Book Name:Farooq e Azam ka Ishq e Rasool
خِلافت پر رَونق اَفروز رہ کر جانَشینیٔ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تمام تَر ذِمّے داریوں کو بہت ہی اچھے انداز سےسر اَنجام دیا۔
بالآخرنَمازِ فَجْر میں ایک بدبخت نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ پرخنجر سے وارکیااورآپ زَخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے تیسرے دن شَرفِ شَہادَت سے سَرفَراز ہوگئے ۔ بَوَقْتِ وَفات آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی عُمر شریف63 برس تھی۔ حضرتِ سَیِّدُنا صُہَیْب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی نَمازِ جنازہ پڑھائی اور گوہرِ نایاب ، فیضانِ نَبُوَّت سے فَیض یاب خلیفۂ رِسالت مآب حضرتِ سَیِّدُناعمر بن خطّاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ روضۂ مُبارَکہ کے اندر حضرتِ سیِّدُنا صِدِّیقِ اَکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے پہلوئے اَنورمیں مَدفُون ہوئے ،جو کہ سرکارِ اَنام صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مُبارَک پہلو میں آرام فرما ہیں۔ (الرّیا ض النضرۃ فی مناقِب العَشرۃ ج ۱ص ۲۸۵، ۴۰۸، ۴۱۸، ملخصاً)اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رحمت ہو اور اُن کے صَدْقے ہماری بے حِساب مغفِرت ہو۔
شہادت اے خدا عطاؔر کو دیدے مدینے میں
کرم فرما اِلٰہی! واسطہ فاروقِ اعظم کا
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی
بھائیو!والدین،بھائی بہن، اَوْلاداور مال وجائیدادسے مَحَبَّت
انسان میں فِطری طور پر ہوتی ہے۔اگرکوئی
شخص اپنے اَہْل وعِیال اور عزیز واَقارِب کو بُھلا کر ان کی مَحَبَّت کو دل سے
نکال بھی دے تو اس کے اِیمان میں کوئی خَرابی نہیں آئے گی اوراس کا اِیمان بَدَسْتُور
قائم رہے گا، کیونکہ ان اَفْرادکو ماننا ،ان کی مَحَبَّت
کو دل میں بَسائے رکھنا، اِیمان کیلئے ضروری
نہیں جبکہرَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پرایمان لانا ،آپ کی تَعْظِیْم کرنا
،آپ سے مَحَبَّت رکھنا،ایمان کیلئے جُزْ وِلایَنْفَک (یعنی
وہ حصہ جو جُدا نہ ہوسکے)ہے،لہٰذامومنِ
کامل کے لیے ضَروری ہے تمام رِشْتو ں اور
کائنات کی ہر شے سے