِ مُبارَکہ کی ہی اللہ عَزَّ وَجَلَّ نےقسم ذِکْر فرمائی ہے نہ کہ دوسرے اَنْبیاء کی اور آپ کا مَقام ومرتبہ اس کے ہاں اتنا بُلند ہے کہ اس نے لَاۤ اُقْسِمُ بِھٰذَا الْبَلَدِکے ذریعے آپ کے مُبارک قدموں کی خاک کی قسم ذِکْر فرمائی ہے۔‘‘(شرح زرقانی علی المواھب ،الفصل الخامس۔۔۔ الخ ، ج۸، ص۴۹۳)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کردہ روایت سے معلوم ہوا کہ اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت سَیّدُناعُمر فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ مَکَّۂ مُکَرَّمَہ سے اس لیے بھی مَحَبَّت فرماتے کہ آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکےمحبوب آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَاس شہر میں تشریف فرما ہیں۔آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ مَـدِیْـنَهٔ مُـنَوَّرَہ زَادَ ہَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعۡظِیۡمًاسے بھی ایسی ہی مَحَبَّت فرماتے تھے،آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی مَـدِیْـنَهٔ مُـنَوَّرَہ زَادَہَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعۡظِیۡمًاسےعِشق ومَحَبَّت اس بات سےبھی ظاہرہوتی ہے کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ مَـدِیْـنَهٔ مُـنَوَّرَہ میں وفات کی دُعا فرمایا کرتے تھے۔اور وہ یُوں کہ بارگاہِ الٰہی میں عَرْض کرتے:اَللّٰهُمَّ ارْزُقْنِي شَهَادَةً فِي سَبِيْلِكَ وَاجْعَلْ مَوْتِي فِي بَلَدِ رَسُولِكَ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ یعنی اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! مجھے اپنی راہ میں شہادت عطا فرما اور مجھے اپنے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے شہر میں مَوْت عطا فرما۔(بخاری، کتاب فضائل المدینۃ، باب کراھیۃ النبی۔۔۔الخ، ج۱، ص۶۲۲، حدیث:۱۸۹۰) اورآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی یہ دونوں دُعائیں مَقْبول و مُسْتَجاب ہوئیں۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب