Book Name:Yazed ka Dard Naak Anjaam
دی گئی۔([1]) ایک اور حدیثِ پاک میں ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی شخص بَیْتُ اللہ شریف کے ایک کونے اور مقامِ ابراہیم کے درمیان کھڑے ہوکرنَماز پڑھے ،روزے رکھے اور پھر اہْلِ بَیْت کی دشمنی پر مر جائے تو وہ جہنّم میں جائے گا۔([2]) تابعی بُزرگ حضرت سَیِّدُناامام حسن بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: جن لوگوں نے حضرت سَیِّدُنا امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو قتل کِیا ہے، اگر وہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے بخشے بھی جائیں تووہ رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کیا مُنہ دکھائیں گے ۔ خدا عَزَّوَجَلَّ کی قسم! اگر حضرت سَیِّدُنا امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے قتل میں میرا دَخْل ہوتا اور مجھے جنّت اور دوزخ کا اِخْتیار دِیا جاتاتو میں دوزخ اِخْتیار کرتا ،اِس خوف کے سبب کہ جنّت میں رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے سامنے کس منہ سے جاؤں گا۔(تنبیہ المغترین،الباب الاوّل،الحسن البصری وقتلۃ الحسین،ص۵۴ملخصًا)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یزید پلید پر چُونکہ اپنی حکومت و سَلْطَنَت بچانے کا جنّ سوار تھا، لہٰذا اِس بدبخت نے اِقْتِدار کے نشے میں بَد مَسْت ہوکر گلشنِ فاطمہ کو اِس قدر بے دَرْدی کے ساتھ پامال کِیا کہ سُن کر جسم کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں،دل رَنْجِیْدہ ہوجاتا اور آنکھوں سے بے ساخْتہ اَشک رَواں ہوجاتے ہیں۔بہرحال یزیدیوں کے اَنْجامِ بد سے یہ بھی پتا چلا کہ اللہ والوں کی دُشمنی دُنیا و آخرت میں خَسارے کا باعث ہے،کیونکہ واقعۂ کربلا میں جتنے اَشْخاص شہید ہوئے، وہ سب کے سب اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے مُقَرَّب ترین اَولیائے کِرام رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن میں سےتھے اور جو بد نصیب اللہ عَزَّوَجَلَّ کے اَولیا سے دُشمنی رکھتا ہے،اُسے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی طرف سے اعلانِ جنگ دِیا جاچکا ہے،چُنانچہ
نبیِ اَکْرَم،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں کہ اللہعَزَّ وَجَلَّ نے ارشاد فرمایا: مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ،یعنی جو میرے کسی ولی سے دُشمنی کرے، میں اُس سے اعلانِ جنگ کرتا